کابل: افغانستان میں برسراقتدار طالبان حکومت نے افغان شہریوں پر نئی سفری پابندیاں عائد کردی ہیں۔ اس بات کا اعلان طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ہے۔
منجمد اثاثے بحال نہ کئے گئے توامریکا سے متعلق پالیسی پرنظرثانی کریں گے،طالبان
ہم نیوز نے عالمی خبر رساں ایجنسی اور فرانس 24 کے حوالے سے بتایا ہے کہ ملک چھوڑنے سے ان افراد کو روکا جا رہا ہے جن کے پاس اس کی کوئی خاص یا ٹھوس وجہ نہیں ہے۔
انہوں ںے واضح کیا کہ بنا کسی ٹھوس یا معقول وجہ کے ملک چھوڑنے والے افراد یا خاندانوں کو ایئرپورٹ پر امیگریشن حکام روک دیں گے۔
طالبان ترجمان کے مطابق افغان خواتین کسی مرد رشتہ دار کے بنا بیرون ملک سفر نہیں کرسکیں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ نئی پابندیوں کے تحت خواتین کے ساتھ مرد نگہبانوں کا ہونا ازحد ضروری ہے اور یہی شریعت کا بھی قانون ہے۔
عالمی خبر رساں ایجنسی کے مطابق اعلان کردہ نئی سفری پابندیوں سے وہ افغان شہری سب سے زیادہ متاثر ہوں گے جنہوں نے غیر ملکی افواج یا تنظیموں کے ساتھ ماضی میں کام کیا تھا اور اس وقت پوری امید لگائے بیٹھے تھے کہ وہ بیرون ملک پناہ حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔
طالبان کے ساتھ کچھ لو اور کچھ دو کرنا ہو گا، جلد یا بدیر حکومت تسلیم کرنا ہو گی: وزیراعظم
خبر رساں ایجنسی کے مطابق ایسے افغان شہریوں کی تعداد ہزاروں میں ہے۔ اعداد و شمار کے تحت 31 اگست تک ایک لاکھ 20 ہزار افغان اور دہری شہریت رکھنے والے افراد کو افغانستان سے نکلنے میں مدد فراہم کی گئی تھی۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ ایسی رپورٹس موصول ہوئی ہیں جن کے تحت ہزاروں افغان شہری بیرون ممالک بہت برے حالات میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ لوگوں کی حفاظت کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے اور سفری پابندیاں اس وقت تک عائد رہیں گی جب تک یقین دہانی نہ کرا دی جائے کہ بیرون ملک جانے والے افغانوں کی زندگیوں کو خطرہ نہیں ہو گا۔
امریکا کا افغانستان کے اثاثے ضبط کرنا ڈاکہ مارنا ہے، چین
ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ طالبان حکومت نے کبھی بھی یہ وعدہ نہیں کیا تھا کہ انخلا کا عمل غیرمعینہ مدت تک جاری رہے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ابتدائی طور پر ہم نے کہا تھا کہ امریکہ ان افراد کو لے کر جا سکتا ہے جن کے متعلق اسے تشویش ہے لیکن یہ وعدہ ہمیشہ برقرار تو نہیں رہے گا۔