تل ابیب: اسرائیلی حکومت کی اجازت سے فوجی قیادت نے اپنے فوجیوں کو اجازت دی ہے کہ وہ پتھراؤ کرنے والے مظاہرین پر گولیاں چلا سکتے ہیں۔
برطانیہ میں بزرگ یہودی خاتون کو اسرائیل کے خلاف ٹوئٹ مہنگا پڑ گیا
اسرائیلی حکام کی جانب سے دی جانے والی اجازت کے بعد فلسطینیوں میں شدید غم و غصہ پیدا ہو گیا ہے اور انہوں نے عالمی برادری کی توجہ اس کی جانب مبذول کراتے ہوئے استفسار کیا ہے کہ کیا فلسطینوں کے قتل عام کا لائسنس جاری کردیا گیا ہے؟
ہم نیوز نے مؤقر اسرائیلی اخبار یروشلم پوسٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ اسرائیلی فوج کی اعلیٰ قیادت نے اپنے فوجیوں سے کہا ہے کہ وہ پتھراؤ کرنے والوں پر گولیاں چلانے کے لیے با اختیار ہیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل ااسرائیلی فوجیوں کو یہ اجازت دی گئی تھی کہ وہ ایسی صورتحال میں گولی چلانے کے مجاز ہیں کہ اگر انہیں اپنی جان کا خطرہ لاحق ہو لیکن اب نئے احکامات سے سابقہ حکمنامے کو مزید وسعت دے دی گئی ہے۔
اسرائیلی اخبار نے اسرائیلی فوجی قیادت کی جانب سے دی جانے والی اجازت پر سوالات کرتے ہوئے از خود اپنی قیادت سے استفسار کیا ہے کہ کیا اس طرح فوجیوں کو مزید خطرات لاحق نہیں ہوں گے؟ کیا آئندہ مستقبل میں انہیں انٹرنیشنل کورٹ کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا؟ اور کیا ایسی صورتحال میں خود اسرائیل کے اپنے نظام انصاف پر سوالیہ نشان ثبت نہیں ہوجائیں گے؟
موساد کے سابق سربراہ کا جنرل قاسم سلیمانی کے قتل میں ملوث ہونے کا اعتراف
میڈیا رپورٹ کے مطابق نئی ہدایات کے تحت اسرائیلی فوجیوں کو پتھر پھینکنے اور پٹرول بم پھینکنے والوں کو گولیاں مارنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ اس ضمن میں واضح کیا گیا ہے کہ اسرائیلی فوجی اس وقت بھی گولی چلا سکتے ہیں جب وہ جائے وقوعہ سے نکل چکے بھی ہوں۔
واضح رہے کہ اسرائیلی فوج کے چیف آف اسٹاف ایویو کوچاوی نے اس سے قبل یہ احکامات دیے تھے کہ اسرائیلی فوجی، فوجی اڈوں یا فائرنگ زون میں داخل ہونے والے ہر شخص پر گولی چلانے کے مجاز ہیں۔
اسرائیلی فوجی قیادت کی جانب سے دیے جانے والے احکامات پر اپنے ردعمل میں فلسطینی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ نئی ہدایات قابض فوجیوں کو مزید فلسطینیوں کو ماورائے عدالت قتل کرنے کی اجازت دینے کے مترادف ہیں۔
فلسطینی وزارت خارجہ نے اس حوالے سے کہا ہے کہ نئے احکامات کو متعلقہ بین الاقوامی حکام اور عدالتوں میں اٹھایا جائے گا۔
ایران کے ایٹمی راز کیسے چرائے؟ اسرائیلی خفیہ ایجنسی کے سابق سربراہ نے بتا دیا
وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج کے نئے اقدامات بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کے صریحاً خلاف ہیں۔