حکومت کی رٹ کو ہر صورت برقرار رکھا جائے گا، شیخ رشید


وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ختم ہو گیا ہے۔ اجلاس میں ریاستی رٹ کو ہر صورت برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔

اجلاس وزیراعظم کی زیرصدارت ہوا جس میں ڈی جی آئی بی، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، ڈی جی ایم او، وزیراطلاعات، وزیر دفاع پرویز خٹک، نیول چیف امجد خان نیازی، ائیر چیف ظہیراحمد بابر، وزیر داخلہ اور ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید بھی شریک ہوئے۔

وزیرداخلہ نے بتایا کہ وزیراعظم چند روز میں قوم سے خطاب کریں گے، جو وہ کہیں گے وہی حکومت کا بیانیہ ہوگا۔

وفاقی وزیرداخلہ شیخ رشید نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ آرٹیکل 147 کے تحت پنجاب میں پولیس کو رینجرز ماتحت کردیا ہے۔ اب پنجاب حکومت کی مرضی ہے وہ اس کوجہاں چاہے استعمال کرے۔

شیخ رشید نے بتایا کہ اب تک 4 پولیس اہلکار شہید ہوگئے ہیں اور80 زخمی ہیں۔ زخمیوں میں6 سے8 کی حالت تشویشناک ہے۔

ان کا کہنا تھا ہماری کوشش ہے کہ معاملات افہام وتفہیم سے طے پائیں۔ ممکن ہے کہ شام کو دوبارہ مذاکرات ہوں۔ ہم اپنے وعدے پر قائم ہیں۔

ٹی ایل پی نے اپنے مرکز واپس جانا تھا وہ نہیں گئے۔ آج شام دوبارہ مذاکرات میں جو ہوگا آپ کو آگاہ کریں گے۔ ٹی ایل پی کے سربراہ ٹی ایل پی کیساتھ بھی مذاکرات چل رہے ہیں۔ مذاکرات اور مارچ ساتھ ساتھ چل رہے ہیں۔

وزیرداخلہ نے بتایا کہ انڈیا، ہانگ، امریکہ، برطانیہ سے واٹس ایپ میسجز چل رہے ہیں۔ سارا سوشل میڈیا باہر سے چلایا جا رہا ہے۔ یہ لوگ ساتویں بار اسلام آباد آ رہے ہیں، ان کی وجہ سے لوگوں کو مشکلات پیش آتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ٹی ایل پی ٹاپ ایجنڈا فرانس کے سفیر ہے۔ فرانس کا سفیر پاکستان میں نہیں ہے۔ فرانس کے سفیر کا مسئلہ اسمبلی میں پیش کیا ہے۔ اپوزیشن اس بحث میں نہیں آئے گی تو حکومت کے لیے مسائل ہوں گے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پنجاب میں پولیس کو رینجرز کے ماتحت کرکے امن و امان قائم کرنے کیلئے تمام اختیارات دے دیئے گئے ہیں۔

وزیرداخلہ نے بتایا کہ مذاکرات کے دروازے ابھی بند نہیں کیے، مگر ریاست کی رٹ کو بھی قائم رکھنا ہے۔عمران خان پاکستان کو یرغمال بننے نہیں دے گا۔


متعلقہ خبریں