اسلام آباد: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا (کے پی) پرویز خٹک نے کہا ہے کہ نگراں وزیراعلیٰ کے لیے اپوزیشن لیڈر سے ملاقات ہوئی ہے، ان کی مشاورت سے ہی نگراں وزیراعلیٰ لایا جائے گا تاہم نام وقت آنے پر بتائیں گے۔
اسلام آباد میں کے پی حکومت اور کوریا کے درمیان 197 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کے معاہدے پر دستخط کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ پروجیکٹ سوات اور کالام میں لگایا جائے گا جس پر 50 ارب روپے کی لاگت آئے گی اور اس سے حکومت کو 35 کروڑ روپے کی سالانہ آمدنی ہو گی۔
پرویز خٹک نے کہا کہ پانچ سال میں 22 سو میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کے معاہدوں پر دستخط کر چکے ہیں، ہم سستی بجلی پیدا کرنے کی کوشش کررہے ہیں کیونکہ دیگر ذرائع سے مہنگی بجلی پیدا ہوتی ہے۔
انہوں نے وفاقی حکومت کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کا دعویٰ تو کررہی ہے لیکن بجلی پوری ہونے کے باوجود بھی لوڈ شیڈنگ پر قابو نہیں پایا جا سکتا کیونکہ سسٹم کو تو اپ گریڈ کیا ہی نہیں جا رہا۔
وزیراعلیٰ کے پی نے کہا کہ ہمارے صوبے کو 2400 میگاواٹ بجلی کی ضرورت ہے لیکن 1800 میگا واٹ سے زیادہ بجلی نہیں لے سکتے جس کی وجہ سے ہم مسلسل لوڈ شیڈنگ کا عذاب برداشت کر رہے ہیں۔
پرویز خٹک نے دعویٰ کیا کہ وفاق بجلی اور گیس صوبوں کے حوالے کردے تو ہم اتنی پیداوار کریں گے کہ ملک سے باہر بھی فروخت کرنے کے قابل ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ معاہدوں پر عملدرآمد میں سات سے آٹھ سال لگ جاتے ہیں اس لیے بجلی سسٹم میں آنے میں وقت لگے گا۔