ہماری بات مانتے تو آج افغانستان کی صورتحال مختلف ہوتی، فواد چوہدری


اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ اگر ہماری بات مانی جاتی تو آج افغانستان کی صورتحال مختلف ہوتی۔

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے غیر ملکی میڈیا کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ افغانستان میں نگراں سیٹ اپ کے اعلان پر ردعمل دینا قبل از وقت ہوگا اس لیے ہمیں کچھ انتظار کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں میڈیا سے معلوم ہوا کہ سی آئی اے کے سربراہ کابل میں تھے اور میڈیا رپورٹ سے ہی پتہ چلا کہ ترکی اور قطر کی انٹیلی جنس کے سربراہان بھی کابل میں تھے اور اگر ہم وزیر خارجہ کو کابل بھیجتے تو وہاں کس سے ملاقات کرتے کیونکہ وہاں وزیرخارجہ نہیں تھے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ حکومت کی عدم موجودگی میں فریم ورک کی ضرورت ہوتی ہے جہاں درپیش مسائل پر بات کر سکیں۔ کابل میں حکومت کی عدم موجودگی میں انٹیلی جنس ادارے فریم ورک تشکیل دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں افغانستان کے ساتھ سنگین مسائل درپیش رہے ہیں جن میں داعش، پناہ گزینوں کے مسائل اور ٹی ٹی پی کی مائیگریشن شامل ہیں تاہم طالبان کے ساتھ ہماری بات چیت ہوتی رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی محکمہ خارجہ کاطالبان کی عبوری حکومت پر تشویش کا اظہار

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان نے طالبان امریکہ مذاکرات میں سہولت فراہم کی اور افغانستان سے غیر ملکی شہریوں کو انخلا میں پاکستان نے مدد فراہم کی۔ ہم نے افغانستان میں پھنسے ہزاروں لوگوں کو نکالا۔

انہوں نے کہا کہ سال 2007 اور 2011 میں ہم جو کہہ رہے تھے وہ صحیح ثابت ہوا اور اگر ہماری بات مان لی جاتی تو آج افغانستان میں صورتحال مختلف ہوتی۔ افغان جنگ میں ہمیں 80 ہزار جانوں کا نقصان اٹھانا پڑا اور ہمارا 150 ارب روپے کا معاشی نقصان ہوا۔

فواد چوہدری نے کہا کہ بھارت پاکستان کے خلاف مسلسل پروپیگنڈا کر رہا ہے اور بھارتی میڈیا نے ویڈیو گیم میں لڑائی کو دکھایا، بھارتی میڈیا نے ظاہر کرنے کی کوشش کی کہ پنجشیر میں پاکستان نے کارروائی کی۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی میڈیا کے تمام ٹاک شوز میں پنجشیر کی کہانی بنائی گئی اور اس سے پتہ چلتا ہے کہ بھارت میں مارکیٹنگ ایجنسیاں کس طرح کام کرتی ہیں۔ بھارت کے گھناونے اقدامات سے عام آدمی پروپیگنڈے سے متاثر ہوتا ہے۔


متعلقہ خبریں