زیادتی کا شکار لڑکی نے انصاف نہ ملنے پر سپریم کورٹ کے سامنے خود کو آگ لگائی، آج دم توڑ دیا

زیادتی کا شکار لڑکی نے انصاف نہ ملنے پر سپریم کورٹ کے سامنے خود کو آگ لگائی، آج دم توڑ دیا

دہلی: بھارت کے رکن اسمبلی پر زیادتی کا نشانہ بنانے کا الزام عائد کرنے کے بعد عدالت اور پولیس کی جانب سے ہراساں کیے جانے والی مظلوم لڑکی نے آج دم توڑ دیا۔ مجبور و مظلوم لڑکی نے چند روز قبل خود کو ہراساں کیے جانے پر بھارتی سپریم کورٹ کے باہر خود کو آگ لگالی تھی۔

بھارت میں ایک اور مسلمان پر انتہا پسند ہندوؤں کا بہیمانہ تشدد

بھارت کے مؤقر اخبار انڈین ایکسپریس کے مطابق ریاست اتر پردیش کے ضلع غازی پورکی رہائشی 24 سالہ لڑکی نے 16 اگست کو نئی دہلی میں سپریم کورٹ کے سامنے احتجاجاً خود کو نذر آتش کردیا تھا۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق خود کو نذر آتش کرنے سے قبل اس نے فیس بک لائیو پر الزام عائد کیا تھا کہ بہوجن سماج پارٹی کے رکن اسمبلی اتل رائے کے خلاف پولیس اسٹیشن میں ریپ کی شکایت کی اور الزام لگایا لیکن کچھ اس لیے نہیں ہوا کہ پولیس اور اتر پردیش کے جج ان سے ملے ہوئے ہیں۔

جس وقت جان کی بازی ہارنے والی لڑکی نے خود کو نذر آتش کیا تھا تو اس وقت اس کے ہمراہ ایک 27 سالہ لڑکا بھی تھا جسے بعد میں اس کا دوست بتایا گیا تھا۔

لڑکی کے ساتھ ساتھ لڑکے نے بھی خود کو نذر آتش کیا تھا جس کی وجہ سے لڑکی 85 فیصد جل گئی تھی جب کہ لڑکا 65 فیصد جھلس گیا تھا۔ لڑکے نے ہفتے کو زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جان کی بازی ہار دی تھی۔ دونوں متاثرین کو آر ایم ایل اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔

اسپتال کے عملے نے دونوں کو داخل کیے جانے کے بعد کہا تھا کہ وہ بری طرح سے جھلسے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے ان کے علاج میں سخت دشواری کا سامنا ہے۔

بھارت کے رکن اسمبلی اٹل رائے پر الزام تھا کہ انہوں نے مبینہ طور پر مارچ 2018 میں لڑکی کو زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔

بھارت کو ایک بار پھر منہ کی کھانا پڑی

یکم مئی 2019 کو درج کی جانے والی ایف آئی آر میں متاثرہ لڑکی نے کہا تھا کہ اس کی اٹل رائے سے ملاقات اسٹوڈنٹ یونین الیکشن میں حصہ لینے کے بعد ہوئی  تھی اوراس نے رکن اسمبلی سے مالی مدد مانگی تھی۔

درج ایف آئی آر میں ہے کہ اتل رائے نے 7 مارچ 2018 کو اسے اپنے اپارٹمنٹ پر بلایا جہاں اسے زیادتی کا نشانہ بنایا اور ساتھ ہی پورے شرمناک واقعے کی فلمبندی کی جس کے بعد دھمکی دی کہ اگر کسی کو بتایا تو ویڈیو وائرل کردی جائے گی۔

بھارتی میڈیا کے مطابق رکن اسمبلی 22 جون کو عدالت میں پیش ہوا تھا جس کے بعد اسے جوڈیشل حراست میں بھیج دیا گیا تھا مگر وہ جیل میں ہونے کے باوجود لوک سبھا کا انتخاب جیتنے میں کامیاب ہوا تھا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق جان کی بازی ہارنے والی لڑکی کے والدین کا کہنا ہے کہ انہیں نہیں معلوم کہ ان کی بیٹی کب نئی دہلی آئی؟ ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنی بیٹی کی مدد کرنا چاہتے تھے مگر اس کا کہنا تھا کہ وہ خود ہی سارے مسئلے سے نمٹ لے گی تاہم انہوں نے بتایا کہ رکن اسمبلی اور اس کے ساتھی 2019 سے ان کی بیٹی کو ہراساں کررہے تھے جس پر وہ کہتی تھی کہ وہ ظلم کے خلاف لڑے گی۔

بھارتی میڈیا کے مطابق اتر پردیش حکومت نے اس حوالے سے تحقیقات کے لیے ایک دو رکنی کمیٹی قائم کردی ہے جس کی تحقیقات ڈی آئی جی سطح کے افسران کریں گے۔

فیس بک لائیو پر متاثرہ لڑکی اور اس کے ساتھی لڑکے نے کہا تھا کہ ہم اس مقام تک پہنچ گئے ہیں جہاں یہ ہمیں پہنچانا چاہتے تھے۔ اس کا کہنا تھا کہ وہ ہمیں اس مقام تک پہنچانے کے لیے ڈیڑھ سال سے کوششیں کررہے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکام نومبر 2020 سے ہمیں مرنے پر مجبور کررہے تھے جب کہ ہم چاہتے ہیں کہ آپ سب، پورا  اترپردیش اور اس ملک کے عوام سب سن لیں۔

متاثرین نے خود کو آگ لگانے سے چند منٹ قبل کہا تھا کہ ہم جو قدم اٹھارہے ہیں وہ ڈراؤنا اور تکلیف دہ ہے اور ہم بہت خوفزدہ ہیں مگر اب سب بے معنی ہے۔

افغانستان سے سبق حاصل کریں، محبوبہ مفتی کی بھارت کو وارننگ

2018 کی ایک رپورٹ کے مطابق بھارت میں اس سال 34 ہزار خواتین کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا یعنی ہر 15 منٹ کے بعد ایک خاتون بھارت میں زیادتی کا شکارہو جاتی ہے۔


متعلقہ خبریں