امریکی اراکین پارلیمنٹ کا غیر قانونی دورہ افغانستان

امریکی اراکین پارلیمنٹ کا غیر قانونی دورہ افغانستان

واشنگٹن: امریکی پارلیمنٹ میں دو اپوزیشن اراکین نے غیر قانونی طور پر افغانستان کا خفیہ دورہ کیا ہے جس کی وجہ سے امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ اور پینٹاگون کے متعدد اہم عہدیداران شدید برہم ہو گئے ہیں جب کہ عالمی ذرائع ابلاغ میں دونوں اراکین پارلیمنٹ کی خبروں کو شہ سرخیوں میں جگہ دی گئی ہے۔

امریکی سی آئی اے ڈائریکٹر کی ملا عبدالغنی برادر سے خفیہ ملاقات

امریکی پارلیمنٹ کے دونوں اراکین کا دورہ کابل اس لیے بھی شہ سرخیوں کی زینت بنا ہے کہ صرف 24 گھنٹے قبل ہی امریکی سی آئی اے کے سربراہ کی طالبان رہنما ملا برادر سے خفیہ ملاقات کی خبریں عالمی ذرائع ابلاغ میں شائع ہوئی تھیں۔

مؤقر امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ اور لاس اینجلیس ٹائمز کے مطابق دونوں اراکین پارلیمنٹ ایک ایسے وقت میں کابل پہنچے جب امریکی فوجی اپنے شہریوں کو کابل سے نکالنے کی کوشش میں مصروف ہیں۔

اخبار کے مطابق دورہ کابل سے آگاہی رکھنے والے دو انتہائی ذمہ دار افراد نے بتایا ہے کہ ریپبلکن ارکان سیٹھ مولٹن اور پیٹر میجر نے کابل کا غیرقانونی اور خفیہ دورہ کیا جس پر امریکی محکمہ خارجہ اور پینٹاگون کے کئی عہدیداران سخت برہم ہیں۔

دلچسپ امر ہے کہ ریپبلکن رکن سیٹھ مولٹن اور پیٹر میجر دونوں سابق فوجی ہیں اور انہوں نے عراق جنگ میں حصہ لیا تھا۔ دونوں اراکین پارلیمنٹ موجودہ صدر جوبائیڈن کی افغان پالیسی کے انتہائی سخت ناقد تصور کیے جاتے ہیں۔

عملاً اس وقت امریکی افواج کا کنٹرول صرف کابل ایئرپورٹ تک محدود ہے اور وہاں سے باہر اس کی کوئی عمل داری نہیں ہے۔

روس کی پاکستان، چین اور امریکہ کے ساتھ مل کر افغانستان میں ثالثی کی پیشکش

افغانستان میں موجود خطرے کی نشاندہی کرتے ہوئے دو دن قبل قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے واضح طور پر کہا تھا کہ ایئرپورٹ پر حملے کا خطرہ نہ صرف حقیقی ہے بلکہ شدید بھی ہے۔

امریکی اخبار کے مطابق سیٹھ مولٹن کے ترجمان ٹم بیبا نے دورہ افغانستان کے حوالے سے بتایا ہے کہ وہ پہلے متحدہ عرب امارات گئے اور پھر فوجی جہاز سے کابل پہنچے تھے۔

ترجمان کے مطابق دونوں ریپبلکن اراکین کابل پہنچنے کے 24 گھنٹوں سے بھی کم وقت میں امریکیوں کے انخلا کے لیے استعمال کیے جانے والے ایک ہوائی جہاز میں واپس بھی چلے گئے تھے۔

سیٹھ مولٹن اور پیٹر میجر نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ انہوں نے کابل میں سروس ممبران اور محکمہ خارجہ کے عہدیداران کے ساتھ بات چیت کی۔

جو بائیڈن کا افغانستان سے انخلا کی تاریخ میں توسیع نہ کرنے کا فیصلہ

انہوں نے واضح طور پر مؤقف اختیار کیا ہے کہ صدر جو بائیڈن کو امریکیوں اور افغان شہریوں کو افغانستان سے نکالنے کے لیے دی جانے والی 31 اگست کی آخری تاریخ میں توسیع کرنی چاہیے۔


متعلقہ خبریں