ہم نکل جائیں گے، افغانستان کا دفاع افغان فوج کی ذمہ داری ہے،بائیڈن


امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا ہے کہ افغانستان کا دفاع کرنا افغان افواج کی ہی ذمہ داری ہے۔ ہمارا فوجی مشن31 اگست ختم ہوجائے گا۔

بائیڈن نےکہا کہ افغانستان کے عوام کو اپنے ملک کے مستقبل کا فیصلہ خود کرنا ہوگا۔ میں امریکیوں کی ایک اور نسل کو 20 سالہ جنگ میں دھکیلنا نہیں چاہتا۔

ینٹاگون کے ترجمان جان کربی نے کہا ہے کہ افغانستان میں جاری صورتحال سے امریکا کو بہت تشویش لاحق ہے۔ انھوں نے کہا کہ افغان فوج کے پاس طالبان سے جنگ کرنے کی پوری صلاحیت ہے۔

جان کربی نے کہا ’یہ ان کی اپنی فوج ہے۔ یہ ان کے اپنے صوبائی دارالحکومت ہیں، یہ ان کے اپنے لوگ ہیں جن کا دفاع کرنا ہے اور یہ سب ان کی قیادت پر آ جاتا ہے کہ وہ اس موقع پر کیسی کارکردگی دکھاتے ہیں۔‘

خیال رہے کہ  امریکہ نے افغانستان سے اپنی فوجوں کا انخلا تقریباً مکمل کر لیا ہے تاہم وہ اب بھی طالبان پر فضائی حملے کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: طالبان کا ایک اور شہر پر قبضہ، لڑائی میں 27 افغان بچے جاں بحق

واضح رہے کہ افغانستان میں طالبان کی پیش قدمی میں گذشتہ چند دن کے دوران تیزی دیکھی گئی ہے اور انھوں نے پانچ دن میں چھ اہم شہروں پر قبضہ کر لیا ہے۔

گزشتہ اتوار طالبان نے قندوز کے علاوہ شمالی شہر سرِ پُل اور تالقان پر بھی قبضہ کر لیا تھا۔ قندوز وسطی ایشیا کا دروازہ کہلاتا ہے اور اسی کی سٹریٹیجک اور معاشی لحاظ سے بہت اہمیت ہے۔

ان تینوں شہروں پر کنٹرول کے بعد جمعے سے لے کر اب تک مجموعی طور پر چھ صوبائی دارالحکومت طالبان کے قبضے میں جا چکے ہیں جن میں سمنگان، قندوز، سرِ پُل، تالقان، شبرغن اور زرنج شامل ہیں۔

طالبان نے افغانستان کے صوبہ سمنگان کے دارالحکومت ایبک پر بھی قبضہ کر لیا ہے۔ سمنگان کے ڈپٹی گورنر صفت اللہ سمنگانی نے بی بی سی کو تصدیق کی ہے کہ صوبے کا دارالحکومت ایبک طالبان کے قبضے میں چلا گیا ہے۔

افغانستان میں کئی مقامات پر حکومتی فورسز اور طالبان میں شدید جھڑپیں جاری ہیں۔ جنوبی شہر لشکرگاہ اور ہلمند میں اس وقت شدید لڑائی جاری ہے۔

 


متعلقہ خبریں