نیوزی لینڈ کا داعش سے تعلق رکھنے والی خاتوں کو واپس بلانے کا فیصلہ

شام: 'داعش سے تعلق رکھنے والی' خواتین کی بچوں سمیت بیلجئیم واپسی

نیوزی لینڈ حکام نے مبینہ طور پر داعش سے تعلق رکھنے والی 26 سالہ خاتون کو دو بچوں سمیت ترکی سے وطن واپس لانے کا فیصلہ  کیا ہے۔ 

نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن نے کہا ہے کہ خاتون کو بچوں سمیت  واپس لانے کے فیصلے کو سنجیدہ نوعیت کا مسلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت نیوزی لینڈ کے لوگوں کے تحفظ کے لیے ہر اہم قدم اٹھائے گی۔

داعش سے تعلق رکھنے والی خاتون نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا میں پلی بڑھی ہیں اور ان کو دونون ممالک کی شہریت بھی حاصل تھی مگر پچھلے سال آسٹریلیا نے اسے شہرہت سے منسوح کر دیا ہے۔

نیوزی لینڈ کی شہری خاتون اپنے دو بچوں کے ہمراہ  شام سے ترکی جاتے ہوئے بارڈر پر پکڑی گئی تھی۔ آسٹریلوی حکام کے مطابق یہ خاتون 2014 میں آسٹریلیا سے شام چلی گی تھی۔

نیوزی لینڈ کے سابق وزیراعظم اسکاٹ موریسن نے اس خاتون کو اپنے ملک کا دشمن قرار دیتے ہوئے اس سے شہرہت چھین لی تھی۔

اس سال کے شروع میں وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن نے کہا تھا کہ خاتون کو نیوزی لینڈ واپس لایا جا سکتا ہے کیونکہ اس نے اپنا بچپن اور بالغ زندگی کا بیشتر حصہ وہاں گزارا ہے۔

نیوزی لینڈ کی وزیراعظم نے کہا کہ خاتون کے پاس نیوزی لینڈ ہی واحد جگہ ہے جہاں وہ قانونی طور پر رہائش پزیر ہو سکتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ خاتون ترکی کی ذمہ داری نہیں ہے اور اب آسٹریلیا نے بھی اسے پناہ دینے سے انکار کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس بات کا فیصلہ  پولیس کرے گی کہ اس عورت کی نیوزی لینڈ  واپسی پر مجرمانہ تحقیقات کا سامنا کرنا پڑے گا یا نہیں۔

خیال رہے کہ یورپ کی مختلف حکومتوں نے داعش سے مبینہ تعلق رکھنے اپنے شہریوں کو واپس لانے کا فیصلہ کیا ہے۔

مزید پڑھیں: داعش سے تعلق رکھنے والی خواتین کی بچوں سمیت بیلجئیم واپسی

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے شام میں داعش کے کیمپ میں قید چھ یورپی خواتین شہری اپنے 10 بچوں کے ہمراہ بیلجئیم  واپس چلی گئی تھیں۔

2019 میں شام میں داعش کی شکست کے بعد جہادی گروپ کے مردوں سے مبینہ تعلق رکھنے والی ان خواتین کو بچوں کے ہمراہ مختلف کیمپوں میں رکھا گیا ہے۔

یورپ سے شام اور عراق جانے والی خواتین کی اکثریت کا داعش سے تعلق رکھنے والے مردوں سے نکاح ہوا تھا اور ان کے بچے بھی ہوئے ہیں۔


متعلقہ خبریں