حکیم سعید گراؤنڈ میں ہنگامہ آرائی، مقدمہ پارٹی رہنماؤں کے خلاف درج


کراچی: حکیم محمد سعید گراؤنڈ گلشن اقبال کراچی میں پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان پیپلز پارٹی کے کارکنوں میں ہونے والے جھگڑے کا مقدمہ پارٹی رہنماؤں کے خلاف درج کر لیا گیا ہے۔

پولیس کے مطابق واقعے کا مقدمہ عزیز بھٹی تھانے میں درج کیا گیا ہے جس میں توڑ پھوڑ، جلاؤ گھیراؤ، اور فائرنگ کی دفعات شامل کی گئی ہیں جبکہ مقدمے میں دونوں پارٹیوں کے 700 کارکنوں کو نامزد کیا گیا ہے۔

ابتدائی معلوماتی رپورٹ (ایف آئی آر) میں کہا گیا ہے کہ دونوں پارٹیوں کے کیمپوں میں سینئر رہنما موجود تھے، فریقین میں جھگڑا رات 11 بج کر 50 منٹ پر شروع ہوا جس میں کارکن زخمی ہوئے اور اس دوران دو گاڑیوں اور ایک موٹر سائیکل کو نذر آتش کیا گیا۔

ایف آئی آر کے متن میں پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کے عہدیداروں اورکارکنوں کی ہنگامہ آرائی اور فائرنگ کو قابل گرفت جرم قرار دیا گیا ہے۔

پاکستان پیپلزپارٹی اور پاکستان تحریک انصاف میں 12 مئی کو حکیم محمد سعید گراؤنڈ گلشن اقبال کراچی میں جلسہ کرنے پر تنازعہ ہوا تھا۔

ڈپٹی کمشنر ضلع شرقی افضل زیدی کے مطابق حکیم محمد سعید گراؤنڈ میں جلسے کا اجازت نامہ پی پی پی کو دے دیا گیا تھا۔ انہوں نے ’ہم نیوز‘ سےگفتگومیں کہا کہ پیپلزپارٹی نے جلسے کے لیے چارمئی کو درخواست دی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ پی ٹی آئی سمیت کسی دوسری سیاسی جماعت کی جانب سے کوئی درخواست موصول نہیں ہوئی۔

جیالوں اور کھلاڑیوں کے درمیان شدید تصادم اور جلاؤ گھیراؤ  کے بعد پی ٹی آئی رہنماؤں علی زیدی اور حلیم عادل شیخ کی جانب سے تھانہ عزیز بھٹی میں درخواست جمع کرائی گئی تھی۔ تھانے کے باہر ماحول کشیدہ رہا اور کارکنوں نے ایک دوسرے کے خلاف زبردست نعرے بازی کا سلسلہ جاری رکھا۔ دونوں پارٹیوں کے مقامی رہنما بھی تھانہ عزیز بھٹی کے باہر موجود تھے۔

درخواست میں پی ٹی آئی  رہنماؤں نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ پی پی پی کو کراچی کا امن راس نہیں آیا اور کل کی پیپلزپارٹی آج کی ایم کیو ایم بنی ہے۔  درخواست میں پولیس پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ ریاستی دہشت گردی کے ذریعے پولیس کی سرپرستی میں حملہ کیا گیا اور پولیس نے سب کچھ پیپلزپارٹی کی مرکزی قیادت کی ایما پر کیا۔

درخواست میں الزام عائد کیا گیا کہ سہیل انورسیال (صوبائی وزیر داخلہ) اور پولیس کی ملی بھگت سے 50 افراد نے حملہ کیا، رہنماؤں اور کارکنوں  پر براہ راست فائرنگ کی اور غنڈوں کے مسلح حملے میں پارٹی کے 50 کارکن  زخمی ہوئے، حملہ آور’غنڈوں‘ کی سربراہی نجمی عالم اورسعیدغنی نے کی۔

درخواست گزاروں نے کہا کہ پی ٹی آئی کارکنوں کی 40 موٹرسائیکلیں اور 20 گاڑیاں جلائی گئیں، گراؤنڈ میں نصب مرکزی کیمپ کو نذر آتش کیا گیا، ساؤنڈ سسٹم سمیت دیگر سامان کیمپ سے چوری کیا گیا، کارکنوں کو جانی و مالی نقصان پہنچایا گیا ۔

درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ ریاستی دہشت گردی اور انتہائی اقدام  کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے، پیپلزپارٹی سے نقصانات کا ازالہ کرایا جائے۔ دہشت گردی، قتل، اقدام قتل، جلاؤ گھیراؤ اور خواتین پر تشدد کے مقدمات درج کئے جائیں۔

پاکستان پیپلز پارٹی نے بھی پارٹی کارکنوں کے درمیان ہونے والے تصادم کی جوڈیشل انوسٹی گیشن کرانے کا مطالبہ کیا تھا اور الزام عائد کیا تھا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ متحدہ والے بھی تھے اور پاکستان تحریک انصاف نے ایم کیوایم کے ایجنڈے پر کام کیا۔


متعلقہ خبریں