فوجی حکمرانوں کا آنگ سان سوچی پر غیر قانونی رقم، سونا وصول کرنے کا الزام

فوجی حکمرانوں کا آنگ سان سوچی پر غیر قانونی رقم، سونا وصول کرنے کا الزام

میانمار کی فوجی قیادت نے اقتدار سے بے دخل کی گئی سیاسی رہنما آنگ سان سوچی پر غیر قانونی طور پر 6 لاکھ ڈالر اور 11 کلو گرام سونا وصول کرنے کا الزام لگایا ہے،

عالمی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق میانمار کی فوجی حکمرانوں کی جانب سے یکم فروری کے فوجی بغاوت کے نامعلوم مقام پر قید کی گئی سیاسی رہنما کے خلاف یہ سب سے سنگین الزام ہے۔ تاہم فوجی حکمرانوں نے اس حوالے سے کوئی ثبوت پیش نہیں کیا ہے۔

دوسری جانب فوج نے پرامن مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن مزید تیز کردی ہے اور ملک کے مختلف حصوں میں سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے مزید سات شہری جاں بحق ہوگئے۔ ان میں سے چھ اموات ملک کے وسطی قصبے میانگ میں ہوئیں۔

مزید پڑھیں: میانمار میں فوجی بغاوت: پولیس افسران بھارت کیوں فرار ہوئے؟

میانمار میں فوجی بغاوت کے بعد ہلاک ہونے والے نہتے شہریوں کی تعداد 60 سے زائد ہوگئی ہے۔

میانمار کی سیاسی رہنما آنگ سان سوچی کو ایک ماہ قبل فوجی بغاوت کے موقع پر حراست میں لے لیا گیا تھا۔ گزشتہ ماہ 28 فروری کو انہیں پہلی بار ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔

یکم فروری کو لگنے والے مارشل لا کے بعد سے آنگ سان سوچی کو ایک نامعلوم مقام پر قید کیا گیا ہے۔

جمعے کے روز دارالحکومت سمیت ملک کے مختلف شہروں میں مظاہرین نے فوجی بغاوت کے خلاف احتجاج کیا اور آنگ سان سوچی کی رہائی کا مطالبہ کردیا۔ ملک کے مختلف حصوں میں سیکیورٹی فورسز اور مظاہرین میں تصادم ہوا، جس کے نتیجے میں درجنوں افراد زخمی ہوگئے۔

دوسری جانب ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ میانمار کی فوج قتل و غارت گری پر اتر آئی ہے۔ فوج غیر مسلح مظاہرین پر میدان جنگ کے ہتھیاروں کا استعمال کر رہی ہے اور ایک خاص منصوبہ بندی کے تحت لوگوں کو قتل کیا جارہا ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے پرامن مظاہرین پر یہ ایکشن مغلوب سول افسران جانب سے خود سے نہیں بلکہ وہ فوجی کمانڈرز شامل ہیں جو پہلے ہی انسانیت کے خلاف جرائم میں ملوث ہیں۔


متعلقہ خبریں