سی پیک کے مثبت اور منفی پہلوؤں پر ڈائیلاگ کی ضرورت ہے، چیف جسٹس


اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ عوام کو انصاف کی جلد فراہمی وقت کی اہم ضرورت ہے، عدلیہ ملک کی معاشی ترقی میں اپنا حصہ ڈالنے کیلئے کوشاں ہے۔

اسلام آباد میں آٹھویں جوڈیشل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ انصاف کی فوری فراہمی عدلیہ کی بنیادی ذمہ داری ہے کیونکہ قوم کی خوشحالی میں انصاف کی فراہمی کا اہم کردار ہے۔

چیف جسٹس نے واضح کیا کہ غیر معیاری قانونی تعلیم اور جوڈیشل افسران کی تربیت نہ ہونا بھی فوری انصاف کے راستے میں رکاوٹ ہے، سیاسی اور اقتصادی صورتحال میں بہتری جرائم میں کمی سے مشروط  ہے۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ جوڈیشل کانفرنس مستقبل کے چیلنجز سے خود اعتمادی کے ساتھ نمٹنے میں مددگار ثابت ہوگی اور کانفرنس کے شرکا ملک میں پائیدار ترقی کے لیے مؤثر اقدامات اور حکمت عملی تجویز کریں گے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ قانونی تنازعات کے حل کے لیے متعلقہ اداروں کو تعاون کرنا ہوگا، مقدمات میں تاخیر پرعدلیہ  اور بار برابر کے ذمہ دار ہیں اور یہ معاملہ بار اور بینچ  کے باہمی تعاون سے ہی حل ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک پاکستان اور چین کے درمیان سماجی و اقتصادی ترقی کا منصوبہ ہے، اس سے استفادے کے لیے تمام عوامل کو مدنظر رکھنا ہوگا، سی پیک سے چھوٹے کاروبار کو بھی فروغ ملنے کی توقع ہے۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سی پیک سے ملک میں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری بڑھے گی تاہم اس میں آئینی معاملات کو بھی مدنظر رکھنا ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ سی  پیک کے مثبت اور منفی پہلوؤں کے جائزے کیلئے ڈائیلاگ کی ضرورت ہے۔

 

 


متعلقہ خبریں