کراچی: کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) کے انسداد تجاوزات سیل اور پولیس کی جانب سے منظور کالونی میں تجاوزات کے خلاف اچانک آپریشن کے بعد مشتعل مظاہرین کی جانب سے پولیس پر پتھراؤ کیا گیا۔
سپریم کورٹ کی ہدایت پر کراچی میں محمود آباد کے برساتی نالے سے تجاوزات کے خاتمے کا آپریشن کیا گیا۔ آپریشن شروع ہوتے ہی ہنگامہ آرائی کی نذر ہو گیا، مشتعل افراد کی جانب سے کیے گئے پتھراؤ نے انسداد تجاوزات کی گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔
محمودآباد نالے کے اطراف موجود تجاوزات کو ہٹانے کے لیے آج صبح نو بجے محکمہ انسداد تجاوزات کا عملہ منظور کالونی پہنچا۔ آپریشن کی اطلاع ملتے ہی علاقہ مکین جمع ہو گئے اور نعرے بازی شروع کردی ۔ تاخیر کے بعد دوپہراڑھائی بجے پولیس اور انسداد تجاوزات کی ٹیموں نے محمود آباد کے بجائے منظور کالونی سے آپریشن شروع کرنے کا فیصلہ کیا
مشتعل افراد نے پولیس پر پتھراو کیا جس سے محکمہ انسداد تجاوزات کے کئی اہلکار زخمی ہو گئے۔ پولیس نے احتجاج کرنے والے کئی افراد کو گرفتار کرلیا۔
دوسری جانب ڈائریکٹراینٹی انکروچمنٹ بشیراحمد صدیقی نے کہا ہے کہ منظورکالونی میں تجاوزات کے خلاف آپریشن روک دیا گیا ہے۔ دوبارہ حکمت عملی کے ساتھ آپریشن کیا جائے گا
ڈائریکٹراینٹی انکروچمنٹ کے مطابق ہنگامہ آرائی کے باعث آپریشن روکا گیا ہے۔ منظور کالونی میں ٹریفک کی روانی بحال ہوگئی ہے۔
اس سے قبل کے ایم سی انسداد تجاوزات سیل کےعملے نے آپریشن کے دوران ناظم آباد میں پل کے نیچے آباد خانہ بدوشوں کو ہٹا دیا تھا۔ عملے نے لیاری ندی پر قائم جھونپڑے بھی گرا دیے تھے۔
مزید پڑھیں: ریلوے حکام ٹریکٹر لیکر جائیں اور ساری تجاوزات گرا دیں، چیف جسٹس
کے ایم سی انسداد تجاوزات سیل کے عملے نے شاہ فیصل کے علاقے میں فٹ پاتھ پر قائم بازار ہٹاکر متعدد پتھارے اور سامان ضبط کرلیا تھا۔
واضع رہے کہ گزشتہ روز وزیر بلدیات سندھ ناصر شاہ نے نالوں اور فٹ پاتھوں پر قائم گھروں کو گرانے کا اعلان کیا تھا۔
خیال رہے کہ گزشتہ سال سپریم کورٹ نے کراچی میں تجاوزات کے خلاف آپریشن جاری رکھنے کا حکم دیتے ہوئے چیف سیکریٹری سندھ کونگرانی کی ہدایت کردی تھی۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں شہر کو تجاوزات سے پاک اور اصل شکل میں بحال کرنے کے معاملے کی سماعت کے دوران چیف جسٹس کی سربراہی میں بینچ نے باغ ابن قاسم سمیت شہر بھر سے تجاوزات کا ملبہ فوری ہٹانے کا حکم دیا تھا۔
عدالت کی طرف سے حکم دیا گیا تھا کہ تجاوزات گرانے اور ملبہ اٹھانے میں کوئی ادارہ مداخلت نہ کرے۔ جسٹس مشیر عالم نے ریمارکس دیئے تھے کہ چھوٹے چھوٹے پلاٹس پر کاروباری ادارے اور ریسٹورنٹس بنادیے گئے ہیں۔ اب گلیوں میں چلنے کی جگہ نہیں بچی۔
جسٹس مشیر عالم نے کہا تھا کہ ان کا بھی خواب ہے کہ کراچی اصل شکل میں بحال ہو اور یہاں کی رونقیں لوٹ آئیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ شہر کو اصل حالت میں رکھنا سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی ذمہ داری تھی لیکن اس نے اپنا کام نہیں کیا۔