آکسفورڈ یونیورسٹی کے ساتھ مشترکہ طور پر کورونا ویکسین تیار کرنے والی برطانوی کمپنی نے حفاظتی اقدامات کے پیش نظر ویکسین کے ٹرائل کو روکنے کا اعلان کردیا ہے۔
خبررساں ایجنسی کے مطابق ممکنہ کورونا ویکسین کے ٹرائل میں شریک رضاکاروں میں دوا کا منفی اثر سامنے آیا اور نامعلوم بیماری نے جنم لیا ہے۔
منفی ردعمل کیسے اور کب ہوا اس کا ابھی پتا نہیں چل سکا۔ کمپنی کے ترجمان نے کہا کہ یہ ایک معمول کی کارروائی ہے۔ بڑے ٹرائلز میں بیماری کا آجانا ممکن ہے لیکن اس کا آزادانہ طور پر جائزہ لینا ضروری ہے۔
خیال رہے کہ عالمی وبا کورونا وائرس پر قابو پانے کیلئے دنیا کی تمام بڑی کمپنیاں ویکسین کی تیاری میں مصروف ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:کورونا وائرس کی ویکسینز تجربات کے آخری مراحل میں داخل
چین کی تیار کردہ کورونا وائرس کی ویکسینز تجربات کے آخری مراحل میں داخل ہوگئی ہیں جب کہ روس نے بھی ویکسین تیار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
چین کی جانب سے کورونا وائرس کی 4 ویکسینز تیسرے اور آخری تجرباتی مراحل میں پہنچ گئی ہیں جہاں یہ ویکسینز 30 ہزار افراد کو دی جا رہی ہیں۔ تیسرا اور آخری مرحلہ ستمبر کے اوائل میں مکمل ہو گا تاہم اس مرحلے کے حوالے سے ڈیٹا نومبر تک موصول ہونے کے امکانات ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:کورونا وائرس کی ویکسین کیا ہے اور کب تک تیار ہو گی؟
دنیا بھر کے ماہرین طب اس بات پر متفق ہیں کہ اگر درست ویکسین کا انتخاب ہو بھی گیا تو اگلے برس کے وسط سے پہلے اس کی بڑے پیمانے پر دستیابی ممکن نہیں ہے۔ یہ بات پورے یقین سے نہیں کہی جا سکتی کہ یہ کاوشیں وقت مقررہ میں کامیاب ہو جائیں گی۔
ڈاکٹرز کا یہ بھی کہنا ہے کہ تمام دواؤں کے کچھ نہ کچھ سائیڈ ایفیکٹس ضرور ہوتے ہیں لیکن کورونا وائرس کی ویکسین کے کلینیکل ٹرائل سے پہلےحتمی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا۔