پنجاب: ضلعی افسران کو فلور ملز کی سخت مانیٹرنگ کرنے کی ہدایت


لاہور: وزیر خوراک پنجاب عبدالعلیم خان نے ضلعی افسران کو صوبے بھر کے فلور ملز کی سخت مانیٹرنگ یقینی بنانے کی ہدایت کردی ہے۔

پنجاب بھر کے ڈسٹرکٹ فوڈ افسران کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے عبدالعلیم خان نے ہدایت کی کہ ضلعی افسران اپنے فرائض سر انجام دیں۔ فلور ملز کی سخت مانیٹرنگ یقینی بنائی جائے، سبسڈائزڈ آٹا صرف مارکیٹ میں آئے۔ ایسی ملز کی نشاندہی کریں جو سرکاری گندم کا آٹا دیگر صوبو ں میں بھیج رہی ہیں۔

عبدالعلیم خان نے کہا کہ صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے خود مختلف اضلاع کے دورے کروں گا۔

وزیر خوراک پنجاب نے ضلعی افسران کو روزانہ کی بنیاد پر آٹے کی رپورٹ ارسال کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ سستے آٹے کی فراہمی 90 فیصد جاری ہے، افسران باقی 10فیصد بھی یقینی بنائیں۔

انہوں نے کہا کہ ہر شہری کو 20کلو آٹے کا تھیلا860روپے میں ملنا چاہیے۔ اٹک، رحیم یار خان اور سرحدی اضلاع میں زیادہ سخت مانیٹرنگ یقینی بنائیں۔

عبدالعلیم خان نے کہا کہ فلور ملز سے ڈائریکٹ یا ایجنٹ کے ذریعے سستا آٹا باہر نہ جائے۔ وزیر اعظم پنجاب میں گندم و آٹے کی صورتحال سے مکمل باخبر ہیں۔ اربوں روپے کی سبسڈی دے رہے ہیں، عوام کو فائدہ ہونا چاہیے۔

وزیر خوراک پنجاب نے کہا کہ محکمہ خوراک کے افسران نے غفلت دکھائی تو بلا امتیاز کارروائی ہوگی۔ اپنی پرائیویٹ ٹیموں کے ذریعے سستے آٹے کی رپورٹ لے رہا ہوں۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز وفاقی وزرا نے کہا تھا کہ سندھ اپنے حصے کی گندم نہیں دے رہا ہے جس کی وجہ سے آٹے کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں۔

گزشتہ روز اسلام آباد میں وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق فخر امام کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراظلاعات شبلی فراز نے کہا تھا کہ صوبوں میں آٹے کی مختلف قیمتیں ہیں۔ تاثر دیا جارہا ہے کہ مارکیٹ میں آٹے کی قیمت بڑھ رہی ہے۔ یہ تاثر بھی دیا جارہا ہے کہ گندم کی پیداوار کم ہوئی۔

مزید پڑھیں: خیبر پختونخوا حکومت کا گندم اور آٹے کی اضافی قیمتوں کا نوٹس

انہوں نے کہا تھا کہ صوبوں میں طلب ورسد سے وفاق کا تعلق نہیں، سندھ اپنے حصے کی گندم نہیں دے رہا جس کی وجہ سے قیمتیں بڑھ رہی ہیں۔ گندم نہ دینے کےباعث سندھ کے عوام کو مشکلات ہیں۔ سندھ اور پنجاب گندم کی پیداوار والے صوبے ہیں۔

وفاقی وزیر فخر امام کا کہنا تھا کہ 19ملین ٹن گندم پنجاب اور سندھ کی 4ملین ٹن گندم تھی۔ گزشتہ سال 40 لاکھ ٹن اوررواں سال 66 لاکھ ٹن گندم کی خریداری ہوئی۔ رواں سال 26لاکھ ٹن گندم کی زائد خریداری کی گئی۔

وفاقی وزیرفخرامام نے کہا کہ اکتوبر میں گندم فلور ملز کو دی جاتی تھی۔ پنجاب حکومت 4لاکھ ٹن تک گندم ریلز کرچکی ہے۔ پاکستان میں کارٹیلائزیشن ہے،ذخیرہ اندوزی کی جاتی ہے۔ ذخیرہ اندوزی پرقابو پانا صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہے۔ ذخیرہ اندوزی اور اسمگلنگ سے قلت پیدا ہوتی ہے۔

گزشتہ روز وزیر اطلاعت سندھ ناصر حسین شاہ نے کہا تھا کہ وفاق اور پنجاب کی حکومت ملک میں آٹے کی قلت کے ذمہ دار ہیں، دونوں اپنی نااہلی چھپانے کیلئے سندھ پر الزام لگا رہے ہیں۔

ایک بیان میں انہوں نے کہا تھا کہ اب بھی سندھ سے گندم دیگر صوبوں کی طرف جارہی ہے۔ پنجاب حکومت ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کررہی؟

ناصر حسین شاہ کا کہنا تھا کہ پنجاب کے وزرا اپنی ذخیرہ اندوزوں کے ساتھ پارٹنرشپ ختم کرکے کارروائی کریں۔ وفاقی وزرا کو چاہیے کہ پنجاب جاکر اپنی حکومت کی کارکردگی کا جائزہ لیں، پھر الزام لگائیں۔ وفاق کے سمجھدار وزرابھی ناسمجھی والی باتیں کررہے ہیں۔


متعلقہ خبریں