بے خوابی اور دل کے دورے کا کیا تعلق ہے؟ اہم تحقیق سامنے آ گئی


ایک نئی تحقیق کے مطابق کم سونے والوں کو دل کے دورے کا امکان بہت بڑھ جاتا ہے، اس موضوع پر کی جانے والی یہ سب سے بڑی تحقیق ہے۔

ہارورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر اور نیورالوجسٹ ڈاکٹر نتالیہ راسٹ کا کہنا ہے کہ بے خوابی اور دل کے دورے کے درمیان تعلق پر یہ سب سے بڑے پیمانے پر کی گئی تحقیق ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ابھی تک مکمل نتائج پر نہیں پہنچے لیکن اب تک کی تحقیق کے مطابق نیند پوری کرنا اشد ضروری ہے۔

بے خوابی کی تین بڑی علامات

امریکن اکیڈمی آف نیورولوجی کے رسالے میں شائع تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ 5 لاکھ چینیوں سے بے خوابی کی تین بڑی علامات کے متعلق سوال کیے گئے۔

1۔ کیا انہیں نیند آنے اور اسے برقرار رکھنے میں مشکلات کا سامنا ہے؟

2۔ کیا وہ صبح بہت جلدی اٹھ جاتے ہیں اور دوبارہ نہیں سو پاتے؟

3۔ کیا نیند کی کمی کے باعث وہ دن کو کام پر پوری توجہ نہیں دے پاتے؟

دس سال بعد ریسرچرز نے تحقیق میں حصہ لینے والوں کے دل کی صحت کا معائنہ کیا، انہیں معلوم ہوا کہ جن افراد میں یہ تینوں علامات موجود تھیں انہیں دل کی تکلیف کے 22 فیصد امکانات زیادہ تھے جبکہ 10 فیصد کو دل کے دورے کا امکان ان افراد کی نسبت زیادہ تھا جو اچھی نیند لیتے تھے۔

سگریٹ نوشی، جسمانی طور پر متحرک ہونے اور شراب نوشی جیسے معاملات کو بھی اس تحقیق میں شامل کیا گیا پھر بھی نتائج میں کوئی فرق نہیں پڑا۔

سائنسدانوں نے ایک ایک سوال کے حوالے سے الگ تحقیقات کیں تو یہ بات سامنے آئی کہ جو لوگ نیند کی کمی کے باعث کام پر توجہ مرکوز نہیں کر سکتے تھے ان میں 13 فیصد کے دل کی تکلیف میں مبتلا ہونے کے امکانات تھے۔

جن افراد نے جلدی اٹھا جانے اور پھر نیند نہ آنے کا جواب ہاں میں دیا تھا ان میں 7 فیصد جبکہ جنہوں نے سونے اور نیند کو برقرار رکھنے میں مشکلات کی شکایت کی تھی ان میں 9 فیصد کو دل کی تکلیف میں مبتلا ہونے کا امکان ان لوگوں کی نسبت زیادہ سامنے آیا جو نیند پوری کرتے تھے۔

تحقیق کرنے والوں میں شامل پیکنگ یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر لمنگ لی کا کہنا ہے کہ بے خوابی کی علامات اور دل کے دورے کے درمیان تعلق نوجوانوں میں اور نارمل بلڈ پریشر والوں میں اور بھی زیادہ تھا۔

2017 میں سونے میں مشکلات کے شکار ایک لاکھ ساٹھ ہزار افراد کا تجزیہ کیا گیا تھا تو ان میں سے 27 فیصد میں دل کی تکلیف یا دورے کے امکانات پائے گئے تھے۔

بے خوابی اور دل کے دورے کا تعلق

ابھی تک سائنسدان پورے یقین کے ساتھ بے خوابی اور دل کی تکالیف کا تعلق تلاش نہیں کر سکے، سابقہ تحقیق میں یہ امکان سامنے آیا تھا کہ کم سونے سے ہارمون کے وٖظائف تبدیل ہو جاتے ہیں جس کے باعث خلیوں کے درمیان کیمیائی تعامل تبدیل ہو جاتا ہے۔

راسٹ کا کہنا ہے کہ اس کہانی کے ابھی مزید پہلو موجود ہیں جنہیں دریافت کرنا باقی ہے، شاید اس کا تعلق دل کی رگوں کی مرمتی سے ہے جو نیند کے دوران خودبخود ہوتی رہتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ بھی ممکن ہے کہ بے خوابی خود کسی اور بیماری کی علامت ہو جو جس میں پرورش پا رہی ہو اور دس برس بعد وہ نمودار ہوتی ہو۔

انہوں نے امید کا اظہار کیا کہ مزید تحقیق کے بعد انسان حتمی نتائج پر پہنچ جائے گا۔


متعلقہ خبریں