اسلام آباد: حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے رکن اور اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الہٰی نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے رابطہ کیا ہے۔
ذرائع نے ہم نیوز کو بتایا کہ پرویز الٰہی نے فضل الرحمان سے معاملہ افہام تفہیم سے حل کرنے کی درخواست کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آزادی مارچ اور دھرنے سے متعلق معاملہ افہام و تفہیم سے حل کیا جائے۔
یہ رابطہ ایک ایسے موقع پر کیا گیا جب مولانا فضل الرحمان کی قیادت میں آزادی مارچ سے متعلق مشاورتی اجلاس جاری تھا۔
اجلاس میں ’پلان بی‘ پر بھی غور کیا گیا جس میں اسلام آباد لاک ڈاؤن، ملک گیر پہیہ جام، ملک گیر شٹر ڈاؤن، صوبائی و ضلعی سطح پر لاک ڈاؤن شامل ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ جے یو آئی (ف) سربراہ حزب اختلاف کی دو بڑی جماعتوں کے رویے پر مشکل کا شکار ہوگئے۔
انہوں نے بتایا کہ مولانا فضل الرحمان رہبر کمیٹی کی تجاویز اور کارکنوں کے جذبات کی کشمش میں پھنس گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے سینیٹر طلحہ محمود اور کامران مرتضٰی کو بھی طلب کرلیا، کامران مرتضٰی نے اجلاس میں قانونی و آئینی نکات پر اجلاس میں بریفنگ دی۔
انہوں نے بتایا کہ سینیٹر طلحہ محمود نے دیگر سیاسی جماعتوں، تاجروں اور سماجی تنطیموں سے رابطوں پر بریفنگ دی۔
مولانا فضل الرحمان کی قیادت میں آزادی مارچ جمعرات کو اسلام آباد پہنچا۔ ایک روز بعد جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے وزیراعظم عمران خان کو استعفیٰ دینے کے لیے دو روز کی مہلت دی تھی جو آج ختم ہورہی ہے۔
آج سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں عمران خان کا کہنا ہے کہ یہ لوگ میرے منہ سے تین الفاظ یعنی این آر او سننا چاہتے ہیں۔
وزیراعظم نے حزب اختلاف کا نام لیے بغیر تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ جب تک میں زندہ ہوں این آر او نہیں دوں گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب تک ان کو ذمہ دار نہ ٹھہرایا جائے، ملک ترقی کی راہ پر نہیں آسکتا۔