’اپنا بیٹا استعفیٰ دے نہیں رہا اور عمران خان سے مانگ رہے ہیں‘



اسلام آباد: وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے امور نوجوانان عثمان ڈار کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کا اپنا بیٹا اسد الرحمان قومی اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دے نہیں رہا اور یہ وزیر اعظم عمران خان سے استعفیٰ مانگ رہے ہیں۔

ہم نیوز کے مارننگ شو ’صبح سے آگے‘ میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان موجودہ حکومت کو دھاندلی زدہ انتخابات کی پیداوار قرار دیتے ہیں جبکہ ان کا اپنا فرزند انہی انتخابات کے نتیجے میں قومی اسمبلی کا رکن بنا، اگر دھاندلی کا الزام درست ہے تو سب سے پہلے اپنے بیٹے سے استعفیٰ دلوائیں۔

مولانا فضل الرحمان اور اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ لاڑکانہ میں جمیعت علمائے اسلام (جے یو آئی) ف نے ہمارے اتحادی گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کی حمایت کی اور مل کر پیپلز پارٹی کو شکست دی اور یہاں وفاق کے خلاف اتحاد بنا کر بیٹھے ہیں۔

’ہمارا کنٹینر ڈیزل پر نہیں چلتا اس لیے مولانا کو نہیں دے سکتے‘

آزادی مارچ کے حوالے سے ان کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم نے مولانا کو کنٹینر دینے کا وعدہ کیا تھا مگر ہمارا کنٹینر ڈیزل پر نہیں پٹرول پر چلتا ہے اس لیے مولانا کو نہیں دے سکتے، اگر پیپلز پارٹی یا مسلم لیگ ن مانگتی تو ہم ضرور دے دیتے۔

عثمان ڈار نے کہا کہ عوام میں اپوزیشن کی ساکھ کتنی اچھی ہے اس کا اندازہ کل ہونے والے انتخابات کے نتائج سے لگایا جا سکتا ہے۔

مولانا سے مذاکرات کے لیے کمیٹی بنانے کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ہم حکومت ہیں ہمارا کام ہے کہ ان کے ساتھ مل کر بیٹھیں اور کام کریں، اسی لیے کمیٹی بنائی گئی ہے۔ امید ہے کہ پرویز خٹک بہت خوش اسلوبی سے اس معاملے کو حل کر لیں گے۔

کامیاب جوان پروگرام کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ یہ صرف قرضے دینے کی اسکیم نہیں ہے بلکہ اس میں جوانوں کو ہنرمند بنانے کے پروگرامز بھی شامل ہیں۔

’قرض کو ایمانداری، فرض شناسی اور سمجھداری سے استعمال کریں‘

عثمان ڈار نے کامیاب جوان پروگرام کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ پہلی مرتبہ سب کو بغیر کسی ضمانت کے 5 لاکھ تک کا قرض دیا جائے گا، چھوٹے کاروبار کرنے والوں کو 5 لاکھ فراہم کریں گے، کل رات سے اب تک اس اسکیم کا حصہ بننے کے لیے 15 ہار درخواستیں موصول پو چکی ہیں۔

وزیراعظم کے معاونِ خصوصی نے بتایا کہ اس پروگرام کے تحت جمع کیے گئے ڈیٹا کو پالیسی بنانے اور قانون سازی کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ تین چیزیں ہمارا بنیادی ہدف ہیں، برآمددات میں اضافہ، صنعتی ترقی اور مقامی مارکیٹ کی قدر میں اضافہ یعنی ’بائے پاکستانی‘۔

عثمان ڈار نے جوانوں کو ایک پیغام دیا کہ قرض کو استعمال کرنے میں ایمانداری، فرض شناسی اور سمجھداری کا مظاہرہ کریں۔


متعلقہ خبریں