فیسیں ادا کرنے کی سکت نہ رکھنے پر والدہ عدالت میں رو پڑیں

Islamabad High Court

اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت میں نجی اسکولوں کی فیسیں ادا کرنے کی سکت نہ رکھنے پر والدہ عدالت میں رو پڑیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں نجی تعلیمی اداروں میں بڑھتی ہوئے فیسوں کے معاملے پر کیس کی سماعت جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کے دو رکنی بینچ نے کی۔

نجی اسکولوں میں زیر تعلیم بچوں کے والدین عدالت کے سامنے پھٹ پڑے اور کہا کہ بچوں کی تعلیم جاری رکھنا ناممکن ہوگیا ہے۔ ایک بچے کی والدہ کمرہ عدالت میں رو پڑیں۔

خاتون کا کہنا تھا کہ اسلام آباد بھی پاکستان کا حصہ ہے اور یہاں بھی سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کرایا جائے۔ ہمیں بچوں کے اسکول سے فیسوں کے واؤچر مل چکے ہیں لیکن فیس جمع کرانے کے پیسے نہیں ہیں۔ عدلیہ سے والدین کو بہت امیدیں ہیں۔

ہائی  کورٹ نے اٹارنی جنرل آف پاکستان اور وفاقی سیکرٹری وزارت تعلیمات کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔ عدالت نے حکم دیا کہ وفاقی حکومت پیرا رولز 2016 کے حوالے سے جواب جمع کرائے۔

وفاقی دارالحکومت میں قائم نجی تعلیمی اداروں کو ریگو لیٹ کرنے کا ادارہ پرائیو یٹ ایجوکیشنل انسٹیٹیوشنز ریگو لیٹری اتھارٹی (پیرا) کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ تین لاکھ 25 ہزار طالب علم متاثر ہورہے ہیں جبکہ سپریم کورٹ کا فیصلہ صرف سندھ اور پنجاب تک نہیں ہے۔

نجی اسکولز کے وکیل نے کہا کہ سپریم کورٹ میں پیرا وکیل نے کہا تھا ہمارے رولز سندھ اور پنجاب سے مختلف ہیں۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے والدین کو مشورہ دیا کہ پیرا رولز کا معاملہ قومی اسمبلی میں اٹھائیں۔

یہ بھی پڑھیں نجی اسکولوں کی فیسوں میں اضافے کے خلاف والدین سراپا احتجاج

والدین نے عدالت سے التجا کی کہ ہم بہت پریشان ہیں کیس کا فیصلہ جلدی جاری کیا جائے۔

عدالت نے کیس کی سماعت 24 سمتبر تک ملتوی کر دی۔


متعلقہ خبریں