ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف پر امریکی پابندیاں عائد

ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف پر امریکی پابندیاں عائد

واشنگٹن: امریکہ نے ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ امریکہ اس سے قبل ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ خامنہ ای کے خلاف بھی پابندیاں عائد کرچکا ہے جس سے دونوں ممالک کے درمیان موجود کشیدگی میں اضافہ ہوا تھا۔

گزشتہ چند ماہ کے دوران امریکہ اور ایران کے درمیان موجود تناؤ میں بے پناہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے کیونکہ خلیج میں بحری تجارتی جہازوں پر ہونے والے حملوں کا الزام واشنگٹن نے تہران پر عائد کیا تھا۔

امریکی پابندیاں: علی خامنہ ای کے بعد اگلی باری کس کی؟

عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق امریکہ کے سیکریٹری خزانہ اسٹیون منوچن نے اس ضمن میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف ایران کے رہبر اعلیٰ کے عاقبت نا اندیش فیصلوں پر عمل درآمد کرتے ہیں۔ انہوں نے جواد ظریف کو ایران کی حکومت کا اصل ترجمان قرار دیتے ہوئے کہا کہ اعلان کردہ پابندی کے ذریعے یہ واضح پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ایران کا حالیہ انداز کسی بھی قیمت پر نا قابل قبول ہے۔

قواعد و ضوابط کے تحت ایرانی وزیر خارجہ پر پابندی عائد ہونے کے بعد امریکہ میں موجود ان کی جائیداد پر بھی پابندی عائد ہو جائے گی اور وہ ضبط کرلی جائے گی۔ آئندہ مرحلے میں ایرانی وزیر خارجہ کے بین الاقوامی سفر پر پابندی بھی عائد کی ہو سکتی ہے۔

ایرانی صدر نے ڈونلڈ ٹرمپ کو ذہنی مریض قرار دے دیا

خبررساں ادارے کے مطابق ایران کے وزیرخارجہ جواد ظریف نے امریکی اعلان پر کہا ہے کہ ان کی نہ تو امریکہ میں کوئی جائیداد ہے اور نہ ہی ان کا کوئی مفاد امریکہ سے وابستہ ہے۔

ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے امریکہ کی جانب سے عائد کردہ پابندیوں پر کہا ہے کہ میں امریکی ایجنڈے کے لیے خطرہ ہوں اس لیے مجھ پر پابندی لگائی گئی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ امریکی پابندیوں سے مجھ پر یا میرے خاندان پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔

امریکہ کے سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو نے ایرانی وزیر خارجہ پر عائد ہونے والی پابندی پرکہا ہے کہ یہ ایک اور قدم ہے۔


متعلقہ خبریں