بھارت: مسلمان بچوں سے ہندوآنہ نعرے لگانے کا مطالبہ، انکار پر تشدد

بھارت: مدرسے کے بچوں سے ہندوآنہ نعرے لگانے کا مطالبہ، انکار پر تشدد

نئی دہلی: بھارت میں انتہا پسند ہندو جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے دور حکومت میں اقلیتوں کو بالعموم اور مسلمانوں کو بالخصوص ہجومی تشدد (موب لنچنگ) کا سلسلہ ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتا جارہا ہے اور تاحال اس ضمن میں کسی قسم کی کوئی سرکاری کارروائی دکھائی نہیں دے رہی ہے۔ جنونی ہندوؤں نے تازہ واقعہ میں ایک مدرسے کے بچوں کو ہندوآنہ نعرہ ’جے شری رام‘ لگانے پہ مجبور کیا ہے جب کہ لا کمیشن کے چیئرمین جسٹس اے این متل نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے قریبی اور بااعتماد گردانے جانے والے وزیراعلیٰ یوگی کو تجویز پیش کی ہے کہ ہجومی تشدد پہ یقینی روک لگانے کے لیے سخت قوانین کا نفاذ ازحد ضروری ہے۔

بھارت:بی جے پی کے رکن اسملبی سے بیٹی کو جان کا خطرہ لاحق ہوگیا

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق یوگی حکومت کو 128 صفحات پر مشتمل سفارشات پیش کی گئی ہیں جس میں ہجومی تشدد کے ذریعے کسی کو بھی نشانہ بنانے والوں کو عمر قید تک کی سزا دینے کی سفارش کی گئی ہے۔

لا کمیشن کے چیئرمین جسٹس اے این متل کی جانب سے تیار کردہ تجاویز میں کہا گیا ہے کہ پیش کردہ سفارشات کو ’اتر پردیش کا بیٹنگ ماب لنچنگ ایکٹ‘ کا نام دیا جائے۔

ذرائع ابلاغ کے مطابق تجاویز میں کہا گیا ہے کہ ہجومی تشدد کا شکار شخص اگر زخمی ہو تو مجرمان کو سات سال قید اور ایک لاکھ روپے تک جرمانے کی سزا دی جائے لیکن اگر شدید زخمی ہو تو پھر مجرمان کو دس سال قید اور تین لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی جائے۔

یوگی حکومت کو پیش کردہ سفارشات میں تجویز دی گئی ہے کہ اگر ہجومی تشدد کے سبب کسی شخص کی موت واقع ہوجائے تو پھر مجرمان کو عمر قید اور پانچ لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی جائے۔

جنونیوں نے ہندوآنہ نعرے لگوائے اور شمس تبریز کی جان لے لی

جسٹس اے این متل نے یہ تجویز بھی دی ہے کہ جو مجرمان ہجومی تشدد کی سازش کریں انھیں بھی عمر قید کی سزا دی جائے۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق 128 صفحات کی رپورٹ میں متعدد پیش آنے والی ہجومی تشدد کے واقعات کو بھی یکجا کیا گیا ہے۔

اس وقت بھارتی ریاست منی پور میں ہجومی تشدد کے خلاف باقاعدہ قانون موجود ہے اور اگر یوگی حکومت پیش کردہ سفارشات کو منظور کرتی ہے تو یوپی حکومت دوسرے ریاست قرار پائے گی جس میں ہجومی تشدد کے خلاف قانون موجود ہوگا۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق قانون سازی کے بعد روز بروز بڑھتے ہوئے ہجومی تشدد کے واقعات پرقابوپانا بڑی حد تک ممکن ہو جائے گا۔

بھارت کے ذرائع ابلاغ کے مطابق اتر پردیش کے علاقے ’اناؤ‘ کے صدر میں واقع جی آئی سی گراؤنڈ میں کرکٹ کھیلتے ہوئے مدرسے کے بچوں کو انتہا پسند ہندو جماعت ’بجرنگ دل‘ سے تعلق رکھنے والے شرپسندوں نے پکڑنے کے بعد ہندوآنہ نعرہ ’جے شری رام‘ لگانے کا کہا اور انکار سننے کے بعد معصوم بچوں کی زبردست پٹائی شروع کردی۔

بھارت: درگاہ خواجہ غریب نوازؒ کے زائرین کو دھمکی مل گئی

کرکٹ گراؤنڈ سے متصل جامع مسجد اور مدرسہ دونوں قائم ہیں۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق ہندو توا اذہان کے شرپسندوں نے کمسن بچوں کی نہ صرف بیٹ سے پٹائی کی بلکہ ان کے کپڑے بھی پھاڑ دیے۔ مارپیٹ کے نتیجے میں بچے زخمی ہو گئے جب کہ تین شدید زخمی بتائے جاتے ہیں۔

پولیس کو ملنے والی شکایت میں کہا گیا ہے کہ کئی بچوں کے سروں پہ بھی چوٹیں آئی ہیں۔ واقعہ کے بعد پولیس نے ایک ملزم کو پکڑنے کا دعویٰ کیا ہے اور کہا ہے کہ اس نے مقدمہ درج کرلیا ہے۔

جامع مسجد اناؤ سے وابستہ مولانا نعیم مصباحی کا کہنا ہے کہ  بچوں کی پٹائی کرنے والوں نے پتھروں سے بھی حملہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پٹائی کرنے والوں کے فیس بک پروفائل سے معلوم ہوا ہے کہ وہ بجرنگ دل سے تعلق رکھتے ہیں۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق واقعہ کے بعد مدرسے اور جامع مسجد کے ذمہ داران کا کہنا ہے کہ اگر فوری طور پر واقعہ کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی نہ کی گئی تو پھر مجبوراً دھرنا دیا جائے گا اور مظاہرے کیے جائیں گے۔


متعلقہ خبریں