نئی دہلی: بھارتی لوک سبھا انتخابات کے تیسرے مرحلے میں آج 117 نشستوں پر پولنگ ختم ہوگئی ہے۔ بھارت کی قابض افواج نے انتہا پسند اور اقلیت دشمن مودی سرکارکے احکامات پر مقبوضہ وادی کشمیر کو فوجی چھاؤنی میں تبدیل کردیا ہے۔
بھارتی وزیراعظم نریندرمودی نے بھی تیسرے مرحلے احمدآباد میں ووٹ ڈالا۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے اسی صورتحال کے پیش نظر کہا ہے کہ دس لاکھ بھارتی افواج اور نیم فوجی فورسز کی موجودگی میں انتخابی ڈرامے کی کوئی اعتباریت اوروقعت نہیں ہے۔
چیئرمین حریت کانفرنس سید علی گیلانی نے نام نہاد بھارتی پارلیمانی انتخابات تیسرے مرحلے کے بھی مکمل بائیکاٹ اور حلقے کے پولنگ والے علاقوں میں مکمل ہڑتال کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیری قوم حصولِ حقِ خودارادیت کے لیے عظیم اور بے مثال قربانیاں پیش کررہی ہے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ ان قربانیوں کی حفاظت کے لیے ضروری ہے کہ عوام ہر اس عمل سے دور رہیں جو آزادی کے سفرکو طویل بنائے اور جس سے ان قربانیوں پر حرف آئے۔
لوک سبھا کے ہونے والے انتخابات کے تیسرے مرحلے میں ہونے والی ووٹنگ اس لحاظ سے زیادہ توجہ کی حامل گردانی جارہی ہے کہ متعدد اہم سیاسی شخصیات کے مستقبل کا فیصلہ کرے گی۔
شیڈول کے مطابق کیرالہ کے وائناڈ پارلیمانی حلقے میں آج ووٹ ڈالے جارہے ہیں۔ راہل گاندھی امیٹھی کے ساتھ ساتھ وائناڈ سے بھی انتخاب میں حصہ لے رہے ہیں۔
مقبوضہ جموں و کشمیر کے اننت ناگ کی پارلیمانی نشست پر سابق وزیر اعلیٰ اور پی ڈی پی کی سربراہ محبوبہ مفتی، ریاستی کانگریس صدر جی اے میر اور سبکدوش جج حسنین مسعودی سمیت 18 امیدواران میدان میں ہیں۔
جنوبی کشمیر کے چار اضلاع اننت ناگ، کلگام، شوپیاں اور پلوامہ پر مشتمل یہ نشست اس لیے بھی خاص اہمیت کی حامل ہے کہ آئندہ دو مزید مرحلوں میں بھی یہاں ووٹ ڈالے جائیں گے۔
گجرات کی گاندھی نگر کی نشست پر بی جے پی کے صدر امت شاہ امیدوار ہیں۔ ماضی میں اس نشست سے لال کرشن اڈوانی امیدوار ہوتے تھے۔ امت شاہ کا مقابلہ کانگریس کے ڈاکٹر سی جے چاؤڑا کریں گے۔
کرناٹک کی گلبرگہ لوک سبھا نشست سے کانگریس کے سینئر رہنما اور لوک سبھا میں پارٹی کے لیڈر ملکارجن کھڑگے رکن پارلیمنٹ ہیں۔ کھڑگے کے خلاف بی جے پی نے امنگ جی جادھو اور بی ایس پی نے کے بی واسو کو امیدوار بنایا ہے۔
مین پوری لوک سبھا نشست سے سماج وادی پارٹی کے بانی ملائم سنگھ یادو میدان میں ہیں۔ بی جے پی نے ان کے سامنے گزشتہ انتخاب میں ہارنے والے پریم شاکیہ کو میدان میں اتارا ہے۔ کانگریس نے ملائم سنگھ کو واک اوور دیا ہے۔
مرکزی وزیر مینکا گاندھی عرصے سے پیلی بھیت کی لوک سبھا میں نمائندگی کرتی آئی ہیں۔ 2009 کو چھوڑ کر 1996 سے 2014 کے درمیان مینکا گاندھی یہاں سے ریکارڈ ووٹوں سے جیتتی رہی ہیں لیکن اس مرتبہ یہاں سے ان کے بیٹے ورون گاندھی میدان میں ہیں۔ مینکا سلطان پور سے ورون کی سیٹ سے انتخاب لڑ رہی ہیں۔
لوک سبھا میں رام پورکی نمائندگی کے لیے سماج وادی پارٹی نے اپنے قدآور لیڈر اور سابق وزیر اعظم خان کو اتارا ہے تو بی جے پی نے ان کا مقابلہ کرنے کے لیے حال ہی میں پارٹی میں شامل ہونے والی اداکارہ جیہ پردا کو ٹکٹ دیا ہے۔
جیہ پردا پر ذاتی حملوں کے سبب یہاں کا انتخاب زیادہ دلچسپ ہے اور شاید دیگر حلقوں کے لوگوں کی نگاہیں بھی اس پر مرکوز ہیں۔
عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق مقبوضہ وادی کشمیر کے حساس ترین علاقے جنوبی کشمیر بالخصوص ضلع اننت ناگ کو پولنگ کے پیش نظر سیکورٹی فورسز کی بھاری تعداد میں تعیناتی سے فوجی چھاونی میں تبدیل کردیا گیا ہے۔
جنوبی کشمیر کی اننت ناگ پارلیمانی نشست کے لئے تین مرحلوں پر محیط انتخابات کے پہلے مرحلے کی پولنگ آج ہو رہی ہے۔
اننت ناگ رواں پارلیمانی انتخابات میں ملک کا واحد ایسا حلقہ ہے جس میں تین مرحلوں میں ووٹ ڈالے جانے ہیں۔ الیکشن کمیشن نے یہ فیصلہ جنوبی کشمیر کی حساسیت کو دیکھتے ہوئے کیا تھا۔
بھارتی خبررساں ایجنسی نے سرکاری ذرائع سے بتایا ہے کہ ضلع اننت ناگ میں سیکیورٹی فورسز کی 170 کمپنیاں تعینات کی گئی ہیں۔
ضلع مجسٹریٹ اننت ناگ خالد جہانگیر جو کہ اننت ناگ پارلیمانی حلقے کے ریٹرنگ افسر بھی ہیں، نے بھارتی خبررساں ایجنسی کو بتایا ہے کہ پولنگ کے پرامن انعقاد کو یقینی بنانے کے لیے تین دائروں والی سیکیورٹی سمیت تمام انتظامات کرلیے گئے ہیں۔
اننت ناگ پارلیمانی نشست کے انتخابات کے لیے قائم کیے گئے 1842 پولنگ مراکز میں سے 90 فیصد کو حساس ترین جب کہ باقی دس فیصد کو حساس قرار دیا گیا ہے۔
چار اضلاع اننت ناگ، کولگام، شوپیاں اور پلوامہ پر مشتمل اننت ناگ پارلیمانی حلقے میں الیکشن کمیشن نے پولنگ اوقات میں دو گھنٹوں کی کمی کی ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر پولنگ صبح سات بجے شروع ہوکر سہہ پہر چار بجے اختتام پذیر ہوگی۔
بھارت کے ذرائع ابلا غ کے مطابق اننت ناگ پارلیمانی حلقے میں اگر چہ 18 امیدواران اپنی قسمت آزمائی کررہے ہیں لیکن اصل اور سخت مقابلہ پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی، کانگریس کے ریاستی صدر غلام احمد میر اور نیشنل کانفرنس کے جسٹس (ر) حسنین مسعودی کے درمیان قرار دیا جارہا ہے۔
اننت ناگ میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 5 لاکھ 29 ہزار 256 ہے۔ ان میں 2 لاکھ 69 ہزار 603 مرد، 2 لاکھ 57 ہزار 540 خواتین، 2102 سروس ووٹرز اور گیارہ خواجہ سرا ووٹرز شامل ہیں۔ ضلع میں 714 پولنگ مراکز قائم کیے گئے ہیں۔
مقبوضہ کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے کہا ہے کہ دس لاکھ بھارتی افواج اور نیم فوجی فورسز کی موجودگی میں انتخابی ڈرامے کی کوئی اعتباریت اوروقعت نہیں ہے ۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق سید علی گیلانی نے سری نگر سے جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ انتخابی ڈرامہ جمہوری عمل کے بجائے محض ایک فوجی مشق ہے لیکن بھارت اس کو اپنے جبری قبضے کے حق میں جواز کے طور پر پیش کرکے عالمی برادری کو گمراہ کررہا ہے۔
انہوں نے نام نہاد بھارتی پارلیمانی انتخابات کا مکمل بائیکاٹ اور حلقے کے پولنگ والے علاقوں میں مکمل ہڑتال کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیری قوم حصولِ حقِ خودارادیت کے لیے عظیم اور بے مثال قربانیاں پیش کررہی ہے۔
سید علی گیلانی نے واضح کیا کہ ان قربانیوں کی حفاظت کے لیے ضروری ہے کہ عوام ہر اس عمل سے دور رہیں جو آزادی کے سفرکو طویل بنائے اور جس سے ان قربانیوں پر حرف آئے۔
ان کا کہنا تھا کہ لوگوں نے سری نگر پارلیمانی انتخابات کے دوران میں جس جذبے، حوصلے اور یکسوئی کا مظاہرہ کیا ہے اس کوایک بار پھر دہرانے کی ضرورت ہے تاکہ دنیا کویہ واضح پیغام جائے کہ انتخابی ڈرامے رائے شماری کا نعم البدل نہیں ہوسکتے ہیں جس کا کشمیری قوم کے ساتھ بین الاقوامی سطح پر وعدہ کیا گیا ہے اور جس کے لیے کشمیری عوام جدوجہد کررہے ہیں۔
حریت چیئرمین نے کہا کہ ووٹ ڈالنا ہمارے شہدا کی روح کو اذیت پہنچانے کا موجب بنتا ہے اور بھارت اس کو بین الاقوامی فورمز پر ایک کارڈ کے طور استعمال کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت دنیا کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتا ہے کہ کشمیری عوام بھارت کے ساتھ خوش ہیں۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جب بھارت نے کشمیریوں کے خلاف ہر محاذ پر جنگ چھیڑ رکھی ہے کسی فرد کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ قوم کے اجتماعی مفاد کے ساتھ غداری کرکے دشمن کے خاکوں میں رنگ بھرنے کے لیے انتخابی ڈراموں میں حصہ لے اور یا ووٹ ڈالے۔