اسلام آباد: حکومت نے پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے چار مطالبات تسلیم کرلیے۔
معاون خصوصی وزیراعظم افتخار درانی کے مطابق قبائلی اضلاع میں انٹرنیٹ بحال کر دیا گیا جبکہ پشتونوں کے بلاک شناختی کارڈ بحال کر دئیے گئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ قبائلی اضلاع میں بیشتر چیک پوسٹس ختم کر دی گئی ہیں جبکہ لاپتہ افراد کے معاملے پر پہلے ہی کام ہو رہا ہے۔
مزید پڑھیں: پی ٹی ایم اور پارلیمان کا پہلا باقاعدہ رابطہ
خیال رہے کہ 16 اپریل کو پی ٹی ایم اور پارلیمان کے درمیان پہلا باقاعدہ رابطہ ہوا تھا۔
یہ رابطہ قومی یکجہتی اور ہم آہنگی کو فروغ دینے کیلئے سینیٹ کی خصوصی کمیٹی کے اجلاس کے دوران ہوا جس میں پی ٹی ایم کے سربراہ منظور پشتین اور رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ شریک تھے۔
Senators said ‘we want to listen & learn’; this first step of dialogue with PTM in the premises of Parliament is a ‘glimmer of hope’, + positive signs are PTM now also in Parliament, upcoming elections in FATA & welcome change in Pakistan Afghan Policy, discarding old mindset! pic.twitter.com/J3w5yie46z
— Mushahid Hussain (@Mushahid) April 16, 2019
منظور پشتین نے کمیٹی کو اپنے تحفظات سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد کی بازیابی، بارودی سرنگوں کو ہٹانے اور ایک حقائق و مصالحتی کمیشن تشکیل دینے کیلئے اقدامات کیے جائیں تاکہ ان علاقوں کے عوام کا اعتماد بحال ہو۔
انہوں نے سینیٹ کی کمیٹی پر پورے اعتماد کا اظہار کیا اور کمیٹی کی تجاویز کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے مطالبات واضح ہیں اور ان کا حل انتہائی ضروری ہے۔
اس موقع پر کنوینئر بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا کہ طبقاتی محرومیوں کا ازالہ آئین اور قانون کے تحت ممکن ہے اور ایوان بالا نے اس کمیٹی کا قیام بھی اسی مقصد کیلئے کیا ہے تاکہ وہ طبقات جن کی حق تلفی ہو یا وہ محرومیوں کا شکار ہوں ان کے مسائل کا حل نکالا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ایوان بالا وفاق کا نمائندہ ایوان ہے جہاں نہ صرف مسائل کو سنا جاتا ہے بلکہ ان کا حل نکالنے کیلئے سفارشات مرتب کر کے ٹھوس اقدامات بھی اٹھائے جاتے ہیں اور اس طرح سے یہ ایوان وفاق، صوبوں اور محروم طبقات کے درمیان ایک پل کا کردار ادا کرتا ہے۔