لاہور ہائیکورٹ نے نیب کو حمزہ شہباز کی گرفتاری سے روک دیا



لاہور:لاہور ہائیکورٹ نے حمزہ شہباز کو گرفتار نہ کرنے کا حکم دے دیا  لاہور ہائیکورٹ نے پیر تک حمزہ شہباز کو گرفتار نہ کرنے کا حکم دیاہے۔لاہور ہائیکورٹ کے حکم کے بعد نیب ٹیم واپس روانہ ہوگئی ہے ۔ اس موقع پر مسلم لیگ ن کے کارکن نیب کی گاڑیوں پر چڑھ گئے اور انکی طرف سے نیب کے خلاف نعرے بازی بھی کی گئی ۔

لاہور ہائیکورٹ نے حمزہ شہباز کیس کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا ہے ۔ عدالتی فیصلہ تین صفحات پر مشتمل ہے۔ فیصلے میں لکھا گیاہے کہ 8 اپریل تک حمزہ شہباز کو حفاظتی ضمانت دی جاتی ہے۔دو رکنی بنچ 8 اپریل کو حمزہ شہباز کی درخواست ضمانت کی سماعت کرے گا۔8 اپریل کے بعد حفاظتی ضمانت غیر موثر تصور کی جائے گی۔حفاظتی ضمانت کا حکم کیس پر اثر انداز نہیں ہو گا۔ نیب حکام آٹھ اپریل تک حمزہ شہباز کو گرفتار نہیں کرینگے۔
فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ دو رکنی بنچ نے حمزہ شہباز کی گرفتاری سے دس روز پہلے نوٹس جاری کرتے کا حکم دیا تھا۔حمزہ شہباز کے وکلاء کے مطابق کوئی نوٹس جاری نہیں کیا گیا۔

لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے صفحہ نمبر ایک کا عکس

چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس سردار شمیم  درخواست ضمانت قبل از گرفتاری پر  سماعت  کی تھی ۔ حمزہ شہباز کی جانب سے امجد پرویز ایڈووکیٹ اور حفیظ الرحمان چوہدری ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔

حمزہ شہباز کے وکلاء نے دلائل دیے کہ نیب غیرقانونی طور پر حمزہ شہباز کو گرفتار کرنے کیلئے پہنچا ہوا ہے،حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت کی درخواست دائر رکهی ہے،اگر حمزہ شہباز گرفتار ہوتے ہیں تو عبوری ضمانت کیلئے پیش ہونے کا آئینی حق ختم ہو جائیگا۔

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے حمزہ شہباز شریف کی زیر التواء عبوری ضمانت کی درخواست کا ریکارڈ طلب کر لیا۔عدالت نے ریکارڈ دیکھنے کے بعد حمزہ شہباز شریف کو پیر تک گرفتار نہ کرنے کا حکم دے دیا۔

حمزہ شہباز کی درخواست میں نیب کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست میں حمزہ شہباز نے موقف اختیار کیا ہے کہ نیب کی جانب سے انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔نیب مسلسل ہراساں کررہی ہے،نیب کے ساتھ مسلسل تعاون کے باوجود وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے ہیں۔ حمزہ شہبا زکی طرف سے استدعا کی گئی ہے کہ  نیب کی 4 اپریل کی انویسٹی گیشن میں درخواست  میں ضمانت قبل از گرفتاری منظور کی جائے۔

حمزہ شہباز کی قانونی ٹیم نے لاہورہائیکورٹ میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ لاہور ہائیکورٹ نے حمزہ شہباز کو پیر تک گرفتار نہ کرنے کا حکم دیا ہے۔ گزشتہ روز نیب نے غیر قانونی چھاپہ مارا ۔ نیب کے اس اقدام کو ہم نے لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا ۔ حمزہ شہباز کی گرفتاری سے متعلق درخواست  کی سماعت پیر کو ہوگی ۔ عدالت نے پیر تک حمزہ شہباز کی حفاظتی ضمانت دے دی ۔

رانا مشہود نے کہا کہ  آج لاہورہائی کورٹ میں رٹ پٹیشن دائرکی۔نیب کاادارہ قانون سےماوراہوکرکام کررہاہے۔لاہورہائی کورٹ نےہمارےحق میں فیصلہ دیاہے ۔
ملک احمد خان نے کہا احتساب عدالت کےفیصلےکی غلط اندازمیں تشریح کی گئی۔ عمران خان کانیب کےساتھ رول ڈھکاچھپانہیں ہے۔

قومی احتساب بیورو (نیب) کی ٹیم  24گھنٹوں میں دوسری بار حمزہ شہباز کو گرفتار کرنےکے لیے  ماڈل ٹاؤن میں موجود ہے۔ لاہور کی احتساب عدالت نےحمزہ شہباز کے گهر میں داخلے کیلئے پولیس طلبی کی  نیب کی درخواست مسترد کردی ہے ۔

احتساب عدالت لاہور نے نیب ٹیم کو حمزہ شہباز کے گھر داخل ہونے کی اجازت دیتے ہوئے ریمارکس دیے کہ حمزہ شہباز کو گرفتار نہ کرنے سے متعلق کوئی حکم نہیں دیا۔

احتساب عدالت کے جج نے ریمارکس دیے کہ اگر نیب ٹیم کے پاس وارنٹ گرفتاری ہیں تو وہ حمزہ شہباز کو گرفتار کر سکتے ہیں۔ تاہم احتساب عدالت نے حمزہ شہباز کے گهر میں داخلے کیلئے پولیس طلب کرنے کی درخواست مسترد کر دی ہے۔ احتساب عدالت کے جج سید نجم الحسن نے نیب کی درخواست غیرقانونی قرار دے کر مسترد کی۔


عددالت نے کہا کسی مخصوص ملزم کی گرفتاری کیلئے کوئی باضابطہ حکم نہیں دے سکتے۔کسی ملزم کو گرفتار کرنے کا طریقہ کار ضابطہ فوجداری میں موجود ہے۔نیب ملزم کی گرفتاری کیلئے ضابطہ فوجداری پر ہی عملدرآمد کرے۔

نیب پراسیکیوٹر نے موقف اختیار کیا تھا  کہ نیب کی ٹیم ملزم کو گرفتار کرنے پہنچی لیکن سیاسی کارکن رکاوٹ ڈال رہے ہیں۔ملزم کو گرفتار کرنے کیلئے گهر میں داخلے کیلئے پولیس طلب کرنے کی اجازت دی جائے۔

چیرمین نیب کی جانب سے جاری وارنٹ موجود ہیں۔ حمزہ شہباز کی گرفتاری کے لیے وارنٹ جاری کیے گئے تھے۔

احتساب عدالت لاہور نے نیب کو حمزہ شہباز کی گرفتاری کے لیے پولیس فورس کی مدد سے گھر میں داخل ہونے کا حکم دے دیا۔ احتساب عدالت نے وارنٹ پر من و عن عملدرآمد کا اختیار دے دیا۔

حمزہ شہباز کی گرفتاری کے لیے پولیس طلبی سے متعلق نیب کی درخواست

حکم نامہ کے مطابق دوران گرفتاری کسی بھی قسم کی غیر ضروری طاقت کے استعمال سے اجتناب کیا جائے.

نیب کی ٹیم نے پولیس کی بھاری نفری کے ساتھ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کی رہائش گاہ کا گھیراؤ کیے رکھا۔

نیب نے حمزہ شہباز کو گرفتاری کے لیے ایک بجکر 5 منٹ تک کا وقت بھی دیا تھا تاہم انہوں نے گرفتاری پیش نہیں کی۔

امن و امان کی صورتحال پر قابو پانے کے لیے پولیس کی بھاری نفری بھی شہباز شریف کی رہائش گاہ پر موجود رہی جب کہ اینٹی رائٹس فورس کے جوان اور خواتین اہلکار بھی ماڈل ٹاون میں شہباز شریف کی رہائش گاہ کے باہر موجود رہے۔

مسلم لیگ نون کے کارکنان کی بڑی تعداد ماڈل ٹاؤن پہنچ گئی، جن میں خواتین کی بھی بڑی تعداد شامل تھی۔ جو شہباز شریف کے گھر کے باہر نیب اور حکومت کے خلاف نعرے لگا تے رہے۔

مسلم لیگ نون کے کارکنان سیکیورٹی حصار توڑتے ہوئے شہباز شریف کے گھر کے سامنے پہنچ گئے اور گیٹ کے سامنے دھرنا بھی دیا۔ کارکنان اور پولیس کے درمیان دھکم پیل بھی ہوئی۔ احتجاج کے دوران مسلم لیگ نون کا ایک کارکن بے ہوش  بھی ہو گیا۔

مشتعل مظاہرین کی نشاندہی کیلئے پولیس کی جانب سے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال

مشتعل مظاہرین کی نشاندہی اور ریڈ کا عمل ریکارڈ کرنے کیلیے پولیس کی جانب سے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال بھی کیا گیا ۔ ایس ایچ او شادمان خرم ُگل نے گو پرو سپورٹس کیمرہ پہن لیا۔ ایس ایچ او شادمان کا کہنا تھا کہ  کیمرے کی مدد سے آج ہونے والی ہنگامہ آرائی کے دوران پولیس کیساتھ ہاتھا پائی کرنے والے کارکنان کی نشاندہی کرنا آسان ہو گا۔

انہوں نے کہا جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے پولیس کیخلاف آنے والی شکایات کو کاؤنٹر کیا جاتا ہے۔کارکنان کی جانب سے آج ہونے والے ہنگامہ آرائی کی بھی تمام فوٹیجز بنائی گئی ہیں۔

ترجمان شہباز شریف نے کہا کہ مسلم لیگ نون کے رہنما شہباز شریف اور حمزہ شہباز اپنی رہائشگاہ میں موجود ہیں۔

حمزہ شہباز نے قوم کا پیسہ لوٹا ہے انہیں اس کا حساب دینا ہو گا،ڈپٹی ڈائریکٹر نیب

ڈپٹی ڈائریکٹر نیب چوہدری اصغر نے کہا کہ آج پورا دن انتظار کریں گے لیکن حمزہ شہباز کو گرفتار کر کے جائیں گے ہماری پاس ان کی گرفتاری کے لیے وارنٹ موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس حمزہ شہباز کے خلاف ٹھوس شواہد موجود ہیں۔ ہم ان کے گھر میں داخل نہیں ہوئے ہیں تاہم باہر موجود ہیں اور گرفتاری کر کے جائیں گے۔ نامور سیاستدان گرفتاری سے بچنے کے لیے بھاگ رہے ہیں۔

ڈپٹی ڈائریکٹر نے کہا کہ سیاستدانوں کو جیلوں سے نہیں گھبرانا چاہیے جب کوئی سیاستدان گرفتار ہوتا ہے تو اس کا قد بڑھتا ہے۔ حمزہ شہباز نے قوم کا پیسہ لوٹا ہے انہیں اس کا حساب دینا ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ حمزہ شہباز بڑے لیڈر ہیں، بیسمنٹ یا بیڈ روم میں باہر نکلیں اور بڑے لیڈر کی یہی نشانی ہوتی ہے کہ وہ قانون کا سامنا کریں۔ سیڑھی منگوا کر دیوار پھلانگ کر گھر کے اندر جاؤں گا۔ حمزہ شہباز ڈریں مت نیب اپنا کام کرے گا۔

نیب لاہور کی جانب سے کہا گیا ہے کہ حمزہ شہباز کی گرفتاری کے لیے نیب کا اقدام قانونی ہے اس کو سیاست کی نظر نہ کیا جائے۔ قانون کی نظر میں تمام ملزمان برابر ہیں۔ حمزہ شہباز کی گرفتاری کے وارنٹ قانون کے مطابق اور ہر لحاظ سے قابل عمل ہیں۔

نیب کے مطابق نون لیگ کے کارکنان اور گارڈ اپنے سیاسی رہنماؤں کی آشیر باد پر ماحول کو خراب کر رہے ہیں اور کار سرکار میں مداخلت کے مرتکب ہو رہے ہیں۔ نیب کی جانب سے وارنٹ گرفتاری پر عملدرآمد اور موجودہ سیکیورٹی حالات کے پیش نظر رینجرز کو طلب کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ملزم حمزہ شہباز کو باقاعدہ آگاہ کیا جاتا ہے کہ قانون کو ہاتھ میں نہ لیں اور قومی ادارے سے تعاون کرتے ہوئے گرفتاری دے دیں۔

حمزہ شہباز کو گرفتاری دے دینی چاہیے، تجزیہ کار

تجزیہ کاروں نے کہا کہ نیب غیر قانونی کام نہیں کر رہی وہ حمزہ شہباز کی گرفتاری کے لیے وارنٹ لے کر آئے ہیں، اس کا مطلب ہے کہ نیب کے پاس ٹھوس شواہد موجود ہیں، حمزہ شہباز کو گرفتاری دے دینی چاہیے۔

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار نے ہم نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم نیب کر ہر اس اقدام کا خیر مقدم کریں گے جو وہ ملک لوٹنے والوں کے خلاف کریں گے۔ حمزہ شہباز کو آئین اور قانون کی پاسداری کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اگر حمزہ شہباز نے کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا تو انہیں گرفتاری پیش کرنی چاہیے۔

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عمر سرفراز چیمہ نے کہا کہ اگر یہ بے گناہ ہیں تو اپنی گواہی کو عدالتوں میں ثابت کریں، انہیں قانون کا احترام کرنے ہوئے سرنڈر کرنا چاہیے۔

مسلم لیگ نون کے رہنما احسن اقبال نے کہا کہ نیب کے رویے سے ثابت ہو گیا ہے کہ وہ انتقامی کارروائی کر رہی ہے۔ ہائی کورٹ نے واضح حکم جاری کیا ہوا ہے جب کہ نیب نے اس حکم پر کوئی درخواست جمع نہیں کرائی۔

انہوں ںے کہا کہ حمزہ شہباز کی جانب سے گرفتاری نہ دینا ہائی کورٹ کی پاسداری ہے۔

 نیب کی جانب سے چھاپے فسطاتیت کی نشانی ہے، ملک احمد خان

مسلم لیگ نون کے رہنما ملک محمد احمد خان نے ہم نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ نیب کی ٹیم عدالتی حکم کی خلاف ورزی کر رہی ہے اور نیب کی جانب سے چھاپے فسطاتیت کی نشانی ہے۔ کل بھی نیب کی ٹیم زبردستی شہباز شریف کے گھر میں داخل ہوئی تھی۔

سسٹم حمزہ شہباز کو گرفتار نہیں کرنا چاہتا، ترجمان وزیراعظم 

ترجمان وزیر اعظم ندیم افضل چن نے کہا کہ نیب آزاد ادارہ ہے اور قانون اپنا راستہ خود بناتا ہے۔ حمزہ شہباز خود کو قانون کے سامنے سرنڈر کر دیں۔ طاقتور لوگوں کو سزا نہیں ہوتی تو پھرغریبوں کا کیسا قصور ہے ؟

انہوں نے کہا کہ کسی ادارے پر تنقید نہیں کرسکتا، میرے خیال میں سسٹم حمزہ شہباز کو گرفتار نہیں کرنا چاہتا۔

ماہر قانون راجہ عامر عباس نے کہا کہ نیب کے پاس وارنٹ گرفتاری موجود ہیں تو وہ حمزہ شہباز کو گرفتار کر سکتے ہیں لیکن قانون نافذ کرنے والے اداروں کے کام میں مداخلت درست  نہیں ہے۔ حمزہ شہباز کو گرفتاری تو دینا پڑے گی۔

انہوں نے کہا کہ اگر حمزہ شہباز گرفتاری نہیں دیتے تو نیب ان کے گھر میں داخل ہو کر گرفتار کر سکتی ہے۔ نیب اگر آغا سراج درانی کے گھر داخل ہو سکتی ہے تو وہ حمزہ شہباز کے گھر بھی داخل ہو سکتے ہیں۔

لاہور ہائی کورٹ میں درخواست حمزہ شہباز نے ایڈووکیٹ امجد پرویز کی وساطت سے دائر کی ۔ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ نیب نے غیر قانونی طور پر گھر پر چھاپہ مارا۔ عدالت وارنٹ گرفتاری کو فوری معطل کرے اور نیب کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی عمل میں لائی جائے۔

عدالت نے حمزہ شہاز کی درخواست ضمانت سماعت کے لیے مقرر کرتے ہوئے 8 اپریل کو حمزہ شہباز کو خود پیش ہونے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ قانون کے مطابق عبوری درخواست ضمانت میں ملزم کا عدالت میں پیش ہونا لازمی ہے۔

یہ بھی پڑھیں گرفتاری کے لیے نیب کا چھاپہ: حمزہ شہباز کے گارڈز کے خلاف مقدمہ درج

واضح رہے کہ نیب کی جانب سے گزشتہ روز بھی حمزہ شہباز کی گرفتاری کے لیے شہباز شریف کی رہائش گاہ ماڈل ٹاؤن میں چھاپہ مارا تاہم حمزہ شہباز کے گارڈز نے مداخلت کرتے ہوئے نیب ٹیم کو واپس جانے پر مجبور کر دیا تھا۔

نیب ٹیم کے چھاپے کے دوران کار سرکار میں مداخلت سمیت 6 مختلف دفعات کے تحت حمزہ شہباز کے گارڈ کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔ مقدمہ نیب ٹیم کے ہمراہ جانے والے ڈرائیور ممتاز حسین کی مدعیت میں تھانہ ماڈل ٹاؤن میں درج کیا گیا۔

وزیراعظم کا ٹوئٹ

بعدازاں ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ حضورﷺنے فرمایا ناانصافیوں کی وجہ سے کئی قومیں تباہ ہوئیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ قومیں تباہ ہوئیں جہاں طاقتور کیلئے ایک قانون اور  کمزور کیلئے دوسرا قانون تھا۔


متعلقہ خبریں