محبت کی علامت ’تاج محل‘ پاکستان زندہ باد کے نعروں سے گونج اٹھا


اسلام آباد: بھارت کی انتہا پسند مودی سرکار پے در پے اپنے جھوٹ اور غلط بیانی کے سبب ہزیمت کا سامنا کرنے کے بعد پاکستان دشمنی میں اس قدر اندھی ہوگئی ہے کہ ایسے اقدامات اٹھانے لگی ہے جس سے خود اس کے اپنے شہری ماضی کی نسبت زیادہ متنفر ہونے لگے ہیں۔

مودی سرکار سے نفرت کرنے والوں نے جہاں محبت کی قدیم تاریخی علامت قرار دیے جانے والے تاج محل میں  پاکستان زندہ باد کا نعرہ بلند کردیا تو وہیں بھارتی حکام نے طلم و بربریت کی ایک اور مثال قائم کرتے ہوئے سری نگر کی قدیم تاریخی جامع مسجد سے نماز جمعہ کی آذان دینے پہ پابندی عائد کردی اور نمازجمعہ نہیں ہونے دی۔

ذرائع ابلاغ کے مطابق مغل بادشاہ شاہجہاں کےی سالانہ عرس کے موقع پر جن نوجوانوں کا ایک گروپ تاج محل میں داخل ہوا تو اس نے ’پاکستان زندہ باد‘ کے نعرے لگانے شروع کردیے۔

پاکستان زندہ باد نعرے کی گونج سے مزین وڈیو کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر بھی شیئر کردیا گیا جو تھوڑی ہی دیر میں وائرل ہوگئی۔

وڈیو کے وائرل ہوتے ہی بھارتی حکام کی دوڑیں لگ گئیں اور سرکاری سطح پر کھلبلی مچ گئی۔

بھارت کے ذرائع ابلاغ کے مطابق بھارتی حکام نے وڈیو دیکھ کر ایک شہری کی شناخت کرلی ہے اور اپنی سیکیورٹی ایجنسیز کو اس کی گرفتاری کا ٹاسک بھی دے دیا ہے۔

ذرائع ابلاغ کے مطابق جس نوجوان کی شناخت کی گئی ہے وہ ایک ایسے گروپ میں شامل تھا جو عرس کے موقع پر سبز چادر اٹھا کر تاج محل میں داخل ہوا تھا۔

بھارت کے مختلف شہروں میں اس سے قبل بھی ’پاکستان زندہ باد‘ کے نعرے گونج چکے ہیں اور پاکستان کا قومی پرچم لہرانے پہ متعدد افراد بہیمانہ تشدد کا بھی نشانہ بن چکے ہیں۔

بھارتی ذرائع ابلاغ نے یہ افسوسناک خبر بھی دی ہے کہ سینٹرل جیل سری نگر میں گزشتہ شب ہونے والے پرتشدد مظاہروں کے بعد بھارتی حکام نے شہر کے مختلف علاقوں میں جہاں پابندیاں عائد کیں وہیں انہوں نے نوہٹہ میں واقع تاریخی جامع مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی کی اجازت بھی نہیں دی۔

سری نگر میں واقع سینٹرل جیل میں گزشتہ شب قیدیوں اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئی تھیں جس کے بعد قیدیوں نے جیل کے اندر چند تعمیری ڈھانچوں کو نذر آتش کردیا تھا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق اس دوران دو قیدی زخمی بھی ہوگئے تھے۔

حریت کانفرنس کے چیئر مین میر واعظ عمر فاروق کی سیاسی سرگرمیوں کا گڑھ مانی جانی والی اور بے شمار لوگوں کے لئے روحانی مرکز کی حیثیت رکھنے والی تاریخی جامع مسجد کے تمام دروازے مقفل رکھے گئے اور کسی بھی نمازی کو مسجد میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق میرواعظ عمر فاروق کو جمعہ کی صبح سے ہی نظر بند کردیا گیا تھا۔

 

حریت کانفرنس کے چیئرمین میر واعظ عمر فاروق نے جامع مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی کی اجازت نہ دیے جانے پہ اپنا ردعمل سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ٹوئٹر‘ پر دیتے ہوئے کہا کہ جامع مسجد سمیت شہر میں بار بار بندشیں لگانا، طاقت کے بل پر مسلمانان کشمیر کو معراج النبی ﷺ کے اہم موقع پر نماز جمعہ اور توبہ و استغفار کی مجلس سے محروم رکھنا اور مجھے اپنے مذہبی اور منصبی فرائض کی ادائیگی سے روکنا ناقابل قبول، حد درجہ افسوسناک اور قابل مذمت اقدامات ہیں۔

 

بھارتی خبررساں ادارے ’ یو این آئی‘ نے ایک مقامی شہری کے حوالے سے بتایا ہے کہ جامع مسجد کے باہر اور ملحقہ علاقوں میں سیکیورٹی فورسز اور پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔ اس نے نیوز ایجنسی سے کہا کہ آج جمعہ کے دن تاریخی جامع مسجد کے میناروں سے اذان بھی سنائی نہیں دی۔

یو این آئی نے اپنے نمائندے کے حوالے سے بتایا کہ شہری کا کہنا تھا کہ کسی بھی شخص کو علاقے میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی۔

بھارتی حکومت کی جانب سے عائد پابندیوں کے ضمن میں اس کا کہنا تھا کہ شہرکے دیگر کئی علاقوں میں پابندیاں عائد ہیں اور ٹریفک سمیت پیدل نقل و حمل کی بھی اجازت نہیں ہے۔

حریت کانفرنس نے جاری کردہ اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ حکومت بار بار مرکزی جامع مسجد سری نگر کو نشانہ بنا کر کشمیری عوام کی اس سب سے بڑی عبادت گاہ میں نماز کی ادائیگی پر پابندیاں عائد کررہی ہے اور اس طرح ملت کشمیر کے مذہبی جذبات کو شدید طور مجروح کیا جارہا ہے۔

میرواعظ عمر فاروق نے اس ضمن میں استفسار کیا ہے کہ کشمیری عوام کے سب سے بڑے دینی اور روحانی مرکز کو بند کرکے حکومت آخر کار کیا ثابت کرنا چاہتی ہے؟

انہوں نے واضح کیا کہ یہاں پہلے سے ہی لوگوں کے جملہ حقوق سلب کر لیے گئے ہیں اور اب عبادت پر بھی پابندی کا اطلاق کشمیری عوام کے خلاف حکومت کی جارحانہ اور ظالمانہ پالیسیوں کی عکاس ہے۔

میر واعظ عمرفاروق نے حکومتی ہتھکنڈوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیری عوام کے خلاف اختیار کی گئی انتقام گیری سے عبارت پالیسی اور ظلم و جبر کے بل پر یہاں کے عوام کو دیوار سے لگانے کا عمل یہاں پہلے سے موجود ابتر حالات کو مزید ابتربنانے کا مؤجب بن سکتا ہے۔


متعلقہ خبریں