بلوچستان میں مشرق اور مغرب سے سخت چیلنجز کا سامنا ہے، شاہ محمود



اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں مشرق اور مغرب سے سخت چیلنجز کا سامنا ہے جب کہ موجودہ صورتحال میں قومی اتفاق رائے پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے نجی یونیورسٹی میں پاک بھارت تعلقات اور مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے متعلق منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نامساعد حالات کے باوجود کشمیری اپنی جدوجہد آزادی جاری رکھے ہوئے ہیں اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے جب کہ دنیا سب کچھ دیکھتے ہوئے بھی خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے۔

انہوں نے کہا کہ پلوامہ واقعہ کے بعد بھارت نے جارحیت کا مظاہرہ کیا اور بھارت کے جارحانہ رویے کی وجہ سے ہی دونوں ممالک جنگ کے دہانے پر پہنچ گئے تھے۔ بلوچستان میں بیرونی مداخلت ہو رہی ہے اور وہاں پر حکومت کی زیادہ توجہ ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم نے بھارت کو جارحیت سے منع بھی کیا تھا لیکن جب انہوں نے جارحیت دکھائی تو پاکستان کی جانب سے منہ توڑ جواب دیا گیا۔

مقبوضہ کشمیر کےعوام انتہائی مشکل زندگی گزار رہے ہیں، شاہ محمود قریشی

انہوں نے کہا کہ جب جارحیت کے بادل منڈلا رہے تھے اس وقت ہم نے سفارتی سطح پر اس معاملے کو اٹھایا تھا اور 6 سابق سیکرٹری خارجہ سے اس معاملے پر میں نے خود مشاورت کی تھی جب کہ سابق صدر آصف علی زرداری اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف سے بھی فون پر بات ہوئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں بھارتی جارحیت کا جواب دینے سے دنیا کو پیغام مل گیا، شاہ محمود قریشی

وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی ذہنی کیفیت کو دیکھتے ہوئے پاکستانی قیادت کو تیار رہنا ہو گا جب کہ کشمیریوں کا نعرہ ہے کہ ’’ لے کر رہیں گے آزادی توڑ کر رہیں گے زنجیریں ‘‘

رہنما پاکستان تحریک انصاف نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے چند روز قبل آرمی چیف کے ہمراہ بلوچستان میں بہت سے منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھا۔ جس کا ایک مقصد دشمن کو پیغام دینا بھی تھا کہ ہم غافل نہیں ہیں اور اپنی ذمہ داری سمجھ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاک بھارت تنازعات پر پاکستان کی سیاسی قیادت کو بھی مشاورت کے لیے دعوت دی تاہم سیاسی قیادت کا رویہ منفی نہیں تھا لیکن ہچکچاہٹ موجود تھی اور وہ میں سمجھ سکتا ہوں کہ ہچکچاہٹ کیوں تھی۔


متعلقہ خبریں