لاہور: کوٹ لکھپت جیل پھاٹک کے قریب ٹرین روکنے والوں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔
کوٹ لکھپت جیل کے باہر مسلم لیگ نون کے کارکنان نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے جیل کے قریب سے گزرنے والے ٹرین کو روک لیا جس کے خلاف پولیس نے سرکاری مدعیت میں کوٹ لکھپت تھانے میں مقدمہ درج کر لیا۔
پولیس کے مطابق مقدمہ میں ٹرین روکنے اور مسافروں کو تنگ کرنے کی دفعات شامل کی گئی ہیں جب کہ پولیس مظاہرین کی بنائی گئی ویڈیوز سے شناخت کے بعد ملزمان کی گرفتاریاں شروع کرے گی۔
نوازشریف کے جانثار کارکن کوٹ لکھپت جیل کے باہر ٹرین پر چڑھ کے شیدا ٹلی کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے۔۔@niyazee26 @SabirMehmood26
@nazir_muddsar pic.twitter.com/vJT9jRZB7R— 𝔉𝔞𝔯𝔦𝔡 𝔎𝔥𝔞𝔫 (@FaridKhan85) March 23, 2019
ذرائع کے مطابق مریم نواز نے اپنے والد سابق وزیر اعظم نواز شریف سے ملاقات کے بعد جیل کے باہر موجود کارکنان سے ملاقات کرنا چاہی تو پولیس نے انہیں ملاقات سے روک دیا اور مریم نواز کو ریس کلب والے گیٹ سے زبردستی روانہ کر دیا۔
مظاہرین نے لاہور سے آنے والے انجن کو روکا، انجن پر چڑھ گئے اور نعرے لگاتے رہے۔ مسلم لیگ نون کے کارکن گلو بٹ کا بھائی گلہ بٹ بھی مظاہرین میں شامل تھا۔
مظاہرین نے کچھ دیر بعد ساہیوال سے آنے والے ٹرین کو بھی روک لیا اور 20 منٹ تک روکے رکھا۔
یہ بھی پڑھیں نواز شریف نے کارکنوں کو 23مارچ کو جیل کے باہر جمع ہونے سے روک دیا
واضح رہے کہ مسلم لیگ نون کے قائد نواز شریف کوٹ لکھپت جیل میں اپنی سزا کاٹ رہے ہیں اور آج مسلم لیگ نون کے کارکنان نے جیل کے باہر نواز شریف سے اظہار یکجہتی کا پروگرام بنایا تھا جس سے نواز شریف نے کارکنوں کو روک دیا تھا۔
پولیس کی جانب سے جیل کے باہر انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے۔
گزشتہ روز مریم نواز نے اعلان کیا تھا کہ وہ ہفتہ کو والد سے ملاقات کرنے کوٹ لکھپت جیل جائیں گی اور اگر ملاقات نہ کرنے دی گئی تو وہ جیل کے باہر دھرنا دیں گی۔
مریم نواز نے گزشتہ روز کہا تھا کہ نواز شریف کے گردوں کی بیماری تیسرے اسٹیج پر ہے جو سنگین ہوتی جا رہی ہے۔ بیماری جانچنے کے لیے نواز شریف کا فوری طبی معائنہ کیا جائے۔
سابق وزیراعظم نوازشریف کی طبیعت ناساز ہونے کی وجہ سے ان کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان جمعہ کو ملاقات کے لیے کوٹ لکھپت جیل پہنچے تھے تاہم جیل حکام کی جانب سے محکمہ داخلہ کی اجازت نہ ہونے کے باعث ان کی ملاقات نہیں کرائی گئی تھی۔