ایران میں وکیل نسرین ستودہ کو 38 سال قید اور148کوڑوں کی سزا

ایران میں وکیل نسرین ستودہ کو 38 سال قید اور148کوڑوں کی سزا

تہران: انسانی حقوق کے حوالے سے ممتاز وکیل نسرین ستودہ کو 38 سال قید اور 148 کوڑوں کی سزا سنا دی گئی ہے۔ یہ بات نسرین ستودہ کے خاوند اور ان کے خاندان کے افراد نے بتائی ہے۔

انسانی حقوق کے لیے سرگرم ترین کارکن کا ایوارڈ اپنے نام کرنے والی نسرین ستودہ پر ماضی میں ملک کی سلامتی کے حوالے سے متعدد الزامات عائد کیے گئے تھے لیکن انہوں نے ہمیشہ ان سے انکار کیا۔

 

سارہ لیھ وٹسن سمیت انسانی حقوق کے لیے سرگرم عمل افراد نے نسرین کو سنائی جانے والی سزا پرشدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ سارہ لیھ وٹسن ایگزیکٹو ڈائریکٹر برائے مشرق وسطیٰ اور جنوبی افریقہ ہیومن رائٹس واچ ہیں۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق ایمنیسٹی انٹرنیشل کے فلپ لرتھر کا کہنا ہے کہ نسرین نے اپنی زندگی خواتین کے حقوق کے لیے کام کرتے اور سزائے موت کے خلاف آواز اٹھانے میں گزاری۔

فلپ لرتھر اس امر کوناقابل بیان قرار دیتے ہیں کہ انسانی حقوق کے لیے کام کرنے پر سزا دی گئی ہے۔

نسرین ستودہ وکلا کے اس گروپ کا بھی حصہ تھیں جس نے 2009 میں سابق ایرانی صدر محمود احمدی نژاد کے انتخاب کے خلاف اصلاح پسندوں کی جانب سے کیے جانے والے مظاہروں میں گرفتار کیے گئے سیاسی رہنماؤں و کارکنان کا عدالتوں میں دفاع کیا تھا۔

بی بی سی نے ایران میں انسانی حقوق کے ادارے سینٹر فار ہیومن رائٹس کے حوالے سے بتایا ہے کہ نسرین کے خاوند رضا خاندان نے ان سے فون پر مختصر گفتگو کے بعد فیس بک پر اس خبر کی تصدیق کی ہے۔

نسرین کے وکیل کا کہنا ہے کہ ان پر ملک کے خلاف معلومات پھیلانے، سپریم لیڈر کے خلاف بولنے اور جاسوسی کرنے کے الزامات تھے۔

نسرین ستودہ انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ان سات وکلا میں شامل ہیں جنھیں گذشتہ برس گرفتار کیا گیا تھا۔

گرفتاری سے قبل انہوں نے ان خواتین کی نمائندگی کی تھی جنہوں نے عوامی سطح پر اپنے سر سے سکارف اتارا تھا۔ یہ عمل ایران میں قابل سزا جرم ہے۔

نسرین اس سے پہلے بھی سیاسی قید کا سامنا کر چکی ہیں۔ انھیں سنہ 2010 اور 2013 کے دوران قید ہوئی تھی۔

انسانی حقوق کی نوبل انعام یافتہ ایرانی کارکن شیریں عبادی نے گزشتہ ماہ نسرین ستودہ کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔ انہوں نے اس ضمن میں اقوامِ متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق سے نسرین ستودہ کی رہائی کے لیے ایرانی حکومت پر دباؤ ڈالنے کی بھی اپیل کی تھی۔


متعلقہ خبریں