کابل: افغانستان کے دارالحکومت کابل میں یکے بعد دیگر دھماکے ہوئے، جس کے نتیجے میں 3 افراد ہلاک اور 19 زخمی ہو گئے زخمیوں میں افغان صدارتی امیدوار عبدالطیف بھی شامل ہیں۔
ترجمان افغان وزارت داخلہ نصرت رحیمی نے کہا ہے کہ کابل میں جاری سیاسی تقریب میں چار مارٹر گولے فائر کیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ مارٹر گولے ایک گھر سے فائر کیے گئے تھے جب کہ فائر کرنے والے ملزم کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
افغان میڈیا کے مطابق کابل کے علاقے پولیس ڈسٹرکٹ 13 میں متعدد دھماکوں کی آوازیں سنی گئی ہیں جب کہ دھماکوں کے بعد ملزمان کی جانب سے فائرنگ کا سلسلہ بھی جاری تھا۔

افغانستان کے چیف ایگزیکٹیو (سی ای او) عبداللہ عبداللہ نے دھماکوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ کابل میں ایک سیاسی تقریب جاری تھی جہاں یہ دھماکے کیے گئے ہیں۔
افغان میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ کابل میں جاری تقریب میں 10 دھماکوں کی آوازیں سنی گئی ہیں جب کہ وقفے وقفے سے فائرنگ کا سلسلہ بھی جاری رہا۔ تقریب میں اہم عہدیدار بھی شریک تھے جو علاقہ سے نکلنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں کابل میں بم دھماکے سے چار افراد ہلاک
غیر ملکی میڈیا کے مطابق دھماکوں میں زخمی ہونے والوں کو اسپتال منتقل کیا جا رہا ہے۔
Pakistan condemns reported rocket attack near a political gathering in Afghanistan that has led to injuries to many people. Further details are coming in. Pakistan stands with the people of Afghanistan in their resolve to defeat extremism and terrorism.
— Dr Mohammad Faisal (@ForeignOfficePk) March 7, 2019
ترجمان دفتر خارجہ پاکستان ڈاکٹر محمد فیصل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کابل دھماکوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان دہشت گردی اورانتہا پسندی کو شکست دینے کے لیے افغان عوام کے ساتھ کھڑا ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں سیاسی اجتماع کے قریب حملہ کیا گیا ہے جس کی مزید معلومات سامنے آ رہی ہیں۔
تجزیہ نگار رحیم اللہ یوسفزئی نے ہم نیوز سے گفتگو میں کہا کہ امریکہ اور افغان طالبان کے درمیان جاری مذاکرات پر اس طرح کے حملوں کا اثرزیادہ نہیں پڑے گا۔
مذاکرات جاری رہینگے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ افغانستان میں گزشتہ 40سال سے جنگ لڑی جارہی ہے ۔ اس میں بہت سے لوگوں کے مفادات وابستہ ہیں۔ ایک گروہ اگر مذاکرات کررہاہے تو تو سپوئلرز بھی موجود ہیں۔ دوسرا ان حملوں کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ طالبان چاہتے ہیں امریکہ افغانستان سے نکل جائے ۔
دوسری طرف امریکی چاہتے ہیں کہ طالبان فوری طور پر جنگ بندی کردیں۔ رحیم اللہ یوسفزئی نے کہا ان کے خیال میں مذاکرات میں کوئی تعطل نہیں آئیگا وہ جاری رہینگے۔
[رحیم اللہ یوسفزئی اور دیگر تجزیہ کاروں کی مکمل رائے جاننے کے لیے وڈیوملاحظہ کریں]