پنجاب پولیس: زخمی طالبعلم ہتھکڑی سمیت اسپتال منتقل


ملتان: سانحہ ساہیوال کی درج ایف آئی آر کی سیاہی ابھی خشک نہیں ہوئی ہے کہ پنجاب پولیس کے اہلکاروں کی سفاکیت کا ایک اور کیس سامنے آگیا ہے۔

ہم نیوز کے مطابق اولیائے کرام کے شہر ملتان میں طلبا کے دو گروپوں میں لڑائی ہوئی جس کی اطلاع پولیس کو ملی تو وہ موقع پر پہنچی اورزخمی طالبعلم کو ہتھکڑی لگادی۔

زخمی طالبعلم کے ساتھی طلبا نے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس اہلکار ان کے زخمی ساتھی کا علاج نہیں کرانے دے رہے ہیں۔

ہم نیوز کے مطابق طلبا کے اصرار اور منت سماجت پر پولیس نے زخمی طالبعلم کو نشتر اسپتال ملتان اس حالت میں منتقل کیا کہ اس کے ہتھکڑی لگی ہوئی تھی۔

اسپتال ذرائع کے مطابق زخمی طالبعلم کے ساتھی طلبا پولیس اہلکاروں کی منت سماجت کرتے رہے کہ ان کے ساتھی کی ہتھکڑی کھول دی جائے تاکہ اس کا علاج آسانی سے کیا جا سکے لیکن انہیں ترس نہیں آیا اورکی جانے والی تمام درخواستیں رد کردیں۔

دسمبر 2018 میں سرگودھا کیمپس کیس میں گرفتار سی ای او میاں جاوید دل کا دورہ پڑنے کے باعث انتقال کرگئے تھے۔ ان کی انتقال کے بعد بھی ہتھکڑی لگی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جس پر پورے ملک میں ایک طوفان مچ گیا تھا۔ عوام الناس کی جانب سے اس پر شدید ردعمل سامنے آیا تھا۔

پی ٹی آئی کے وزرا سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کے اہم رہنماؤں نے بھی اس طرز عمل کر کڑی تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

پاکستان کے وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات فواد چودھری نے سرگودھا یونیورسٹی لاہور کیمپس کے سی ای او کی ہتھکڑی لگی میت کی تصویر وائرل ہونے پراپنے رد عمل میں کہا تھا کہ اگر آپ غریب اور متوسط ہیں تو موت کے بعد روح کو مقید رکھنے کے لیے ہتھکڑی لگی ہی لاش کو نمائش کے لیے پیش کیا جائے گا۔

پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات فواد چودھری نے اپنے دوسرے ٹوئٹ میں کہا تھا کہ اگر آپ طاقتور اور امیر ہیں تو کوئی مسئلہ نہیں جمہوریت کے وسیع تر مفاد میں آپ کے وزرا کالونی میں شاندار بنگلے کو جیل قرار دیاجائے گا، آپ بنگلے کے سامنے گرین بیلٹ کو سیکیورٹی کے نام پر بنگلے میں شامل کرنے کی سہولت سے بھی استفادہ کریں اور حکومت کا آڈٹ بھی کریں۔


متعلقہ خبریں