اسلام آباد: وفاقی تحقیقاتی ایجنسی(ایف آئی اے) نے اصغر خان کیس میں ایک بار پھر ہاتھ کھڑے کرتے ہوئے کہا ہے کہ تفتییش اب بند گلی میں ہے، مزید ثبوت اکٹھے کرنے کے لئے عدالتی رہنمائی درکار ہے۔
سپریم کورٹ پاکستان میں جمع تحریری جواب میں ایف آئی اے نے کہا ہے کہ ہرممکن کوشش کی لیکن تفتیش میں سیاستدانوں میں رقوم تقسیم کا کوئی سراغ نہیں مل سکا اور تفتییش اب بند گلی میں ہے۔
ایف آئی اے نے کہا ہے کہ اصغر خان کیس کی تفتیش میں کوئی پہلو نہیں چھوڑا، اہم گواہ برگیڈیئر ریٹائرڈ حامد سعید کا بیان ریکارڈ کیا گیا، بینک ریکارڈ کا جائزہ لیا گیا اور پیمرا سے ٹی وی چینلز پر نشر کردہ پروگراموں کا بھی جائزہ لیا گیا ہے۔
عدالت کو آگاہ کیا گیا کہ 190 سے زائد پروگراموں کا ریکارڈ پیمرا نے فراہم کیا اور وزارت دفاع سے بھی مزید معلومات کے لیے رابطے کئے گئے، کسی آرمی افسر نے پیسے فراہم کرنے سے متعلق بیان ریکارڈ نہیں کیا۔
ایف آئی نے بتایا کہ برگیڈیئر سعید کے فراہم کردہ معلومات کے مطابق زیادہ رقم سندھ میں تقسیم کی گئی لیکن جن افسران نے رقوم تقسیم کیں ان کے نام نہیں بتائے گئے۔ برگیڈیئر حامد کے مطابق رقوم وصول ہونے کی رسیدیں جی ایچ کیو بھیجیں گئیں جب کہ رقوم وصول ہونے کی رسیدوں کا ریکارڈ بھی ایف آئی اے کو فراہم نہیں کیا گیا۔
سپریم کورٹ کو تحریری جواب میں بتایا گیا کہ متعلقہ بینک اکاؤنٹس کے بارے میں تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔ ایف آئی اے نے کہا ہے کہ رقوم تقسیم کرنے کے اصل ذ مہ دار حساس اداروں کے افسران ہیں لہذا تفتیش سویلین اور آرمی کے اردگرد گھومتی ہے اور سویلین ایجنسی کو تفتیش میں شدید مشکلات پیدا ہوتی ہیں۔