سانحہ ساہیوال، جے آئی ٹی کی مختلف پہلوؤں پر تفتیش جاری


لاہور: سانحہ ساہیوال کے معاملے پر حکومت کی جانب سے بنائے گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی مختلف پہلوؤں پر تفتیش جاری ہے۔

پانچ رکنی جے آئی ٹی میں کنوینیئر ایڈیشنل آئی جی ایسٹیبلشمینٹ پنجاب پولیس اعجاز شاہ سمیت حساس اداروں انٹر سروسز انٹیلیجنس (آئی ایس آئی) اور انٹیلیجنس بیورو (آئی بی) کے نمائندے شامل ہیں۔ اس کے علاوہ ڈی ایس پی انویسٹیگیشن برانچ پنجاب خالد ابو بکر اور ایس ڈی پی او صدر ساہیوال فلک شیر کو بھی جے آئی ٹی میں شامل کیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق آپریشن میں حصہ لینے والے اہلکاروں کو حراست میں لے کر چونگ ٹریننگ سنٹر میں رکھا گیا جس کے بعد ان کے بیانات بھی ریکارڈ کیے جا رہے ہیں۔

اس کے علاوہ متاثرہ بچوں کے دیئے گئے بیانات سمیت مختلف موبائل ویڈیوز کے ذریعے بھی تحقیقات میں مدد لی جا رہی ہے۔

ساہیوال میں پیش آنے والے واقعے کے بعد محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کی جانب سے دیے گئے بیانات بدلتے رہے ہیں۔ سی ٹی ڈی حکام کے پہلے بیان میں تمام کار سوار افراد کو دہشت گرد قرار دیا گیا تھا جبکہ دوسرے بیان میں ذیشان کو دہشت گرد اور دیگر کو بے قصور قرار دیا گیا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ جے آئی ٹی منگل کے روز تحقیقات مکمل کرے گی جس کے بعد کنوینیئر کی جانب سے ممبران میں سے نامزد کردہ انویسٹیگیشن آفیسر مرتب کردہ رپورٹ پیش کریں گے۔

واضح رہے کہ ساہیوال میں ہونے والے مبینہ پولیس مقابلے کے حوالے سے دو مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ ایک مقدمہ تھانہ سی ٹی دی میں سب انسپکٹر صفدر کی مدعیت میں درج کیا گیا اور دوسرا مقتول خلیل کے بھائی جلیل کی جانب سے ساہیوال میں درج کرایا گیا ہے۔


متعلقہ خبریں