ساہیوال فائرنگ واقعے پر جے آئی ٹی تشکیل، لواحقین کا احتجاج


لاہور: ساہیوال میں مبینہ پولیس مقابلے میں چار افراد کی ہلاکت کے واقعے پر آئی جی پنجاب امجد جاوید سلیمی نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دے دی ہے۔

ہم نیوز کے مطابق ڈی آئی جی ذوالفقار حمید کو جے آئی ٹی کا سربراہ بنایا گیا ہے۔

جے آئی ٹی تین روز میں تحقیقات مکمل کر کے رپورٹ دے گی، اس میں حساس اداروں کے نمائندوں کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

دوسری جانب واقعے کے خلاف ورثا اور اہلخانہ نے لاہور کے علاقے فیروز پور روڈ دونوں اطراف سے بند کر دیا جبکہ روڈ کے ساتھ میٹرو ٹریک کو بھی بلاک کردیا۔

اہلخانہ کا موقف ہے کہ انصاف کی فراہمی تک احتجاج جاری رکھیں گے۔

ساہیوال فائرنگ واقعہ

پنجاب کے ضلع ساہیوال میں مبینہ پولیس مقابلے کے دوران دو خواتین سمیت چار افراد جاں بحق ہو گئے اور تین بچے بھی زخمی ہوئے۔

سی ٹی ڈی حکام کا دعویٰ تھا کہ پولیس نے خفیہ اطلاع ملنے پر آپریشن کیا اور ساہیوال ٹول پلازہ کے قریب ایک گاڑی کو روکا، دہشت گردوں نے گاڑی روکنے کے اشارے پر سی ٹی ڈی کے اہلکاروں پر فائرنگ کر دی۔

ترجمان کے مطابق چاروں افراد ساتھی دہشت گردوں کی فائرنگ سے ہلاک ہوئے۔

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ مبینہ پولیس مقابلہ جعلی تھا، جاں بحق ہونے والوں نے کوئی مزاحمت نہیں کی۔

’شادی پر بورے والا جارہے تھے‘

فائرنگ سے زخمی ہونے والے بچوں نے بیان دیا ہے کہ ہمیں کسی نے اغوا نہیں کیا ہم شادی پر بورے والا جارہے تھے۔

زخمی بچوں نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ہمیں گولی مارنے والوں نے روکا ہم نے گاڑی روکی تو انہوں نے فائرنگ کردی۔

فائرنگ کے تبادلے میں زخمی ہونے والے بچے نے کہا کہ ہم لاہور کے رہائشی ہیں اور ہلاک ہونے والے خلیل میرے چاچو تھے میرے چچا اپنی فیملی کے ساتھ شادی پر جارہے تھے۔

وزیراعظم کا نوٹس

وزیراعظم عمران خان اور وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے نے ساہیوال پولیس فائرنگ واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب سے واقعہ کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔ عمران خان نے حکم دیا ہے کہ واقعہ کی مکمل، شفاف اور آزادانہ تحقیقات کی جائیں۔

 


متعلقہ خبریں