فلیگ شپ ریفرنس میں نیب کے حتمی دلائل مکمل

فائل فوٹو


اسلام آباد: سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف نیب کی جانب سے دائر فلیگ شپ ریفرنس میں وکیل استغاثہ نے اپنے حتمی دلائل مکمل کرلیے ہیں اور کل (بدھ) کو وکیل صفائی خواجہ حارث جواب الجواب دیں گے۔

احتساب عدالت نمبر دو کے جج ارشد ملک معاملے کی سماعت کی اور سابق وزیراعظم نوازشریف بھی عدالت میں آج پیش ہوئے۔

نوازشریف کی احتساب عدالت آمد پر میڈیا ورکرز نے نعرے لگائے اور ان کے سیکیورٹی گارڈز کے سمعا ٹی وی کے کیمرہ مین پر تشدد کی مذمت بھی کی۔

حتمی دلائل شروع کرتے ہوئے نیب پراسیکیوٹر اصغر اعوان نے کہا کہ گلف اسٹیل مل کی کسی دستاویز سے ظاہر نہیں ہوتا کہ طارق شفیع میاں شریف کے بے نامی تھے، کسی دستاویز سے میاں شریف کا گلف اسٹیل سے کوئی تعلق ثابت نہیں ہوتا۔

وکیل استغاثہ نے کہا کہ اگر مان لیا جائے کہ  گلف اسٹیل میاں شریف کی تھی تو ظاہر ہوتا ہے کہ بے نامی جائیداد رکھنا ان کی روایت ہے۔ شاید نیشنلائزیشن کی طرح کے خوف کی وجہ سے 2001میں بے نامی جائیداد بنائی گئی۔

پراسیکیوٹر نے کہا کہ نوازشریف کی تقاریر سے بے نامی کا مقصد ظاہر ہوتا ہے۔

اپنے دلائل میں ملک اصغر کا کہنا تھا کہ نواز شریف کا یہ موقف کہ ان کو سمن موصول ہی نہیں ہوئے درست نہیں ہے۔ پراسیکیوٹر کے مطابق نواز شریف کے گھر سکیورٹی گارڈ محمد طارق نے سمن موصول کیئے تھے۔

اس پر نوازشریف کے وکیل  خواجہ حارث نے کہا کہ آپ اُس سکیورٹی گارڈ کو پیش کرتے تو آپ کی بات سچی ثابت ہوتی۔

گزشتہ سماعت میں خواجہ حارث نے کہا کہ جے آئی ٹی نے نواز شریف سے کیپٹل ایف زیڈ ای کی ملکیت سے متعلق سوال ہی نہیں کیا، نوازشریف نے مخصوص حالات میں کیپٹل ایف زیڈ ای کے ملازم کی حیثیت سے ویزہ لیا تھا۔

گزشتہ سماعت پر وکیل صفائی کا کہنا تھا کہ استغاثہ نواز شریف کے اقامہ اور کیپٹل ایف زیڈ ای میں ملازمت سے ان کا تعلق فلیگ شپ سے جوڑنا چاہ رہی ہے۔ خواجہ حارث نے یہ بھی کہا کہ صرف تفتیشی افسرمحمد کامران نے کہا کہ نواز شریف مالک تھے۔

رواں مہینے سپریم کورٹ نے احتساب عدالت کو نواز شریف کے خلاف ریفرنسز کی سماعت مکمل کر کے 24 دسمبر تک فیصلہ سنانے کا حکم دیا تھا۔


متعلقہ خبریں