سپریم کورٹ کا 3 ماہ میں لاہور سے بل بورڈ ہٹانے کا حکم

تین ماہ میں لاہور سے بل بورڈ ہٹانے کا حکم | urduhumnews.wpengine.com

فوٹو: پاکستان پوائنٹ


اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے حکم دیا ہے کہ تین ماہ میں لاہور اور ڈی ایچ اے سے تمام بل بورڈ ہٹائے جائیں ورنہ ذمہ داران کیخلاف کارروائی کی جائے گی۔

جمعہ کے روز سپریم کورٹ بینچ نے فیصلے کے خلاف نظرثانی اپیل پر سماعت کی۔ سرگودھا کے نجی ٹرسٹ کے وکیل  امان اللہ کنرانی نے عدالت کو بتایا کہ بل بورڈ انڈسٹری 36 ارب ٹیکس دے رہی ہے۔

جسٹس اعجاز الحسن نے ریمارکس دیے کہ عدالتی حکم ماحول کو بہتر کرنے کے لیے اور خطرات کو کم کرنے کے لیے تھا۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ ہم نے کہا تھا کہ کراچی والا حکم سارے ملک پر لاگو ہوگا۔

درخواست گزار کے وکیل علی ظفر نے عدالت کو بتایا کہ بل بورڈ صنعت کا حجم 50 ارب روپے ہے جس پر جسٹس اعجاز الحسن نے ریمارکس دیے کہ  اگر اس پیمانے پر جانچ پڑتال کرنی ہے تو منشیات کی صنعت اس سے بڑی ہے۔

وکیل درخواست گزار نے مؤقف پیش کیا کہ اس صنعت سے ہزاروں لوگ وابستہ ہیں جس پر بینچ کے سربراہ نے ریمارکس دیے کہ بل بورڈ جگہیں مخصوص کرنے کے لیے قانون سازی کریں، پھر ہم دیکھیں گے کہ ہمارے اختیار میں کیا چیزیں نہیں ہیں۔

کنٹونمنٹ کے وکیل لطیف کھوسہ نے اپنے مؤقف میں کہا کہ بل بورڈ صنعت مفاد عامہ کا معاملہ ہے اور بل بورڈ شہر کے حسن میں اضافہ کرتے ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ دنیا میں بل بورڈ ہوتے ہیں لیکن ایسا نہیں ہوتا کہ پلوں پر لگے ہوں، آندھی چلے تو گاڑیوں پر گر سکتے ہیں، میرے ایک جاننے والے کی گاڑی پر بل بورڈ گرا اور وہ وفات پاگئے۔

عدالت نے نظرثانی اپیل خارج کرتے ہوئے کہا کہ کراچی والا حکم سارے ملک پر لاگو ہوگا۔


متعلقہ خبریں