اسلام آباد: وزیراعظم نے گیس بحران پرگیس کمپنیوں کے ایم ڈیز کے خلاف فوری تحقیقات کا حکم دیا ہے اور 72 گھنٹوں میں انکوائری رپورٹ طلب کر لی ہے۔
وزیرِ پٹرولیم غلام سرور خان نے وزیرِاعظم کو گیس کی صورتحال اور پیدا ہونے والے حالیہ بحران پر تفصیلی بریفنگ دی۔
ایس این جی پی ایل اور ایس ایس جی سی گیس بحران کی ذمہ دار ہیں،وزیرِ پٹرولیم
وزیرِاعظم کو بتایا گیا کہ گیس کے حالیہ بحران کی ذمہ داری سوئی نادرن ایس این جی پی ایل اور سوئی سدرن گیسایس ایس جی سی پرعائد ہوتی ہے جنہوں نے نہ صرف حکومت سے بعض گیس کمپریسر پلانٹس کی خرابی سے متعلق معلومات پوشیدہ رکھی بلکہ دسمبر کے مہینے میں گیس کی طلب کی تخمینہ سازی میں بھی غفلت اور نا اہلی کا مظاہرہ کیا۔
وزیرِاعظم نے ایس این جی پی ایل اور ایس ایس جی سی کی جانب سے نااہلی اورکمپریسرز کے حوالے سے معلومات پوشیدہ رکھنے کا سخت نوٹس لیا اور دونوں اداروں کے مینیجنگ ڈائریکٹرز کے خلاف فوری انکوائری کا حکم دیا ہے جبکہ وزیرِ پٹرولیم کو ہدایت کی ہے کہ آئندہ 72 گھنٹوں میں رپورٹ پیش کی جائے۔
صارفین کو گیس کی فراہمی کے لیےمنصوبہ بندی مربوط کیا جائے، وزیراعظم
وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ گیس کی طلب و رسد اورصارفین کو گیس کی فراہمی کے لیےمنصوبہ بندی کو مزید مربوط کیا جائے تاکہ مستقبل میں کسی قسم کی دقت کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
گیس بحران پر وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس میں وزیرِ خزانہ اسد عمر، وزیرِ پٹرولیم غلام سرور خان، وزیرِ توانائی عمر ایوب، وزیرِ اعظم کے معاون خصوصی افتخار درانی ، چیئرمین ٹاسک فورس برائے انرجی ندیم بابر، وفاقی سیکریٹریز اور دیگر افسران کی شرکت کی۔
واضح رہے وزیراعظم عمران خان نے ملک میں گیس کے بحران پر ہنگامی اجلاس طلب کیا تھا۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور نعیم الحق نے کہا تھا کہ ملک میں گیس بحران سے پیدا ہونے والی صورتحال پر وزیر اعظم پاکستان نے ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے جو وزیراعظم سیکرٹریٹ میں منعقد ہوگا۔
گیس کی بندش، احتجاج
واضح رہے کل سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی) کے گیس کی فراہمی معطل کرنے کے فیصلے کے خلاف سی این جی ڈیلرز ایسوسی ایشن نے احتجاج کا اعلان کیا تھا۔
اس کی وجہ ایس ایس جی سی کی جانب سے سی این جی اسٹیشنز کو غیرمعینہ مدت تک گیس کی فراہمی معطل کرنے کا فیصلہ بتائی گئی تھی جس کے باعث کراچی میں گیس بحران شدت اختیار کرگیا ہے۔
ایک ہفتے قبل وفاقی وزیر پٹرولیم غلام سرور خان نے کہا ہے تھا کہ پنجاب میں گیس کی لوڈشیڈنگ کا خدشہ ہے تاہم وفاقی حکومت تین ماہ کے لیے 25 ارب ڈالر کی سبسڈی ادا کرے گی۔
وفاقی وزیر پٹرولیم نے سوئی نادرن گیس کے دفتر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ پنجاب میں گیس کی پیداوار دیگر صوبوں سے کم ہے جبکہ خیبرپختونخوا (کے پی)، سندھ اور بلوچستان میں گیس کے ذخائر زیادہ ہیں۔ پنجاب میں گیس کا استعمال سب سے زیادہ ہے۔