کراچی سرکلر ریلوے کی بحالی کے لئے سپریم کورٹ کے حکم پرٹریک پر قابض مافیا کے خلاف آپریشن کا آغاز کردیا گیا جس کے تحت ضلع وسطی کی حدود سے گزرنے والے دو کلو میٹر ٹریک کو چار دن میں صاف کیا جائے گا۔
ہم نیوز کے مطابق نوے کی دہائی میں غیر فعال ہوجانے والی سرکلر ریلوے کی بحالی کے لئے ریلوے، ضلعی انتظامیہ اور پولیس متحر ک ہو گئی ۔
آپریشن کے پہلے دن غریب آباد فرنیچر مارکیٹ ہٹانے کا کام شروع ہوا۔ ضلعی انتظامیہ نے دکانداروں کو جگہ خالی کرنے کے لئے مزید ایک دن کی مہلت دے دی ہے۔
بحالی منصوبے کے پہلے مرحلے میں 44 کلو میٹر طویل ٹریک کے دونوں اطراف 20، 20 فٹ کی جگہ واگزار کروائی جائے گی تاکہ ٹریک کی مرمت کا کام شروع ہو سکے ۔ ٹریک کے اطراف رہائشی عمارتوں کی موجودگی کے حوالے سے افسران نے سارا ملبہ ریلوے کے سر ڈال دیا ہے۔
ایک محتاط اندازے کے مطابق ریلوے کی 560 ایکٹر زمین پر گیارہ ہزار مکانات اور دس مقامات پر عارضی بازار قائم ہیں۔
قبل ازیں سپریم کورٹ نے کراچی سرکلر ریلوے فوری بحال کرنے کا حکم دیا تھا۔کراچی رجسٹری میں جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں ہونے والے اہم اجلاس میں حکم دیا گیا تھا کہ کراچی بھر میں ریلوے کی زمینوں سے قبضہ چھڑانے اور کراچی سرکلر ریلوے کو فوری بحال کیا جائے۔
اجلاس میں ڈی ایس پی ریلوےنے بتایا تھا کہ بیشتر علاقوں میں ریلوے کی زمینوں پر قبضہ ہے جس پر سپریم کورٹ نے ہدایت کی کہ ڈپٹی کمشنرز کے ذریعے تمام علاقوں سے ریلوے لائنز کلیئر کرائی جائیں۔
سپریم کورٹ نے کے ایم سی اور ضلعی انتظامیہ کی مدد سے بوگیاں تیار کرنے کی بھی ہدایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ مقامی انتظامیہ ریلوے کی مدد سے روٹ کا تعین کرے گی جب کہ اعلی عدالت نے ٹرام لائن کی بحالی کا بھی حکم دیاتھا۔
سپریم کورٹ نے واضح حکم دیا تھا کہ کراچی میں کوئی تجاوزات نظر نہ آئے اور تجاوزات کیخلاف آپریشن پورے شہر میں تیز کیا جائے۔
سپریم کورٹ کے احکامات میں ایف ٹی سی پل کے نیچے تعمیر کی گئی دکانیں گرانے اور شارع فیصل، راشد منہاس روڈ پر ہر طرح کی تجاوزات کا خاتمہ بھی شامل تھا۔
عدالت نے تمام کنٹونمنٹ بورڈز اور ڈی ایچ ای کو بھی تجاوزات ختم کرنے کا حکم دیاتھا ۔
قبل ازیں لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید کا کہنا تھا کہ بڑے بڑے بدمعاشوں سے نمٹا ہے اور ہر بدمعاش سے نمٹنا جانتے ہیں لہذا ریلوے کی زمینیں ہر حال میں خالی کرائیں گے۔