اسلام آباد: پاکستانی قوم کو وزیراعظم عمران خان کے چھ غیر ملکی دورے چار کروڑ تین لاکھ 81 ہزار روپے سے زائد کے پڑے ہیں۔ یہ غیر ملکی دورے 18 ستمبر سے 20 نومبر کے درمیانی عرصے میں کیے گئے ہیں۔
ہم نیوز کے مطابق یہ تفصیلات پاکستان کے دفتر خارجہ نے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیرصدارت منعقدہ اجلاس کو تحریری جواب میں بتائی ہیں۔
دفتر خارجہ نے تحریری جواب میں قومی اسملی کو بتایا ہے کہ چین کے پانچ روزہ دورے پر سب سے زیادہ اخراجات آئے ہیں جو دو کروڑ 44 لاکھ روپے سے زائد کے تھے۔
پاکستانی دفتر خارجہ کے مطابق سعودی عرب کے ایک روزہ دورے پر 30 لاکھ 99 ہزار روپے سے زائد کے اخراجات آئے ہیں۔ سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض کے دو روزہ دورے پرآٹھ لاکھ 70 ہزار روپے سے زائد خرچ کیے گئے ہیں۔
قومی اسمبلی میں جمع کرائے گئے تحریری جواب میں دفتر خارجہ نے بتیا ہے کہ ابوظہبی کے پہلے دورے پرچار لاکھ 33 ہزار روپے کے اخراجات ہوئے اور 8 1 نومبر کو کیے گئے ابوظہبی کے دوسرے دورے پر 39 لاکھ 90 ہزار روپے خرچ ہوئے۔
پاکستان کے دفتر خارجہ کے مطابق وزیراعظم عمران خان کے دورہ ملائیشیا پر 75 لاکھ 43 ہزار روپے کا خرچہ آیا ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیرصدارت منعقدہ قومی اسمبلی کے اجلاس کو دفتر خارجہ نے تحریری طور پریہ بھی بتایا کہ 22 مئی 2016 کو سابق وزیراعظم نواز شریف نے خصوصی طیارے پر برطانیہ کا سفر کیا۔ طبی علاج کے باعث ان کا دورہ برطانیہ طویل ہوا تو خصوصی طیارہ 29 مئی 2016 کو واپس آگیا۔
قومی اسمبلی کو آگاہ کیا گیا کہ طبی علاج کے بعد نو جولائی 2016 کو خصوصی طیارہ دوبارہ لندن گیا اورسابق وزیراعظم کو لے کر وطن واپس پہنچا۔ طیارے پر 56657 ڈالرزکے اخراجات آئے۔
ہم نیوز کے مطابق قومی اسمبلی کو تحریری جواب میں بتایا گیا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کے لندن میں قیام کے دوران تین لاکھ 27 ہزار 927 ڈالرز کے اخراجات آئے۔
پاکستان کے وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے قومی اسمبلی میں یہ انکشاف کیا ہے کہ افغانستان، پاکستان کو ہمارے قیدیوں کی تفصیلات فراہم نہیں کررہا ہے۔
قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افسوس سے کہتا ہوں کہ افغانستان بار بار درخواست کے باوجود قید پاکستانیوں کی تفصیلات نہیں دے رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں قید پاکستانیوں پر الزامات سے متعلق بھی سفارتِخانے کو آگاہ نہیں کیا جارہا ہے۔
پاکستان کے وزیرخارجہ نے قومی اسمبلی میں یہ ہولناک انکشاف بھی کیا کہ ہمارے سفارتخانے کو قیدیوں تک کونسلر رسائی بھی نہیں دی جاتی ہے۔
مخدوم شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ افغانستان میں قید پاکستانیوں پر زیادہ تر دہشت گردی کے الزامات ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اعلی سطح پر بھی افغان حکومت کے ساتھ اس مسئلے کو بار بار اٹھایا ہے۔
پاکستان کے وزیرخارجہ نے قومی اسمبلی میں واضح کیا کہ حکومت پاکستان افغان سفارتخانے کو مکمل تعاون فراہم کرتی ہے۔