زلمے خلیل کی افغان مفاہمتی عمل میں پاکستان سے مدد کی درخواست

فوٹو: فائل


اسلام آباد: پاکستان کے وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان، افغانستان میں سیاسی تصفیہ کے لیے خلوصِ نیت کے ساتھ اپنا تعاون جاری رکھے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں قیام امن پاکستان کے بہترین مفاد میں ہے۔

ہم نیوز کے مطابق انہوں نے یہ یقین دہانی امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمتی عمل زلمے خلیل زاد کو  وزارتِ خارجہ میں ہونے والی ملاقات میں کہی۔

امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمتی عمل زلمے خلیل زاد کو موجودہ تعیناتی کے بعد سے یہ دوسرا دورہ پاکستان ہے۔ پروگرام کے مطابق ان کا یہ دورہ دو روزہ ہے۔

زلمے خلیل زاد غیر ملکی ایئر لائن کی پرواز ای کے-612 کے ذریعے دبئی سے اسلام آباد پہنچے۔ وہ چار رکنی امریکی وفد کی قیادت کررہے ہیں۔

امریکی وفد کی سیکریٹری خارجہ  کی سربراہی میں پاکستانی وفد سے ملاقات 

شیڈول کے مطابق دفتر خارجہ میں امریکی وفد کی ملاقات سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ کی سربراہی میں پاکستانی وفد سے ہوئی جس میں متعلقہ دفاعی، سیکیورٹی اور خارجہ امور سے متعلقہ حکام نے بھی شرکت کی۔ ملاقات میں وفود نے اہم امور پر تبادلہ خیال کیا۔

 

امریکی نمائندہ خصوصی نے ایک مرتبہ پھر افغان مفاہمتی عمل میں پاکستان سے مدد مانگی

ذمہ دار ذرائع کے مطابق امریکی نمائندہ خصوصی نے ایک مرتبہ پھر افغان مفاہمتی عمل میں پاکستان سے مدد مانگی اور درخواست کی کہ وہ اس ضمن میں امریکہ کا ساتھ دے۔

ہم نیوز کے مطابق مخدوم شاہ محمود قریشی نے امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمتی عمل زلمے خلیل زاد سے بات چیت میں کہا کہ پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے افغان مصالحتی عمل میں پاکستان کے تعاون کے حصول کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیغام کا خیرمقدم کیا ہے۔

ذمہ دار ذرائع کے مطابق دوران ملاقات امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمتی عمل زلمے خلیل زاد نے وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کو افغانستان کے مفاہمتی عمل کے سلسلے میں پاکستان کے تعاون کے حصول کے لیے امریکی صدر کی طرف سے وزیر اعظم پاکستان کو لکھے گئے خط کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔

زلمے خلیل زاد عسکری و سیاسی حکام سے مذاکرات کریں گے

ذرائع کے مطابق دو روزہ دورہ پاکستان کے دوران زلمے خلیل زاد عسکری و سیاسی حکام سے مذاکرات کریں گےاور پاکستانی حکام کو طالبان سے امریکی مذاکراتی عمل پراعتماد میں لیں گے۔

امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمتی عمل زلمے خلیل زاد نے اکتوبر میں بھی پاکستان کا دورہ کیا تھا۔ اس دورے میں ان کی وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی سے ملاقات ہوئی تھی۔

زلمے خلیل زاد پاکستان سمیت آٹھ ممالک کے دورے پر ہیں جس کے دوران وہ افغانستان، روس، ازبکستان، ترکمانستان، بیلجیئم، متحدہ عرب امارات اور قطر بھی جائیں گے۔

عالمی سیاسی مبصرین کے مطابق امریکی رویے میں آنے والی تبدیلی کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ایک جانب جہاں ’سپرپاور‘ کو یہ یقین آگیا ہے کہ وہ پاکستان کی مدد کے بغیر افغانستان میں مفاہمتی عمل آگے نہیں بڑھا سکتا ہے وہیں دوسری جانب اب وہ سنجیدگی سے نتیجہ خیز ثابت نہ ہوسکنے والی افغان جنگ سے خود کو علیحدہ بھی کرنا چاہتا ہے۔

طالبان رہنما چند روز قبل واضح کرچکے ہیں کہ وہ افغان حکومت سے کسی بھی قیمت پر مذاکرات نہیں کریں گے۔

دفتر خارجہ کے مطابق زلمے خلیل زاد پاکستان سمیت  افغانستان، روس، ازبکستان، ترکمانستان، بیلجیم، متحدہ عرب امارات اور قطر کے دورے پر جائیں گے۔

اس سے قبل بھی زلمے خلیل زاد نے افغانستان کے دورے کےدوران سول سوسائٹی کے ارکان اور اعلیٰ سیاسی حکام سے ملاقاتیں کی تھیں۔

حالیہ پیش رفت میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک خط کے ذریعے وزیر اعظم عمران خان سے افغانستان میں قیام امن کے لیے کردار ادا کرنے کی درخواست کی تھی اور طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے میں تعاون مانگا تھا۔


متعلقہ خبریں