امریکی صدر نے وزیر اعظم عمران خان سے مدد مانگ لی

فوٹو: فائل


اسلام آباد: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وزیر اعظم عمران خان سے طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے تعاون کی درخواست کی ہے۔

ذرائع کے مطابق  وزیر اعظم عمران خان کو امریکی صدر کا خط آج صبح موصول ہوا ہے جس میں انہوں نے وزیراعظم عمران خان سے افغانستان میں قیام امن کے لیے مدد کی درخواست کی ہے۔

وزیر اعظم عمران خان نے سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان میں امن کے لئے ہر ممکن کردار ادا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ نفرتیں ختم کرنے کے لیے کرتارپور بارڈر کھولا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم مسئلہ کشمیر کے پر امن حل کے لیے تیار ہیں۔

دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خط  پاکستانی وزارت خارجہ نے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں امن کے لیے امریکی صدر کی کوششوں کا خیر مقدم کرتے ہیں۔

وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان نے ہمیشہ افغانستان میں جنگ کے خاتمے کے لیے سیاسی حل پر زور دیا ہے جبکہ پاکستان امن مذاکرات کے لیے سہولت کار کا کردار ادا کرنے کو بھی تیار ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امن و استحکام سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔

واضح رہے اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ٹویٹ میں پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان پیسے لینے کے باوجود ہمارے لیے کام نہیں کرتا۔ اس کی واضح مثال اسامہ بن لادن کا کیس ہے۔ 

اپنے ٹویٹر پیغام میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ  پاکستان کے ہمارے لیے کام نہ کرنے کی ایک اور مثال افغانستان کا معاملہ بھی ہے۔

امریکی صدر کی ٹویٹس کے جواب میں وزیر اعظم عمران خان نے سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ صدر ٹرمپ کو پاکستان سے متعلق ریکارڈ درست کرنے کی ضرورت ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستانی معیشت کو 123 ارب ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا جبکہ ملنے والی 20 ارب ڈالرکی امداد اس نقصان کے مقابلے میں نا ہونے کے برابر ہے۔

افغان مفاہمتی عمل

افغان مفاہمتی عمل کیلئے امریکہ کے خصوصی نمائندہ زلمے خلیل زاد کل(منگل) کو اسلام آباد پہنچ رہے ہیں۔ خلیل زاد عسکری و سیاسی حکام کے ساتھ مذاکرات کریں گے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ زلمے خلیل زاد طالبان سے امریکی مذاکرات پر پاکستانی حکام کو اعتماد میں لیں گے اور افغانستان میں مفاہمتی عمل تیز کرنے پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

زلمے خلیل زاد کو گزشتہ ماہ پاکستان کا دورہ کرنا تھا تاہم نامعلوم وجوہ کی بنیاد پر دورہ منسوخ کرنا پڑا۔

 


متعلقہ خبریں