لاہور ہائی کورٹ نے گورنر ہاؤس کی دیواریں گرانے سے روک دیا

ایک اینٹ بھی اپنی جگہ سے نہیں ہلنی چاہیے، عدالت


لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے گورنر ہاؤس کی دیواریں گرانے کے معاملے پر حکم امتناعی جاری کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ ایک اینٹ بھی اپنی جگہ سے نہیں ہلنی چاہیے، ایک اینٹ بھی ہلائی گئی تو سب جیل میں ہوں گے۔

جسٹس مامون الرشید شیخ نے خواجہ محسن عباس کی درخواست پر کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا گورنر ہاؤس کی دیواریں گرا دی گئی ہیں؟

اس کے جواب میں درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ یہ گورنر ہاؤس ایک صدی سے بھی پرانا ہے جبکہ دیواریں گرانے کا عمل شروع کو چکا ہے۔

عدالت  نے سوال کیا کہ یہ گورنر ہاؤس کس کے کنٹرول میں آتا ہے؟ اس پر درخواستگزار کے وکیل نے کہا کہ گورنر ہاؤس کی عمارت کو مسمار نہیں کیا جا رہا، صرف دیواروں کی بات ہوئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دیواریں گرانے کے لیے کابینہ سے اجازت بھی نہیں لی گئی، سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق اس طرح کے کام کے لیے اخبار میں اشتہار دینا ضروری ہے۔

درخواست گزار نے بتایا کہ وزیر اعظم کی جانب سے گورنر ہاؤس کی دیواریں گرانے کا حکم دیا گیا ہے، عمران خان کے اس عمل سے عوام کے پیسے کا ضیاع ہو گا۔

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ گورنر ہاؤس کی عمارت ثقافتی ورثہ کی حامل تاریخی عمارت ہے، اس کی دیواریں گرانا سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی ہے، اس کے علاوہ اس عمارت کی دیواریں گرانا اینٹی کیوٹ لاء کی بھی خلاف ورزی ہے۔

وکیل نے عدالت سے استدعا کرتے ہوئے کہا کہ عدالت گورنر ہاؤس کی دیواریں گرانے کا اقدام کالعدم قرار دیتے ہوئے دیواریں گرانے کے کام پر حکم امتناع جاری کردے۔

فیاض الحسن چوہان کا سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم

وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) رولز آف کو مانتی ہے۔ عدالت نے حکم دے کر بات ہی ختم کردی۔

واضح رہے کہ ہفتے کے روز وزیراعظم عمران خان نے گورنر ہاؤس لاہور کی دیواریں گرانے کا حکم دیا تھا۔

وزیر اطلاعات پنجاب نے کہا تھا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر آئندہ 72 گھنٹے میں گورنر ہاؤس کی دیواریں گرادی جائیں گی۔

انہوں نے کہا تھا گورنر ہاؤس کوئی تاریخی مقام نہیں، ایک آفس ہے۔


متعلقہ خبریں