18ویں ترمیم کے خلاف مختلف قوتیں متحرک ہیں، خورشید شاہ



سکھر : پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما خورشید شاہ نے کہا ہے کہ اٹھارویں ترمیم کے خلاف مختلف قوتیں متحرک ہیں، وہ چاہتی ہیں کہ ترمیم کو ختم کرکے صوبائی خود مختیاری ختم کی جائے۔

ہم نیوز کے پروگرام پاکستان ٹو نائٹ  میں اینکر پرسن  ثمر عباس  سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کا کہنا تھا کہ  پہلے بھی کئی بار ون یونٹ اور ون مین شو کے تجربے ہوگئے ہیں جو ہمیشہ ناکام ہوئے، وہی ملک کامیاب ہوتا ہے جس کی فیڈریشن مضبوط ہو لیکن ادھر فیڈریشن کو کمزور کیا جارہا ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ سال 2008 میں  پہلی بار فیڈریشن کو پیپلزپارٹی نے مضبوط کیا، رضا ربانی  اٹھارویں ترمیم  کا مسودہ لے کر  آئے اور آصف زرداری کو یہ کریڈٹ جاتا  کہ اُنہوں نے صوبوں کو خود مختیار بنایا۔

اُنہوں نے کہا کہ ہمارا وزیراعظم کہتا ہے کہ جو سیاستدان یوٹرن نہیں لیتا وہ لیڈر نہیں بن سکتا، پیپلزپارٹی کی قیادت نے لوگوں کو سوچ اور نظریہ دیا، بے نظیر صاحبہ کو دھمکیاں دی گئیں کہ آپ پاکستان نہ جائیں، آپ کو مار دیا جائے گا، بے نظیر صاحبہ یوٹرن لے سکتی تھیں لیکن آپ نے کہا مجھے پروا نہیں مجھے بس اپنی عوام میں رہنا ہے۔

خورشید شاہ نے بتایا کہ لیاقت باغ جلسے سے پہلے بھی پشاور میں بتایا گیا کہ آپ راول پنڈی جلسہ نہ کریں لیکن محترمہ نے کہا مجھے اپنی عوام میں جانے سے کوئی روک نہیں سکتا۔

انہوں نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو بھی ضیاء الحق کے سامنے  سر جھکا کر یوٹرن لے سکتے تھے لیکن اُن لوگوں نے اپنی جانیں دیکر لوگوں کی سوچیں مضبوط کیں۔

رہنما پی پی پی نے کہا کہ عمران خان کو پتہ نہیں کدھر کیا بات کرنی ہے، دنیا کدھر سے کدھر پہنچ گئی ہے لیکن عمران مرغیوں اور انڈوں کی باتیں کررہے ہیں۔ چین نے  اپنی عوام کے ساتھ  مضبوط تعلق  قائم رکھ کر دنیا میں انقلاب برپا کردیا اُنھوں نے اپنی عوام کو انڈے ، مرغیاں اور کٹے نہیں بلکہ سوچ دی ہے۔

خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ہم جمہوری لوگ ہیں، جمہوریت کے تسلسل پر یقین رکھتے ہیں اور اس کیلئے  ہر ممکن کوشش بھی کرتے ہیں،  ہم یوٹرن نہیں لیتے ۔ ہم نے  پی ٹی ٓئی  کے استفعوں کےمعاملے پر تحریک انصاف کا ساتھ  دیا، اسپیکر  سے درخواست کی تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی کے خلاف کارروائی نہ کریں کیونکہ وہ دوبارہ اسمبلی میں آچکے ہیں، کوئی بھی ہمارے نظریے کے خلاف ہوگیا ہم  اُن کا ساتھ نہیں دیں گے ۔

خورشید شاہ کا کہنا تھا کوئی کسی امر کا احتساب کیوں نہیں کرتا  ، اُن کے بھی بیرونی ممالک میں جائیدادیں ہیں۔  نیب کے  چئیرمین کی تعیناتی کے معاملے پر اُن کا کہنا تھا  مجھے جسٹس جاوید اقبال کو بطور چیئرمین نیب تعینات کرنے پر افسوس نہیں ہے  کیونکہ فرعون کے گھر میں ہی موسی پیدا ہوا تھا ۔ احتساب سب کا ہونا چاہیے ۔ اگر کسی پر الزام لگائے جاتے ہیں تو نیب کو چاہیے کہ اُسکے ثبوت بھی دیں۔

تحریک انصاف کے سندھ  کے رہنما رمیش کمار کے الزامات پراُن کا کہنا تھا کہ مجھے خوشی ہوگی کہ چیف جسٹس  آف پاکسان مجھے سپریم کورٹ بلائیں اور الزامات کی تحقیق بھی کریں۔ اگر الزامات  درست ثابت ہوجائیں کہ میں نے لوگوں کی زمینوں پر قبضہ کیا ہے تو میں سیاست چھوڑ دوں گا  ، اگر ایسا کچھ ثبت نہ ہوا تو رمیش کمار کو خلاف آرٹیکل 62/63 کے تحت نااہل کریں۔

ثمر عباس سے خورشید شاہ کا کہنا تھا تحریک انصاف جنوبی پنجاب کو صوبہ نہیں بنے گئی ، اُنھوں نے لوگوں  گمراہ کیا ،اگر وہ جنوبی پنجاب صوبہ بنانا چاہتے ہیں تو تحریک انصاف  کا ہم ہر پلیٹ فارم پر ساتھ دیں گے ۔

 

 


متعلقہ خبریں