اپوزیشن کے ٹی او آرز جمع، حکومت نے وقت مانگ لیا


اسلام آباد: اپوزیشن  کی جانب سے تحریری شکل میں ٹی او آرز جمع کرا دیئے گئے ہیں جب کہ حکومت نے ٹی او آرز تجویز کرنے کے لیے وقت مانگ لیا ہے۔

ہم نیوز کے مطابق اس ضمن میں پارلیمانی کمیٹی برائے جنرل الیکشن 2018  کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس ختم ہوگیا جس کے بعد ٹی او آرز جمع کرائے گئے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثنا اللہ نے اجلاس کے اختتام پر ذرائع ابلاغ سے بات چیت میں کہا کہ آرٹیکل 225 سے متعلق تحریری مؤقف دینے کی ضرورت نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارا مؤقف واضح ہے کہ یہ آرٹیکل تحقیقات کی راہ میں رکاوٹ نہیں ہے اسی ہم نے آج اپنی جانب سے ٹی او آر تجویز کر دیئے ہیں۔

ایک سوال پر پنجاب کے سابق وزیر قانون رانا ثنا اللہ نے کہا کہ حکومت نے ٹی او آرز کے لیے وقت مانگا ہے۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما سید نوید قمرالزماں شاہ نے ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی برائے جنرل الیکشن 2018 کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس  دوبارہ 28 نومبر کو ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ ذیلی کمیٹی کے پاس دو ہفتے کا وقت تھا جو ختم ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مزید وقت لینے کے لیے دوبارہ مین کمیٹی میں جانا پڑے گا۔

انہوں نے بتایا کہ حکومت کی طرف سے کوئی مسودہ نہیں دیا گیا ہے۔ مثبت رویہ تب نظر آئے گا جب تحقیقات کا کام کوئی شکل اختیار کر لے گا۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما کا کہنا تھا کہ حکومت شاید اسی ایشو پر اٹک گئی ہے کہ پارلیمنٹ کے پاس اختیار نہیں ہے۔

وفاقی وزیردفاع پرویز خٹک کو عام انتخابات 2018 میں مبینہ بے ضابطگیوں کے لیے قائم پارلیمانی کمیٹی کا چیئرمین منتخب کیا گیا تھا۔ ان کا انتخاب سیکریٹری قومی اسمبلی طاہر حسین کی زیرصدارت منعقدہ اجلاس میں عمل میں آیا تھا۔

ہم نیوز کے مطابق کمیٹی ممبران نے ضوابط کار طے کرنے کے لیے ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دینے کی سفارش کی تھی جسے چیئرمین نے منظور کرلیا تھا۔

ذیلی کمیٹی آٹھ ممبران پرمشتمل ہے جس میں اپوزیشن اور حکومتی اراکین کی یکساں نمائندگی ہے۔

ذیلی کمیٹی ضوابط کار کے حوالہ سے دو ہفتے میں رپورٹ جمع کرانے کی پابند ہے۔


متعلقہ خبریں