کمزور حکمت عملی پاکستان کی ہار کی وجہ بنی، محسن خان



کراچی: سربراہ کرکٹ کمیٹی اور سابق ٹیسٹ کرکٹر محسن حسن خان نے کہا ہے کہ کمزور حکمت عملی پاکستان کی ہار کی وجہ بنی، اگر پاکستان ٹیم نے پہلی اننگز میں نیوزی لینڈ کو 200 سے 250 رنز کی لیڈ دی ہوتی تو با آسانی فتح حاصل کی جاسکتی تھی۔

ہم نیوز کے پروگرام ’گیم پلان‘ میں میزبان فضیلہ صبا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جس طرح میچ کی صورتحال تھی اس میں پاکستان کو سنگل ڈبل رنز لینے کی حکمت عملی اپنانی چاہیئے تھی۔

محسن خان نے نشاندہی کی کہ ہماری ٹیم میں بہتر حکمت عملی کی کمی نظر آئی، مخالف ٹیم کے درمیانے درجے کے بولرز ہیں، انہوں نے صرف وکٹ میں گیند کی تھی، جس کے باعث وہ کامیاب رہیں۔

سربراہ کرکٹ کمیٹی نے کہا کہ اگر کاغذ پر دیکھا جائے تو ہماری ٹیم نیوزی لینڈ سے بہت بہتر ہے مگر ہمارا کوئی گیم پلان نہیں تھا۔

’ہمیں وقت کی کوئی کمی نہیں تھی، جلدی کرنے کی کوئی ضرورت ہی نہیں تھی، نیوزی لینڈ کی ٹیم میں کوئی ایسا بولر نہیں ہے جس کو کھیلنا مشکل ہو، وہ ضرور ایسی بولز کراتے جن پر بڑے شاٹس کھیلے جاسکتے تھے۔‘

محسن حسن خان نے کہا کہ مخالف ٹیم کے بولرز میں کوئی خاص بات نہیں ہے، ان کا گیم پلان تھا کہ پاکستان کو مسلسل ایک لائن میں بال کرکے غلطی کرنے پر مجبور کیا جائے، ایسی صورتحال میں ہمیں چاہیے تھا کہ ان کے گیم پلان کو ناکام بناتے، اگر ہم غلط شاٹس نہیں کھیلتے تو خود ان کی لائن خراب ہوتی۔

ان کے مطابق نیوزی لینڈ کی فیلڈنگ دنیا میں سب سے اچھی ہے، اس شعبے میں وہ جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا سے بھی اچھے ہیں، جس کا انہیں میچ میں بھرپور فائدہ ہوا۔

سرفراز احمد سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ میں نے تقریباً ڈیڑھ سال پہلے کہا تھا کہ انہیں کپتان نہیں بنانا چاہیے، اس وقت وہ سیکھ رہے تھے، مگر اب انہوں نے اپنے آپ کو بہتر کیا ہے اور مزید بہتری لارہے ہیں، میں ٹیم کی کارکردگی کے حوالے سے ان کو قصوروار نہیں سمجھتا، اس کی ذمہ داری تمام ٹیم مینجمنٹ پر ہے۔

محسن خان نے کہا کہ ہمیں یہ تسلیم کرنا چاہیے کہ ہم نے اچھی کرکٹ نہیں کھیلی، ہم ایک جیتا ہوا میچ ہارے ہیں، دوسری جانب اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ نیوزی لینڈ نے بہت پروفیشنل کرکٹ کھیلی ہے۔

ان کے مطابق اگر خوبی دشمن میں بھی ہو تو اسے سراہنا چاہیے اور اس سے سیکھنا بھی چاہیے۔

نیوزی لینڈ کے حوالے سے سابق ٹیسٹ کرکٹر نے کہا کہ کیوی کپتان ولیمسن نے کمال کی کپتانی کی اور ان کے ساتھ پوری ٹیم مینجمنٹ نے بہت اچھا کردار ادا کیا ہے، ان کی جانب سے کوئی موسم کی شدت کی شکایت نہیں کی گئی، جبکہ ان کے ملک میں گرمیوں میں بھی نسبتاً ٹھنڈا موسم ہوتا ہے، وہ ان سارے پہلوؤں کے حوالے سے تیاری کرکے آئے تھے۔


متعلقہ خبریں