پانامہ لیکس میں شامل 150 پاکستانیوں کا سراغ نہیں لگایا جاسکا: اسد عمر

ایم کیو ایم کا وفاقی وزیر اسد عمر کو دو ٹوک جواب: اندرونی کہانی منظر عام پر

اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ پانامہ لیکس اسکینڈل میں شامل 444 پاکستانیوں میں سے 150 کا سراغ نہیں لگایا جا سکا۔

اسد عمر نے پانامہ لیکس میں شامل پاکستانیوں کے خلاف کارروائی کی تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش کر دی۔ وزیر خزانہ نے یہ تفصیلات ایم ایم اے کے ممبر قومی اسمبلی مولانا عبد الاکبر چترالی کے سوال پر تحریری جواب کی صورت میں اسمبلی میں جمع کرا دی ہے۔

وزیر خزانہ نے ایوان کو بتایا کہ پانامہ لیکس میں 444 پاکستانیوں کے نام شامل ہیں جن میں سے دو سو چورانوے افراد کو نوٹس جاری کئے جا چکے ہیں۔ اسد عمر نے بتایا کہ ایک سو پچاس افراد کا سراغ نہیں لگایا جا سکا۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ پانامہ لیکس میں شامل 12 افراد وفات پا چکے جبکہ چار پاکستانی شہریت چھوڑ چکے ہیں۔ اس عمر نے بتایا کہ دس ارب نوے کروڑ روپے کی کرپشن کے 15 کیس حتمی مراحل میں ہیں۔

وزیر خزانہ نے تحریری جواب میں بتایا کہ اب تک 6 ارب 20 کروڑ روپے کی وصولیاں کی گئی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ تحقیقات میں مدد کیلئے ایف بی آر نے او ای سی ڈی سے بھی مدد مانگی ہے۔

ایف بی آر نے 96 ہزار پاکستانیوں کے اکائونٹس کا ڈیٹا حاصل کر لیا

دوسری جانب وزیر مملکت  برائے خزانہ حماد اظہر نے ایوان کو بتایا کہ ایف بی آر نے بیرون ملک 96 ہزار پاکستانیوں کے اکائونٹس کا ڈیٹا حاصل کر لیا ہے۔

حماد اظہر نے کہا کہ یہ 96 ہزار اکائونٹس پانامہ لیکس کے علاوہ ہیں۔ گزشتہ حکومت نے پانامہ لیکس میں شامل 242 افراد کے خلاف جان بوجھ کر کارروائی شروع نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت نے ان 242 افراد کے خلاف بھی کارروائی شروع کردی ہے۔

مسلم لیگ نواز کے رکن محسن شاہ نواز رانجھا نے پو چھا کہ وزیر صاحب یہ بتائیں کہ علیمہ خان کی بیرون ملک جائداد کے حوالے سے کیا اقدامات کئے گئے؟

وزیر مملکت نے جواب دیا کہ کوئی بھی خاتون ہو یا مجھ سمیت کوئی بھی شخص ہو، جس کا نام بھی آیا کارروائی ہو گی۔


متعلقہ خبریں