آسیہ مسیح بری: مذہبی جماعتوں کا ملک بھر میں احتجاج


اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے توہین رسالت کیس میں آسیہ مسیح کو بری کرنے کے خلاف مذہبی جماعتوں نے احتجاج کرتے ہوئے وفاقی دارالحکومت میں فیض آباد پل بلاک کردیا ہے۔

وفاقی دارالحکومت کے سیکٹر جی-6 آبپارہ میں بھی مذہبی جماعتوں کی جانب سے احتجاج کیا جارہا ہے۔ ریڈزون میں بھی کنٹینرز رکھ دیے گئے ہیں اور کسی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے۔

آبپارہ چوک میں تمام دکانوں کو بند کروادیا گیا ہے اور مذہبی جماعت کے کارکنان فیصلے کے خلاف نعرے بازی کر رہے ہیں۔ اسلام آباد اور راولپنڈی کے درمیان میٹروبس سروس بھی معطل ہوگئی ہے۔

کراچی میں لیاری، ایکسپریس وے، اسٹار گیٹ، نمائش چورنگی، بلدیہ اور نٹی جیٹی پل سمیت متعدد علاقوں میں بھی احتجاج جاری ہے۔  سپر ہائی وے کو بھی بلاک کردیا گیا اور حیدر آباد سے کراچی کی دو طرفہ ٹریفک معطل ہو گئی ہے۔

ٹریفک پولیس نے شہریوں کو آگاہ کیا ہے کہ شیر شاہ سے بلدیہ ٹاون آنیوالے شہری بلدیہ ٹریفک چوکی سے لیبر اسکوائر جانے والے راستوں پر سفر کریں اورموچکو سے بلدیہ آنیوالے شہری ڈبہ موڑ کی طرف جانیوالے راستے کو متبادل کے طور پر استعمال کریں۔

مظاہرین  نے کراچی میں متعدد شاہراہیں بلاک کردی ہیں جس کے سبب ٹریفک پولیس کی جانب سے شہریوں کو متبادل راستہ اختیار کرنے کی ہدایت جاری کی گئی ہیں۔

کراچی کے کئی علاقوں میں مظاہرین نے دکانیں اور کاروبار بند کرا دیے ہیں جب کہ نمائش چورنگی پر میڈیا پر حملہ بھی کیا گیا ہے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ میڈیا ان کی کوریج کیوں نہیں کررہا۔ ذرائع کے مطابق کراچی میں مسیحی عبادت گاہوں پر سیکیورٹی سخت کردی گئی ہے۔

سندھ بھر میں 10 روز کے لیے موٹر سائیکل کی ڈبل سواری پر پابندی کا نوٹی فیکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔

صوبائی حکومت کی جانب سے جاری ہونے والے نوٹی فیکیشن کے مطابق صوبے میں دس روز تک چار سے 4 سے زائد افراد کے اجتماع، جلسوں، ریلیوں اور اسلحہ کی نمائش پر پابندی ہوگی۔

اسلام آباد اور کراچی میں متعدد تعلیمی اداروں نے وقت سے پہلے ہی چھٹی کردی ہے تاکہ والدین اپنے بچوں کو گھر بحفاظت گھر لے جا سکیں۔

علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی نے ملک بھر میں آج ہونے والے تمام شعبوں کے پرچے منسوخ کردیے ہیں۔ ملک بھر میں آج ہونے والا پرچہ 8 جنوری 2019 کو لیا جائے گا اور اس کے لیے وہی رول نمبر سلپ استعمال ہوگی۔

لاہور میں مال روڈ، داتا دربار، شاہدرہ چوک سمیت دیگر علاقوں میں بھی مذہبی جماعتوں کے کارکنان سپریم کورٹ کے فیصلے کےخلاف بھرپور احتجاج کررہے ہیں۔ مذہبی جماعت کے سربراہ خادم حسین رضوی نے کارکنوں سمیت مال روڈ پر پنجاب اسمبلی کے سامنے دھرنا دے دیا ہے۔

پنجاب میں گجرخان، خانیوال، بورے والا، خوشاب،  جہلم، چیچہ وطنی، پتوکی، قصور میں احتجاج کیا جارہا ہے۔

مظاہرین سڑکوں پر ٹائر جلا کر احتجاج کررہے ہیں جس سے ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی ہے۔

تحریک لبیک کا رد عمل

دوسری جانب تحریک لبیک نے کارکنوں کو سڑکوں پر نکلنے کی کال دے دی ہے۔  رہنما تحریک لبیک پیر محمد اعجاز اشرف نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے متعلق ہمارے علما شرعی فتوے پر غور کر رہے ہیں، کارکنوں کو آگے کے لائحہ عمل سے جلد آگاہ کیا جائے گا۔

پیر اعجاز اشرفی نے کہا ہے کہ معاملے پر کسی صورت خاموش نہیں رہا جائے گا۔

تحریک لبیک پاکستان کی جانب سے کراچی میں بلدیہ ٹاون  4نمبر، اورنگی ٹاون 5نمبر، ٹاور اور نمائش چورنگی پر احتجاج کیا جارہا ہے۔

ذرائع کے مطابق بلدیہ ٹاون 4نمبر پر مشتعل افراد نے رکاوٹیں کھڑی کرکے روڈ بلاک کردیا ہے۔

احتجاج میں کسی بھی قسم کی ناخوشگوار واقعہ سے نمٹنے کیلئے پولیس کی اضافی نفری تعینات کردی گئی ہے۔

جمیعت علمائے اسلام(ف) کا رد عمل

جمیعت علمائے اسلام(ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف احتجاج کا اعلان کردیا ہے۔

انہوں نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ ممتاز قادری کو پھانسی اور آسیہ مسیح کو معافی دنیا بہر کے مسلمانوں کی دل آزاری ہے۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ فیصلہ بیرونی قوتوں کے ایماء پر کیاگیا ہے، گستاخ رسول کو رہا کرنا کسی صورت قبول نہیں ہے۔

انہوں نے اپنے کارکنوں کو ہدایت کی ہے کہ فوری نکل کر پر امن احتجاج کریں۔

جماعت اسلامی کا رد عمل

سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے توہین رسالت کیس میں آسیہ مسیح کو بری کرنے کے خلاف جماعت اسلامی نے بھی احتجاج کا اعلان کردیا ہے۔ جماعت اسلامی کی جانب سے راولپنڈی پریس کلب کے سامنے مقامی قیادت کی جانب سے شام چار بجے احتجاج کیا جائے گا۔

سپریم کورٹ کا فیصلہ

سپریم کورٹ آف پاکستان نے توہین رسالت کیس میں سزائے موت پانے والی آسیہ مسیح کو بری کردیا ہے۔ عدالت نے آسیہ مسیح کی اپیل پر 8 اکتوبر کو سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

آسیہ مسیح نے سزائے موت کے خلاف 2015 میں عدالت عظمیٰ میں اپیل دائر کی تھی جس کا فیصلہ آج سنایا گیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کےمطابق سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے کہ اگر آسیہ بی بی کے خلاف کوئی اور کیس نہیں ہے تو انہیں فوری رہا کردیا جائے۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے فیصلہ محفوظ کرتے وقت حکم جاری کیا تھا کہ کیس کا فیصلہ آنے تک کسی ٹی وی چینل پراس کیس سے متعلق کوئی بحث نہیں کی جائے گی۔

اسلام آباد کے ریڈ زون میں کنٹینرز رکھ دیے گئے ہیں اور ملک میں سیکیورٹی کو بھی ہائی الرٹ کیا گیا ہے۔


متعلقہ خبریں