شہباز شریف کے ریمانڈ میں7 نومبر تک توسیع

ننکانہ میں تین ن لگتے ہیں اس لئے ن لیگ کو تین گنا زیادہ ووٹ ملیں گے، شہباز شریف | urduhumnews.wpengine.com

لاہور: پاکستان مسلم لیگ(ن) کے صدر شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ میں تیسری بار توسیع کردی گئی ہے۔ احتساب عدالت کی جانب سے سات نومبر تک  توسیع دی گئی ہے۔

اپوزیشن لیڈر کو جسمانی ریمانڈ ختم ہونے پر تیسری بار احتساب عدالت میں پیش کیا گیا اور جج سید نجم الحسن نے کیس کی سماعت کی۔

عدالت نے شہبازشریف کو تین دن کا راہداری ریمانڈ بھی دیا ہے۔

قومی احتساب بیورو(نیب) کی جانب سے شہبازشریف کے جسمانی ریمانڈ میں 15 دن توسیع کی استدعا کی گئی تھی۔

شہباز شریف نے اپنے دلائل میں کہا ہے کہ میرے اہل خانہ کو ملاقات کی اجازت نہیں دی جارہی اور نہ ہی میرے بلڈ ٹیسٹ کرائے جا رہے ہیں۔

عدالت نے نیب  کے وکیل سے استفسار کیا کہ 15 ارب اور30 ارب کا کیا معاملہ ہے؟

نیب کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ یہ زمین کی قیمت تھی جو آشیانہ اسکیم کے لیے رکھی گئی تھی اور یہ رقم احد چیمہ سے تفتیش کے دوران سامنے آئی تھی۔

اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی حتساب عدالت میں پیشی کے موقع پرعدالت کے باہر پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی اور تمام راستے کنٹینرز اور خاردار تارے لگا بند کیے گئے تھے۔

ن لیگی ورکرز کی بڑی تعداد بھی عدالت کے باہر موجود ہے اور حکومت مخالف نعرے بازی کی گئی اور پولیس کے ساتھ ہاتھا پائی بھی ہوئی۔

قبل ازیں لاہور ہائی کورٹ نے شہبازشریف کی گرفتاری کے خلاف دائر درخواست ناقل سماعت قرار دے کر مسترد کر دی تھی۔

شہبازشریف کو 5 اکتوبر کو آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار کیا گیا تھا اور اب تک ان کے جسمانی ریمانڈ میں دو بار توسیع کی جا چکی ہے۔

احتساب عدالت نے چھ اکتوبر کو شہباز شریف کا جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے انہیں دس روز کے لیے نیب کے حوالے کیا تھا۔ بعد ازاں 16 اکتوبر کو بھی سابق وزیراعلیٰ پنجاب کے جسمانی ریمانڈ میں 14 روز کی توسیع کی گئی ےتھی۔

سابق وزیراعلیٰ پنجاب پر الزام ہے کہ انہوں نے پیپرا قوانین کے مطابق اور میرٹ پر ٹھیکہ حاصل کرنیوالی کمپنی چوہدری لطیف اینڈ سنز کا ٹھیکہ غیر قانونی طور پرمنسوخ کیا۔

شہباز شریف پر یہ الزام ہے کہ انہوں نے اپنے دور حکومت میں اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے من پسند افراد کو ٹھیکے دیے اور کروڑوں روپے کی کرپشن کی۔

 


متعلقہ خبریں