27 اپریل، سندھ اسمبلی کی تاریخ کا بہت بڑا دن

sindh assembly

آج کا دن 27 اپریل سندھ اسمبلی کی تاریخ کا بہت بڑا دن ہے۔ بمبئی سے علیحدگی کے بعد 1936ء میں انتخابات کے نتیجے میں تشکیل پانے والی سندھ کی تاریخ کی پہلی اسمبلی کا پہلا اجلاس منعقد ہوا تھا، سندھ میں پارلیمانی سیاست کی بنیاد رکھی گئی۔

افسوس کہ سندھ اسمبلی کی انتظامیہ نے اس اہم ترین دن پر کوئی پروگرام نہیں، کیا اسپیکر سندھ اسمبلی اس سے مکمل بے خبر اور اس دن کی اہمیت سے ناواقف ثابت ہوئے،یہ بڑی بدقسمتی ہے کہ سندھ اسمبلی کے معزز اراکین بشمول محترم اسپیکر اسمبلی کی شاندار تاریخ سے ناواقف ہیں، وہ فقط قراردار پاکستان کا ذکر کرتے ہیں۔

زندہ اقوام اپنی شاندار تاریخ پر ناز کرتی ہیں، یاد رکھتی ہیں لیکن یہاں فقط عہدوں کی تمنا اور پروٹوکول چاہیے۔

چین میں پاکستان کے لیے تیار ہونے والی پہلی ہنگور کلاس آبدوز کی لانچنگ تقریب

واضح رہے کہ کراچی کے مشہورو مصروف ترین علاقے کورٹ روڈ پر واقع سندھ اسمبلی کی عمارت قیام پاکستان سے لے کر اب تک کی تاریخ کی گواہ ہے، اس عمارت کے سامنے سندھ ہائیکورٹ ایک جانب،سندھ سیکریٹریٹ، تغلق ہاؤس دوسری جانب آرٹس کونسل آف پاکستان اور تاریخی برنس گارڈن واقع ہے۔

سندھ اسمبلی کی یہ شاندار اور پرشکوہ عمارت برطانوی دور کی یادگار عمارتوں میں سرفہرست ہے۔اس کا سنگ بنیاد 11 مارچ 1940 ء کو اس وقت کے گورنر سر لینسی لاٹ گراہم نے رکھا تھا، تعمیر دو سالوں میں مکمل ہوئی اور اس عمارت کا باقاعدہ افتتاح 4 مارچ 1942 ء کو اس وقت کے گورنر ہیوف ڈاؤ نے کیا۔

عمارت کی تعمیر سے قبل یعنی 1937 سے 1942 تک اسمبلی کے اجلاس چیف کورٹ بلڈنگ، این جے وی اسکول ایم اے جناح روڈ اور دربار ہال حیدرآباد میں منعقد ہوا کرتے تھے، پھر یہ فیصلہ کیا گیا کہ کراچی میں سندھ اسمبلی کی باقاعدہ عمارت تعمیر کی جائے، اس وقت اسپیکر دیوان بہادربھوج سنگھ نے 1938ء میں اسمبلی کی عمارت تعمیر کرنے کی باقاعدہ تجویز حکومت کو پیش کی۔

ایپکا فیڈرل نے تنخواہوں اور پنشن میں 50 فیصد اضافے کا مطالبہ کر دیا

اسمبلی کا ڈیزائن تیار کیاگیا اور 11 مارچ 1940ء کو تعمیراتی کاموں کا آغاز کردیا گیا، ان کاموں کی نگرانی کے لئے بری لیوس اور رام چندانی کو مقرر کیا گیا، دو سال کی مقررہ مدت میں اس کی تعمیر مکمل کرلی گئی، جس پر کم و بیش 10 لاکھ روپے خرچ ہوئے جبکہ عمارت کی تعمیر کا تخمینہ 5 لاکھ روپے لگایا گیا تھا،تاہم تعمیر کے دوران عمارت میں کچھ چیزوں کا اضافہ کیا گیا جس کے باعث لاگت میں اضافہ ہوا۔

یہ عمارت دو منزلوں پر مشتمل ہے اسمبلی ہال کے علاوہ وزیر اعلیٰ، قائد حزب اختلاف، اسمبلی کے اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر، مختلف سیاسی پارٹیوں کے پارلیمانی لیڈرزکے دفاتر، سیکریٹریٹ، محکمہ قانون، لائبریری،کانفرنس روم اور دیگر دفاتر تعمیر کئے گئے۔

سندھ اسمبلی کی تاریخ پر نظر ڈالیں تو پتہ چلتا ہے کہ 1890ء میں پہلی مرتبہ بمبئی قانون ساز اسمبلی میں چار ارکان نے صوبہ سندھ کی نمائندگی کی، چار دہائیوں سے زیادہ عرصے کے بعد سندھ کو یکم اپریل 1936 ء کو صوبہ بمبئی سے الگ کیا گیا اور اس کی اپنی قانون ساز اسمبلی جماعتی اور اقلیتی بنیادوں پر منتخب کی گئی، 7 فروری 1937ء کو پہلے انتخابات کا انعقاد ہوا جس کی بنیاد پر 60 ممبران پر مشتمل سندھ قانون ساز اسمبلی معرض وجود میں آئی

وزیراعظم شہباز شریف کا دورہ کراچی، وزیراعلیٰ سندھ نے مسائل کے انبار لگادیے

اس کا پہلا اجلاس 27 اپریل 1937ء کو سندھ چیف کورٹ کراچی موجود سندھ ہائیکورٹ کی عمارت کے ہال میں منعقد ہوا اجلاس چار دن تک جاری رہا اور دیوان بہادر بھوج سنگھ کو بطور اسپیکر اور خان بہادر اللہ بخش گبول کو بطور ڈپٹی اسپیکر سندھ قانون ساز اسمبلی منتخب کیا گیا۔

30 اپریل 1937 ء کے اجلاس میں ایک کمیٹی قائم کی گئی جس کی صدارت کے لئے اس وقت کے وزیر اعلیٰ سندھ سرغلام حسین نے کی، اس کمیٹی بنانے کا مقصد یہ تھا کہ ایک ایسی جگہ بنائی جائے جہاں اجلاس کے لئے مناسب اور معقول انتظام ہو اور ساتھ ساتھ پریس اور مہمانوں کے لئے بھی انتظام کیا جاسکے، پہلے اجلاس میں جن ممبران نے شرکت کی ان میں 35ممبران مسلمان، 19 ہندو، 3 پارسی اور 3 یورپین تھے، مسلمان اور ہندو ممبران میں سے ایک ایک خاتون ممبر بھی شامل تھی، ابتدائی اجلاس کی صدارت دیوان بہادر ہیرا نند نے کی۔

اس عمارت کو یہ تاریخی اعزاز بھی حاصل ہے کہ 3 مارچ 1943ء کو پاکستان کے قیام کے لئے پہلی قرارداد اسی اسمبلی نے منظور کی۔مارچ 1943ء میں سندھ اسمبلی کے اجلاس میں قرارداد پیش کی جو کثرت رائے سے منظور ہوگئی، اجلاس میں ممبران کی تعداد 33 تھی، 14 اگست 1947ء کو اس وقت کے گورنر جنرل ماؤٹ بیٹن نے اسی عمارت میں بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کو باقاعدہ اقتدار منتقل کیا۔

سپریم کورٹ نے سپیکربلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کوبحال کردیا

15 اگست 1947 ء کو قائد اعظم محمد علی جناح نے پاکستان کے پہلے گورنر جنرل اور قائد ملت لیاقت علی خان نے پہلے وزیراعظم کی حیثیت سے حلف اٹھایا۔ 4 فروری1948ء کو سندھ قانون ساز اسمبلی کے اجلاس میں 38 ممبران نے پاکستان کی نئی ریاست کے لئے وفاداری کا حلف اٹھایا اور ملک کی پہلی کابینہ تشکیل دی گئی جس میں لیاقت علی خان، آئی آئی چندریگر، ملک غلام محمد، عبدالرب نشتر، غضنفر علی خان، جوگندرناتھ، منڈل، فضل الرحمن شامل تھے، یہ ایک تاریخی موقع تھا کہ جب اسی مقصد کے لئے تعمیر کی گئی عمارت میں صوبہ سندھ سے منتخب اراکین نے جمع ہو کر اجلاس منعقد کیا اور اسمبلی کی کارروائی میں باقاعدہ حصہ لیا، 1956ء میں کراچی (سندھ) جو پاکستان کا دارالخلافہ تھا، منتقل کردیا گیا۔

سندھ اسمبلی کی نشستوں میں اضافے کے باعث ایک نئے اسمبلی ہال کی ضرورت تھی، اس بات کے پیش نظر 2008ء میں اسی تاریخی عمارت کے پچھلے حصے میں سندھ اسمبلی کی نئی تاریخی عمارت کا سنگ بنیاد رکھا گیا اور پھر اس کشادہ اور وسیع ہال کی تعمیر کے بعدایک نئی تاریخ رقم ہوئی اور اسمبلی کا پہلا اجلاس نئی اسمبلی عمارت کے انتہائی خوبصورت، پرشکوہ اور کشادہ ہال میں منعقد ہوا، سندھ اسمبلی کی نئی عمارت پرانی عمارت کے عقب میں تعمیر ہوئی ہے، پرانی عمارت سے نئی عمارت کا سفر سندھ کی جمہوری تاریخ کا ایک قابل فخر باب ہے۔


متعلقہ خبریں