’حکومت شہباز شریف، نیب کے معاملے میں مداخلت نہیں کریگی‘


 

اسلام آباد: وفاقی وزیراطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت نے قائد حزب اختلاف شہباز شریف پر کوئی مقدمہ نہیں بنایا، تمام مقدمات سابقہ دورحکومت میں بنے تھے۔

اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیرصدارت اجلاس میں اظہارخیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نیب میں ہمارا ایک چپڑاسی بھی نہیں ہے، چیئرمین نیب بھی موجودہ اپوزیشن نے باہمی اتفاق سے لگایا تھا۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ شہبازشریف اور ن لیگی قیادت کے خلاف تمام مقدمات سابقہ دور حکومت میں بنے اور حکومت شہبازشریف اور نیب کے معاملے میں مداخلت نہیں کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ نیب ایک آزاد ادارہ ہے اور ہم تحقیقات میں خلل نہیں ڈال رہے، اگر اپوزیشن سمجھتی ہے کہ نیب قوانین میں بہتری لائی جاسکتی ہے تو ہم مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہیں، اپوزیشن قوانین میں ترامیم کے لیے تجاویز لائے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ سیاسی انتقام کی کارروائیاں موجودہ اپوزیشن لیڈر نے شروع کیں، عمران خان پر 32 پرچے تھے جن میں سے 8 دہشتگردی کے تھے۔

’تلواریں سیاستدانوں پر لٹکتی ہیں، ڈکٹیٹرز کو کوئی نہیں پوچھتا‘

اس سے قبل پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے رہنما اور سابق اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ساری تلواریں سیاست دانوں پر لٹکتی ہیں، جنہوں نے ملک توڑا، مارشل لا لگائے انہیں کوئی نہیں پوچھتا۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 1988 سے اب تک پہلی بار لیڈر آف اپوزیشن کو گرفتار کیا گیا۔

سید خورشید نے کہا کہ سارے ادارے اپنے دائرہ اختیار میں رہتے ہوئے کام کریں تو پاکستان کی عوام بھوک سے نہیں مرے گی، ہم تقسیم ہیں تو وہ لوگ جیت جاتے ہیں جو ملک کو تباہ کرتے ہیں، ہم تقسیم ہیں تو وہ لوگ دوبارہ آجاتے ہیں جو ڈکٹیٹرہیں۔

سابق اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ کسانوں سے پوچھیں یوریا 1500 تھی اور آج وہ 1850 روپے ہے، ڈی اے پی 2700 تھی آج 3600 ہے، روٹی سات اور نان 10 تھا، آج روتی 10 اور نان 15 روپے ہے تو کیا کسان اور تندور والے امیر لوگ ہیں؟

سید خورشید شاہ نے کہا کہ یہ ہے وہ تبدیلی جو آرہی ہے، پاکستان پر قرض اس لیے بڑھا کیوں کہ دنیا کو اعتماد ختم ہوگیا ہے، ہماری اسٹاک ایسکچینج 52 ہزار سے گر 36 ہزار پر آگئی ہے۔

پاکستان پیلزپارٹی کے رہنما نے کہا کہ ہماری پارٹی نے جمہوریت کے لیے قربانیاں دیں لیکن ہمیں لگ رہا ہے کہ دیکھتے ہیں جمہوریت خطرے کی جانب سے گامزن ہے۔

خواجہ آصف نے قومی اسمبلی اجلاس میں کہا کہ پی ٹی آئی نے جن چار سیٹوں کا رولا ڈالا وہ آج بھی ن لیگ کے پاس ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر میرے لیڈر کا سیاسی جنم جنرل ضیا کے دور میں ہوا تھا تو ان کا تعلق بھی اس دور سے تھا۔

خواجہ آصف نے کہا کہ اگرمنتخب احتساب ہوتا رہا تو یہ سلسلہ زیادہ نہیں چلے گا۔ یہ ادارہ صرف سیاستدانوں یہ مخصوص طبقے کے لیے نہیں بنا اور اگر ایوان نیب کا دائرہ کار اور استداد بڑھانا چاہتا ہے اور کوئی اتفاق رائے پیدا کرسکتا ہے تو اپوزیشن حاضر ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر حکومت آڈٹ کرانا چاہتی ہے تو کرائے ہمیں اس میں کوئی اعتراض نہیں، جہاں سے چاہیے آڈٹ کرالے۔ ہم نے جو بھی قیمتیں بڑھائیں نیپرا کے ساتھ مشورے سے بڑھائیں۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اگر حکومت بجلی کی قیمتیں بڑھانا چاہتی ہے تو اس کا ملبہ ہمارے اوپر نہ ڈالیں دوماہ کا وقت گزر چکا اگر ملبہ سابقہ حکومتوں پر ڈالتے رہے عوامی مقبولیت کھو دیں گے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ اقتدار میں آنے سے پہلے ذمہ دارانہ بیان دینےچاہیں جو پی ٹی آئی والوں نہیں کیا اور ان کی باتیں ان کے منہ پر آرہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت شفافیت خلاف ورزی کررہے ہیں اور ہر کسی سے جنگ چھیڑ رکھی۔

انہوں نے کہا کہ ماضی اس بات کی شہادت دیتا ہے کہ 90 کی دہائی میں ن لیگ اور پی پی پی کی مخالفت سے نقصان ہوا اور نتائج اچھے نہیں نکلے، عدلیہ رسوا ہوئی، آئین کی تزلیل ہوئی، جمہوریت کو نقصان ہوا، آئین کا نقصان ہوا۔

خواجہ آصف نے کہا کہ میری حکومت سے درخواست ہے اُس غلطی کو مت دہرائیں جو ہم نے کی تھی، آئین سے تجاوز نہ کریں، اقتدار نفرت اور انتقامی جذبے سے پروان نہیں چڑھتا اگر یہ ایسا سمجھتے ہیں تو یہ غلط ان کی فہمی ہے۔

اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے خواجہ آصف کی تقریر کے بعد اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردیا۔


متعلقہ خبریں