فارورڈ بلاک ن لیگ میں نہیں پی ٹی آئی میں بنے گا، جاوید عباسی


پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما سینیٹر جاوید عباسی نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے دھاندلی کے تمام ریکارڈ انہی انتخابات میں پورے کرنے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ضمنی انتخابات سے قبل اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو گرفتار کر لیا گیا۔ ان کا الزام تھا کہ جو ہورہا ہے وہ انتخابات کو متاثرکرنے کے لیے ہے۔

ہم نیوز کے پروگرام ’پاکستان ٹونائٹ‘ میں میزبان ثمرعباس سے بات کرتے ہوئے انہوں نے استفسار کیا کہ خواجہ سعد رفیق نے ایسا کیا کر دیا ہے کہ ان کو بھی تنگ کیا جا رہا ہے؟ ان کا دعویٰ تھا کہ فاروڈ بلاک (ن) لیگ میں نہیں بلکہ پاکستان تحریک انصاف میں بنے گا۔

لیگی رہنما نے کہا کہ آج وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری نے اپنے بیان میں جو باتیں کہیں وہ شرمندگی چھپانے کے لیے کہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کے تمام سنجیدہ لوگ اس بات پر حیران ہیں کہ حکومت کی صورت میں ان کے ساتھ کیا مذاق کیا گیا ہے۔

پروگرام میں شریک پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سید نیر حسین بخاری نے کہا کہ سیاست میں سیاسی جماعتوں کی کسی سے کوئی پکی دشمنی یا دوستی نہیں ہوتی ہے بلکہ وقت اور ضرورت کے ساتھ چیزیں بدلتی رہتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف جب ان کو ساتھ ملا سکتی ہے جن کو چور اور ڈاکو کہا کرتی تھی تو پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ کا اتحاد کیوں نہیں ہو سکتا؟

حکومت پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے سوال کیا کہ نگران حکومت نے بھی انہی حالات میں ملک چلایا پھر موجودہ حکومت کیوں نہیں چلا پا رہی؟ ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے ہوم ورک نہیں کیا تھا کیونکہ اگر ہوم ورک ہوتا تو یہ حالات نہ ہوتے۔

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر نعمان وزیر نے کہا کہ حکومت آئے ابھی پچاس دن ہوئے ہیں، ملک کے حالات پہلے سے ہی خراب ہیں۔  ان کا کہنا تھا کہ ملک پر جو قرضہ ہے وہ سب گزشتہ حکومتوں کی دین ہے۔

ان کا استفسار تھا کہ کیا گزشتہ حکومتوں نے عوام کے آگے تمام ڈیٹا رکھا تھا؟َ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف جب اقتدار میں آئی تو تمام تحقیقات کے بعد چیزیں سامنے آئیں تو مجبورا مہنگائی میں اضافہ کیا گیا۔

پی ٹی آئی کے رہنما نے کہا کہ ملک کے سربراہ سے لے کر نیچے تک سب کرپٹ ہیں تو ان کو روکنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام سے امید ہے کہ الیکشن میں تحریک انصاف کی جو پوزیشن پہلے تھی اس دفعہ اس سے بھی زیادہ مضبوط ہو گی۔

سینئر تجزیہ کار امتیاز عالم نے کہا کہ حکومت کی مرکز میں کم اکثریت ہے لہذا کسی بھی وقت مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سینیٹ اور قومی اسمبلی میں بھی حکومت کی بہت تھوڑی جب کہ اہوزیشن کی بھاری اکثریت ہے۔ ان کا مؤقف تھا کہ معاشی حالات کو بہتر کرنے کے بجائے حکومت دیگر چیزوں میں لگی ہوئی ہے جب کہ اس وقت ملک کے حالات بہتر کرنے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔


متعلقہ خبریں